
ذاتی اناء کی جنگ میں نشانہ عوام کیوں؟
جمعہ 22 مئی 2015

حافظ محمد فیصل خالد
ایک طرف تو خان صاحب اور انکی جماعت عام انتخابات میں کامیابی پرحکمران جماعت کو کامیابی پیش کرتی ہے جبکہ دوسری جانب انہیں انتخابات کو جعلی قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ خود بھی انہی انتخابات کے ذریعے منتخب ہوکر ایوانِ بالا میں بیٹھے ہیں جنکے جھوٹٹھے ہونے کا ڈھنڈورا پیٹ ہے ہیں۔اور اس سارے عمل میں کئی قوتوں نے اپنے مفاداد کے حصول کو ممکن بنایا جن میں خان صاحب کے کزن قابلِ ذکر ہیں۔
(جاری ہے)
قادری صاحب نے ا س سارے عمل میں خان صاحب انکا ساتھ تو دیا مگر بعد میں موصوف اپنی سابقہ روایات کے مطابق بھاگ نکلے اور خان صاحب ہیں تا حال بزد ہیں ۔
اب دوسری جانب حکمران جماعت بھی اس الزام کو ماننے کو تیار نہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی دھاندلی کے ذریعے آئے ہیں اور نہ ہی دورانِ الیکشن ایسے کسی مکروہ فعل کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اور پچھلے دو سال سے یہی ڈرامہ چل رہا ہے جس نے نہ صرف پاکستان اور پاکستانی عوام کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی پاک سر زمیں کے وقار کو مجروح کیا ۔
اب اس ساری صورتِ حال میں ان تام جماعتوں کے رویوں سے ایک بات تو ظاہر ہے کہ یہ کسی قومی مفاد کی نہیں بلکہ حصولِ اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں نہ کہ عوام کی۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ ان سربراہان کا عوامی مسائل سے دور دور تک کوئی تعلق تھا اور نہ ہی ہے اور یہی وہ بنیادی وجہ ہے جو دن بدن عوامی مسائل میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
اب اس مذکورہ صورتِ حال میں جہاں ہر سیاسی و مذہبی جماعت اقتدار کی جنگ لڑ رہی ہے اگر ہم فرض کر بھی لیں کہ عمران خان صاحب اور انکے ہمنوادھاندلی ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں توکیا گارنٹی ہے کہ آئندہ وہنے والے انتخابات میں دھاندلی کا رونا کہئی دوسری جماعت نہیں روئے گی۔ کیا گارنٹی ہے کہ عمران خان صاحب آنے والے انتخابات میں واضع برتری حاصل کر لیں گے ؟ کون اس بات کی یقین دہانے کرائے گا کہ آنے والے انتخابات کی شفافیت پر کسیسیاسی یا مذہبی جماعت کو کوئی شک و شبہات نہ ہوں گے ؟ اور خاص طور پر اگر تحریکِ انصاف آنے والے انتخابات میں کامیاب ہو بھی جاتی ہے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ خان صاحب کے دورِ حکومت میں انکے حریف خاموش رہیں گے؟ یا پھر خان صاحب کی حکومت کو ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جن مسائل سے موجودہ حکومت دوچار ہے؟
یہ وہ چند بنیادی سوالات و خدشات ہیں جن پر خان صاحب اور انکی جماعت کو کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے ۔ کیونکہ وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ تما م تر سیاسی جماعتیں اور ان کے سربراہان اپنے ذاتی مفاداد اور ذاتی اناء پر قومی مفاداد اور قومی مسائل کو ترجیح دیں ۔ اور اپنی تمام تر توجہ اپنے سیاسی حریفوں کو نیچا دکھانے میں صرف کر نے کی بجائے ملک و ملت کی ترقی پر مر کوز کریں ۔
اور اگر خدانخواستہ ایسا نہ ہوا تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے ہمارے سیاست دانوں کی اس جھوٹھی اناء کی جنگ میں نہ تو خان صاحب کا کئچھ بگڑے گا تو نہ ہی میاں صاحب کا ۔ نہ قادری صاحب کی مذہب کے نام پر کھولی ہوئی دوکان کو کچھ فرق پڑے گا تو نہ ہی کسی دوسریبڑے سیاست دان کا کچھ بگڑے گا۔ ہاں اگرکسی کا کچھ بگڑے گا تو ہے غریب آدمی جو سارا دن اپنا خون پسینہ ایک کرتا ہے مگر پھر بھی اسے دو وقت کا کھانہ نصیب نہیں ہوتا۔لہذا مہر بانی فرما کر قوم کے حال پر رحم کریں اور خدا را اپنے ذاتی مفاداد پر قومی مفادا د کو ترجیح دیں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ذاتی اناء کی اس جنگ میں ہم اپنا ایسا نقصان کرا بیٹھیں جس کی تلافی آنے والے وقت میں ممکن ہی نہ ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.