اصلاح اور فتنہ

پیر 27 اپریل 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

جدید دور کی جدید تبلیغ میں اصلاح اور فلاح کی بجائے فتنہ کا عنصر زیادہ پایہ جاتا ہے ، اور اس فتنے کو پروان چڑھانے میں علماء سوء نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ۔علماء سوء سے مراد وہ عالم ہیں جو دنیا کی طلب میں مذہب کو دکانداری بنا لیتے ہیں اور سستی شہرت کیلئے تبلیغ کو اصلاح کا ذریعہ بنانے کی بجائے شر انگیزی پھیلا کر کسی ایک طبقے میں اپنی الگ پہچان بنا لیتے ہیں ۔

ایسے ہی چند عناصر آج کل سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں اور اس بحث کی وجہ ان کی طرز تبلیغ ہے ،جس میں فلاح دین اور فلاح معاشرت کی بجائے ان کی ذاتی پسند اور فتنہ پرستی زیادہ پائی جاتی ہے ۔ کوئی ممبر رسول ﷺ پر بیٹھ کر خوب جگت پانی کرتا دیکھا جا سکتا ہے تو کوئی تبلیغ کی آڑ میں اولیاء اللہ کی مسلسل توہین کر تا دکھائی دیتا ہے ، سمجھ سے بالاتر ہے کہ پتہ نہیں یہ کونسی تبلیغ ہے جس میں اولیاء اللہ کی زندگیوں ، ان کے کردار ، انکی اوصاف ، ان کی کتب اور انکی تبلیغ پر طرح طرح کے سوال اٹھا کر کیچڑ اچھالا جائے ۔

(جاری ہے)

ماضی میں جس طرح مولویوں نے مساجد کا غلط استعمال کر کے فرقہ پرستی کو ہوا دے کر لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کیلئے نفرتیں پھیلائیں ،اور پوری ملت اسلامیہ کو فتووٴں کی آگ میں جھونک دیا ۔اللہ کے گھروں کے باہر اپنے فرقوں کے نام کی تختیاں لگا لیں اور دوسرے فرقے کے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ،یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے اب یہ نفرتوں کی جنگ کا رخ لوگوں سے ہوتا ہوا چند شرپسندوں نے مقدس ہستیوں کی طرف کرنا شروع کر دیا ہے ۔

ہر نبی کے دور کے اولیاء اللہ نے اپنے نبی کے پیغام اور اللہ کی واحدانیت کو لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے امت محمدی ﷺکے اولیاء اللہ نے بھی اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے پیغام کو برصغیر کے لوگوں تک پہنچایا بلکہ برصغیر میں اسلام لانے والے ہی اولیاء اللہ ہیں ۔اور انہوں نے اپنے کردار و اوصاف سے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کیا ، آج کوئی شخص بند کمرے میں کیمرہ لگا کر دس بارہ اپنے ہم خیال بٹھا کر ان بزرگ ہستیوں کا نام بے ادبی سے لے ان کی توہین کرے اور کہے میں تبلیغ کر رہا ہوں تو پھر ایسے عناصر پر بھی سوال تو اٹھیں گے ۔

اس سے بڑھ کر گستاخی و بے ادبی اور فتنہ انگیزی کیا ہو گی کہ صوفی بزرگوں کی کتابوں سے مبینہ حوالے نکال کر انہیں کافر ثابت کیا جا رہا ہے ، معاذاللہ ۔ کوئی صوفی بزرگ جس نے ساری زندگی اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے گزار دی اور اسلام ایسے حالات میں پھیلایا جہاں مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی ، آج کوئی شخص یا عالم اتنا معتبر کیسے ہو سکتا ہے کہ ان بزرگوں کی تعلیمات پر کفر کے فتوے دے ۔

جبکہ اس بات کوئی ٹھوس ثبوت بھی نہ ہو کہ خدانخواستہ ایسا کفر کسی بزرگ اپنی کتاب میں لکھا ہے یا یہ سازشی عناصر کی ہیر پھیر کا نتیجہ ہے ۔ یہاں تو قرآن مجید کے ترجمے میں ہر فرقے نے اپنی اپنی ضرورت کے مطابق تبدیلی کر لی تو پھر ان بزرگوں کی کتابوں میں کیوں نہ ہیر پھیر کی گئی ہو گی ،حالانکہ قرآن وہ آسمانی کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ نے اپنے ذمے لے رکھا ہے ۔

فرقہ پرست افراد قرآن کے الفاظ میں ہیر پھیر نہ کر سکے لیکن اس کے ترجمے ،تفسیر اور قرات میں اختلافات ڈال کر امت کو فتنے میں دھکیل دیا ۔خدا بھی ایک ہے ، قرآن بھی ایک ہے اور صاحب قرآن بھی ایک ہے لیکن فرقہ پرستوں اور شرپسندوں کی وجہ سے امت کا بٹوارہ ہو گیا ۔ آج کا مولوی بھی اسی ڈگر پر جا رہا ہے ہر عالم دین مولوی ضرور ہوتا ہے مگر ہر مولوی عالم دین نہیں ہوتا ۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر چند مولوی ٹائپ شر پسند خود عالم دین کے طور پر پیش کر کے فتنہ پھیلا رہے ہیں ، جبکہ اللہ نے قرآن مجید میں ایسی تبلیغ سے بھی منع فرمایا ہے جس سے فتنہ پھیلنے کا اندیشہ ہو ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :