ٹورنٹو کا حاجی۔قسط نمبر 1

منگل 28 ستمبر 2021

Farrukh Saleem

فرخ سلیم

تین چار سال پہلے عمرہ کرنے کے بعد سے اکثریہ خیال آتا تھا کہ اگرحج کے اخراجات کا بندوبست ہو جائے تو حج کر لیا جائے۔بس یہ فقط ایک خیال ہی تھا۔ خرچے تھے کہ چلے آرہے تھے اور بچت کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا۔ پھر بھی یہ امید رہی کہ دیکھیں شائید کچھ غیب سے بندوبست ہو جائے، بظاہر تو امکانات نظر نہیں آتے۔
ایک دن میں ڈاک دیکھ رہا تھا تو اس میں مجھے RSSP کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس کی رو سے میرے اکاوئنٹ میں کچھ رقم تھی۔

مجھے کچھ تعجب سا ہوا کیونکہ میں ا پنے حساب سے مکان کی خریداری کے سلسلے میں دو تین سال پہلے ہی اپنی ساری بچت رقم نکلوا چکا تھا۔ پچھلی نوکری چھوڑے ہوئے بھی دو سال سے زیادہ ہو چکے تھے، جس میں میں ادارہ کی طرف سے کچھ رقم RSSPمیں جمع کرائی جاتی تھی اور کچھ ہم اپنی طرف سے جمع کراتے تھے، جو ایک طرح سے زبردستی کی بچت تھی۔

(جاری ہے)

خود کو یہ یقین دلاتے ہوئے کہ یہ حساب کی غلطی معلوم ہوتی ہے میں نے اپنی RSSP ایجنٹ کو ای میل لکھی اور پوچھا کہ اس وقت میرے اکاوئنٹ میں کتنی رقم اور کیا میں اس کو نکلوا سکتا ہوں۔


چند دن گزر گئے اور جب اس کا کئی جواب نہیں آیا تو میں خود بھی بھول گیا کہ کیا ہوا تھا؟ تیسرے ہفتہ مجھے ایجنٹ کی معذرتی ای میل ملی کہ وہ دو ہفتے سے باہر تھی اس لئے جواب نہیں دے سکی اس نے بھی وہی رقم بتائی، جو مجھے خط میں بنائی گئی تھی اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ یہ میری ہی رقم ہے، میں جب چاہوں یہ رقم نکلوا سکتا ہو لیکن اس پر کچھ ٹیکس دینا ہو گا۔


میں رقم کا حساب لگا ہی رہا تھا کہ میرے ذہن میں ایک دم سے خیال آیا کہ کیا ان پیسوں سے حج کا بندوبست ہو سکتا ہے۔ اب بندوبست ہو سکتا ہے یا نہیں یہ بعد کی بات تھی لیکن میرے دل نے اس رقم سے اسی وقت حج کا بیعانہ دے دیا، اور یہی غالباً حج کی نیت تھی۔میں نے پروین سے ذکر کیا تو وہ ایک دم سے نروس ہو گئیں۔ پیسے کہاں سے آئیں گے؟َ چھٹی کا کیا ہوگا؟ ویزا دیگر انتظامات وغیرہ وغیرہ۔

میں نے کہ اللہ مالک ہے۔ اگر بلاوا تو سب کچھ ہو جائے گا۔ اور یہی کچھ ہوا۔ حج کے انتظامات کچھ اس طرح آسانی سے ہوتے چلے گئے کہ لگتا تھا کہ کوئی فرشتہ خصوصی طور سے اس کام پر متعین ہے کہ مجھے حج کرانا ہے
حج آپریٹر کا انتخاب
جب حج کا پروگرام بنایا تو سب سے پہلا اور بڑا مرحلہ صحیح حج آپریٹر کے انتخاب کا تھا۔ ایسا آپریٹر جس کا پیکج قیمت کے اعتبار سے ہماری پہنچ میں ہو اور حج آپریٹر کی ساکھ مارکیٹ میں بھی اچھی ہو۔

یون تو مارکیٹ میں کافی لوگ حج پر لے جانے کی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ظاہر ہے ہر ایک کی ساکھ اور خدمات ایک جیسی نہیں ہیں۔ خود ہم نے بھی ماضی میں لوگوں سے کافی منفی باتیں سن رکھی تھی کہ حج آپریٹر نے کہا کچھ اور سعودی عرب پہنچ کر کیا کچھ۔ بہت سے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حج آپریٹر اچھا ہوتا ان کا حج زیادہ بہترہو سکتا تھا۔
ہمیں جو مشورہ ملے اس میں ایک بات مشترک تھی کہ پیسے تو سب ہی لیں گے لیکن سب سے پہلے یہ پتہ کریں کہ وہ مکہ اور مدینہ میں کہاں ٹھیرائیں گے(بعد میں پتہ چلا کہا کہ منیٰ میں بھی ٹھیرانے کا بھی پتہ ہونا چاہئے)۔

کیونکہ اگر حرم شریف سے فاصلہ زیادہ ہوا تو سار ی توانائی اور وقت تو آنے جانے ہی میں خرچ ہو جائے گا۔ کہنے کو سب ہی کہتے ہیں کہ حرم شریف سے چند قدم پر ہوٹل دیں گے لیکن بعض دفعہ ان کے چند قدم کا مطلب ایک میل سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے
سب سے پہلے ہم نے اپنی مسجد میں پتہ کیا کہ گزشتہ سالوں سے یہاں کون حج گروپ لے جا رہا ہے؟ ہمیں جس گروپ کا نام دیا گیا گو کہ انکے چارجز مناسب تھے لیکن ان سے دو تین دفعہ ٹیل فون پر گفتگو اور ای میل کے سوال جواب سے کچھ تسلی بخش صورتِ حال سامنے نہیں آ سکی۔

حج کے بارے میں دینی معلومات ہونا اچھی بات ہے لیکن ایک پورے گروپ کے لئے حج کے انتظامات کرنا بہرحال ایک پیشہ ورانہ معاملہ ہے اور اس میں اچھی انتظامی صلاحیتوں کی ضرورت اور تجربہ چاہئے، جو ہیں ان میں قدرے کمزور دکھائی دیا۔ وہ ہمیں آخر تک مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ وہ ہمیں کہاں ٹھیرائیں گے۔ ان سے مایوس ھونے کے بعد ہم نے انٹرنیٹ پر تلاش شروع کی جو آخر کار کامیاب رہی۔

ہمیں ایک ایسی ہی ویب سائٹ سے اٹاوہ سے آپریٹ کرنے والے حج آپریٹر سے رابطہ رہا۔ ان کی ویب سائٹ پر بہت زیادہ تفصیلات موجود تھیں۔ سفر کا پورا پروگرام تھا۔ کس دن کہا ں جائیں گے؟مک اور مدینہ میں کس ہوٹل میں ٹھیرائیں گے، منیٰ میں قیام کہاں ہوگا؟ ٹرانسپورٹ کا بندوبست، سفری دستاویزات کی تفصیل، جناے سے پہلے حج سیمینار، غرضیکہ وہ ساری معلومات جو آپ کے لئے ہر لحاظ سے اہم ہوتی ہیں
ان کے بر وقت ای میل اور تسلی بخش جوابوں کی وجہ سے ہم نے ان سے حج پیکیج لے لیا۔ اللہ کے کرم سے ان کے ساتھ ہمارا یہ سفر بہت کامیاب رہا۔آج کل حج کے مختلف پیکیج دستیاب ہیں جو 10 دن سے 40 دن تک کے ہو سکتے ہیں۔ ہمارا پیکیج بشمول جہاز کا سفر تقریباً 17 دن کاتھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :