دو ٹکے کا مارچ

منگل 9 مارچ 2021

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

 ایک عور ت ایک ولی اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ یہ کیسا انصاف ہے اللہ نے مرد کو عورت پر حاکم بنا دیا اور عورت کو اس کی غلامی میں دے دیا ۔میں اس تقسیم سے نا خوش ہوں کہ خدا نے مجھے مرد کے برابر حق نہیں دیا ،بزرگ اس کی بات سن کر مسکرائے اور بولے کہ تمہارے کتنے بچے ہیں ؟ عورت بولی میرے چار بچے ہیں تو بزرگ نے پوچھا ان میں بیٹے کتنے ہیں عورت نے بتایا تین بیٹے ہیں ۔

تو بزرگ نے فرمایا وہ تین بھی تو مرد ہی ہیں اُن پر حاکم کون ہے ؟تب اس عورت کی جہالت سے آنکھیں کھلی اور وہ خاموش ہو گئی ، پھر بزرگ بولے کہ اللہ کی تقسیم غلط نہیں بلکہ تمہاری سوچ غلط ہے ذرا سوچو تو سہی کہ اللہ نے مرد کو ایک عورت پر حاکم بنایا جبکہ ایک عورت کو تین مردوں پر حاکم بنایا ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ بعض عورتوں پر اتنی مہربانی کی کہ انہیں دس دس مردوں پر حاکمیت عطا کی ،عورت کو صرف ایک مرد کی اطاعت کا حکم دیا جبکہ ہر مرد کو ایک عورت یعنی اپنی ماں کی اطاعت کا حکم دے رکھا ہے ۔

یوں ہر عورت حاکمیت کے مطالبے پر پورا اترتی ہے اور اس کے باوجود اگر کوئی عورت شکایت کرے تو یہ محض اس کی جہالت اور ناشکری ہے ۔ اسی طرح آجکل چند لبرل اور بازارو عورتوں کا ایک مٹھی بھر گروہ غیرملکی فنڈلے کر معاشرے کی عورتوں کو گمراہ کر کے بے حیائی کی ڈگر پر ڈالنا چاہتا ہے ،ان بداخلاق اور بدکردار عورتوں کی جتنی بھی حوصلہ شکنی ہو کم ہے ۔

یہ لبرل آنٹیاں کون ہیں جو گندے اور بے ہودہ پلے کارڈ اٹھا کر مذہب اور معاشرے کی اخلاقیات کا جنازہ نکالنے پر تلی ہوئی ہیں ؟عورتوں کے حقوق کے نام پر بے حیائی کو پروموٹ کرکے ایک ایسا طبقہ بنانا چاہتی ہیں جہاں عورت کی عزت اور مقدس رشتوں کی اہمیت ہی نہ رہے ، عورت اپنے مقام سے گر جائے اور اگلی نسل کو تباہی کے راستے پر ڈال دے ۔یہ جاہل عورتیں کیا جانیں کہ عورت کو تو اسی دن سارے حقوق مل گئے تھے جس دن قرآن پاک سورة نساء نازل ہوئی تھی ،عورتوں کے متعلق کوئی ایک بھی ایسا حق نہیں تھا جس میں انہیں انصاف نہ ملا ہو یا کوئی ایک بھی ایسا حکم نہیں دیا گیا جو عورتوں کے حقوق کے خلاف ہو ، پھر یہ لبرل طبقے کی ہرزہ سرائی کس لیے ہے اور یہ ساری مہم کس کے کہنے پر اور کن مقاصد کیلئے چلائی جا رہی ہے ؟لوگوں کو سمجھنا ہو گا خاص کر ان لوگوں کو جو لاعلمی اور جہالت میں اس طبقے کے حق میں بولتے ہیں یہ عورتیں اپنے غیر ملکی آقاوٴں سے فنڈ لے کر یہ ساری بے ہودگی پھیلا رہی ہیں جس کا مقصد ملک و قوم کو اخلاقی اور مذہبی طور پر کھوکھلا کرنا ہے ۔

ان کا ساتھ دے کر آپ ملک اور مذہب سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں یہ صرف غداری نہیں بلکہ گناہ کبیرہ اور سنگین جرم ہے ، اور یاد رہے گناہوں کی معافی تو ممکن ہے لیکن جرائم کی صرف سزا ہوتی ہے اور تمہارے ان جرموں کی سزا تمہاری آنے نسلیں بھی بھگتیں گی کیونکہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔اگریہ مارچ عورتوں سے متعلق ہے تو اس میں عورتوں کے مسائل پر بات ہونی چاہئے مظلوم اور لاچار عورتوں کے حق میں آواز اٹھانی چاہئے مگر یہاں معاملہ الٹ ہے عورت کارڈ استعمال کر کے بے شرمی اور بے حیائی کو پروان چڑھانے پر زور دیا جاتا ہے۔

جبکہ جو عورتیں واقعی ظلم و جبر کا شکار ہیں ان کی آواز بھی ان کے بے شرم نعروں میں کہیں دب جاتی ہیں کیونکہ یہ طبقہ ان کے حق میں کہاں بولتا ہے اس غیر ملکی فنڈڈ طبقے کے تو اپنے مفادات اور مقاصد ہیں دس پندرہ لبرل آنٹیاں اپنے ذاتی مفاد اور گندی سوچ کو معاشرے میں پھیلا نے کیلئے نوجوان اور ناپختہ ذہن لڑکیوں کا استعمال کرتی ہیں ۔ جبکہ عزت دار عورتوں کے مسائل جوں کے توں ہے جنہیں حل کرنا معاشرے کے باشعور افراد کی ذمہ داری ناکہ لبرل آنٹیوں کی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :