
ٹیلنٹ کو ضائع ہونے سے بچائیے
ہفتہ 6 اکتوبر 2018

فرخ شہباز وڑائچ
جنوبی پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں کا رہنے والا ندیم محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتارہا،وہ اپنے بچوں کو بھی اپنے ساتھ مزدوری میں شریک رکھتا تھا۔ ندیم کا بیٹا ارشد کرکٹ،ہائی جمپ،لانگ جمپ گیمز میں حصہ لیتے لیتے کب جولین تھرو(نیزہ پھینکنا) کا بہترین کھلاڑی بن گیا۔یہ اب اسے بھی ٹھیک سے یاد نہیں،اسے اگر کچھ یاد ہے تو وہ خوبصورت لوگ جو نامساعد حالات کے باوجود اس کی آگے بڑھنے میں مدد کرتے رہے۔میاں چنوں کے نواحی گاؤں115L تیلیاں والا کے رہنے والے جولین تھرور(نیزہ پھینکنے والے)ارشد پاکستان کے وہ واحداتھلیٹ جنہوں نے دنیا کے 20 بہترین جونیئرجولین تھروورز میں جگہ بنائی ہے۔
(جاری ہے)
ارشد نے ساؤتھ ایشین گیمز میں 80.75 میٹر طویل نیزہ پھینک کرقومی ریکارڈ قائم کیا۔اسلامک گیمز میں ان کی جانب سے جیتا جانے والا برانز میڈل اسلامی ملکوں کی کھیلوں کی تاریخ میں اتھلٹکس کے شعبے میں پاکستان کا پہلا تمغہ ہے۔ارشد کے خاندان کے مالی حالات کچھ اچھے نہیں تھے ۔ وہ ہائی سکول گیا تو وہاں ماسٹر اجمل اور ماسٹر ظفر جیسے اساتذہ نے اس کی لگن کو دیکھتے ہوئے اسے سپورٹ کیا۔ اسے خود موٹر سائیکل پر بٹھا کر مقابلوں میں لے کر جایا کرتے تھے۔حالانکہ سکول میں اس کھیل کے حوالے سے ٹریننگ کا انتظام تو دورانہیں اس کھیل سے متعلق ٹھیک سے علم بھی نہیں تھا ۔ارشد کے بقول اسے ’’وارم اپ‘‘ کی ٹرم تک سے آگاہی نہ تھی۔ ارشد نے رشید ساقی،فیاض بخاری سمیت اپنے اساتذہ کو مایوس نہیں کیا اور آگے بڑھ کر انٹرنیشنل لیول پر اپنا لوہا منوایا۔ ارشد پنجاب یوتھ فیسٹیول، ضلع اور پھر ڈویژن بھر میں سب سے آگے تھا۔قومی اتھلیٹکس چیمپئن شپس میں بھی اس کی کارکردگی نمایاں رہی۔وہ گذشتہ تین سال سے مسلسل جولین تھرومیں قومی چیمپئن بنتا آرہا ہے۔اولمپکس میں اگر کسی پاکستانی اتھلیٹ نے میڈل حاصل کیا تو وہ ارشد ندیم ہوں گے۔یہ الفاظ خانیوال اتھلیکٹس ایسوسی ایشن کے صدر رشید احمد ساقی کے ہیں۔ان کایہ دعو ٰی بظاہر تو مشکل لگتا ہے لیکن اگر ارشد کی ٹریننگ اچھی طرح سے کروائی جائے تو وہ دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرسکتا ہے۔ ارشد کی جسمانی ساخت بھی ایک بہترین اتھلیٹ جیسی ہے، وہ ابھی صرف 21 برس کا ہے۔ اس کا جذبہ،پرفارمنس اور لگن بتاتی ہے وہ دنیا میں اپنے آپ کو منوا کر ہی دم لے گا۔
صوبائی وزیر کھیل رائے تیمور اور وزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی ملک عمر فاروق ایکٹو ہیں۔ وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ میری ان سے گزارش ہے کہ اس نوجوان کے کیس کو ٹیسٹ کیس سمجھ کر اس کا ہاتھ تھامیے اوراسے اولمپکس میں وکٹری سٹینڈ تک لے جائیں’۔ اس نوجوان نے اپنے ٹیلنٹ کو منوایا ہے اگر اسے بیرون ملک ٹریننگ کے لیے بھیجا جائے تو اولمپکس میں میڈل حاصل کرسکتا ہے۔
اس نوجوان سمیت پنجاب بھر کے مضافات میں ایسے نوجوان موجود ہیں جن کے ٹیلنٹ کو صحیح راہ دکھانے کی ضرورت ہے۔آگے بڑھیے اور اس ملک کے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو ضائع ہونے سے بچائیے۔
ارشد کو اس کی محنت آگے لے آئی ہے اب اس محنت کو صحیح سمت میں لگادیجیے۔یقین سے کہا جا سکتا ہے اگر اس نوجوان کھلاڑی کے لیے اعلی معیار کی کوچنگ اور ٹریننگ کا بندوبست کر لیا جائے توارشدنہ صرف ٹوکیو اولمپکس 2020ء کے کوالیفائی کریں گے بلکہ دو دہائیوں سے اولمپکس میں میڈل کے منتظر پاکستانیوں کی امیدوں پر بھی پورا اترسکتے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فرخ شہباز وڑائچ کے کالمز
-
گلگت بلتستان میں کون حکومت بنائے گا؟
ہفتہ 14 نومبر 2020
-
لال حویلی سے اقوام متحدہ تک
اتوار 6 ستمبر 2020
-
مولانا کے کنٹینر میں کیا ہورہا ہے؟
پیر 4 نومبر 2019
-
جب محبت نے کینسر کو شکست دی
ہفتہ 19 اکتوبر 2019
-
نواز شریف کی غیرت اور عدالت کا دروازہ
ہفتہ 12 اکتوبر 2019
-
رانا ثنااللہ جیل میں کیوں خوش ہیں؟
جمعہ 11 اکتوبر 2019
-
مینڈک کہانی
منگل 1 اکتوبر 2019
-
اک گل پچھاں؟
اتوار 8 ستمبر 2019
فرخ شہباز وڑائچ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.