
پولیس کی سپرٹ واپس لوٹائی جائے
پیر 23 مارچ 2015

حافظ ذوہیب طیب
جس کی ایک اہم وجہ ماڈل ٹاؤن سانحے میں ان کے ساتھ روا ء رکھا جانے وہ ناروا سلوک ہے جس میں سیاسی رہنماؤں نے اپنی طا قت کے نشے میں مست ہوکے شہریوں پر ہلہ بولنے کے احکامات جاری کئے اور پھر خود اپنی معصومیت کی دلیلیں دیتے ہوئے تما م کا تما م ملبہ اِن پولیس والوں پر ڈال دیا گیا جو ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے نا کردہ گناہوں کی سزا کاٹتے ،نفسیاتی امراض کا شکار ہو کے اپنے گناہوں کے بارے دریافت کرتے ہیں؟۔
(جاری ہے)
قارئین ! لمحہ فکریہ ہے کہ جرائم کا قلع قمع کر نے، لوگوں کے مال وجان کی حفاطت کر نے والا محکمہ پولیس اب خوف اور مخمصے کا شکا ر ہے۔ ملازمین تو ملازمین افسران کو بھی ”سیاسی آقاؤں“کا حکم نہ ماننے کی پاداش میں سنگین مقدمات میں الجھایا جا تا اور انہیں او۔ایس۔ڈی بنا دیا جا تا ہے۔یہی وجہ ہے احساس کمتری اور مختلف نفسیاتی عوارض کی وجہ سے محکمے کے اندر ”بد دلی“ کا رحجان زور پکڑتا جا رہا ہے اور اب پولیس اپنی اس سپرٹ کے ساتھ کام نہیں کر رہی جس سپرٹ کے ساتھ اسے کر نا چاہئے۔
افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ اس انتہائی گھمبیر اور پریشان کُن صورتحال پر حکمرانوں کو جہاں فی الفور سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے محکمہ پولیس کی از سر نو تنظیم کرتے، اس کی روز بروز کم ہو تی سپرٹ کو واپس لانے کی کو شش ، کسی بڑے نفسیات دان کی خدمات لے کر ان لوگوں کی کونسلنگ کی جانی چاہئے تھی وہاں ایک دفعہ پھر 19سال سے اپنے فرائض کو بخوبی سر انجام دیتے ، نیکو کاراور انتہائی پڑھے لکھے ،سلجھے ہوئے اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھانے کا تمغہ اپنے سینے پر سجائے پولیس افسر محمد علی نیکو کارہ کو بر طرف کر نے کا حکومتی پروانہ جاری کر نے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
یہ وہی افسر ہے جس نے سیاسی آقاؤں کی بجائے عوام اور قانون کا ملازم بننے کو تر جیح دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج اور شیلنگ کے احکامات کو ماننے سے نکار کر دیا تھا ۔حکام بالا نے اپنے حکم کو نہ ماننے اور اپنی حوس کو تسکین بخشنے کے لئے اس کے خلاف کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ”انکوا ئری کمیشن“ بنا دیا۔ جس کے ممبران میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور آئی۔جی بلوچستان محمد عمیلش ہیں جنہوں نے حکام بالا کے قہر سے ڈرتے ہوئے ایس۔ایس۔پی محمد علی نیکو کارہ کو نا فر مانی کا مرتکب قرار دیا۔ ایک صاحب کو آئی۔جی پنجاب اور دوسرے کو ایک اہم پوسٹ پر تعینات کر نے کی ”کمیشن“دیتے ہوئے اس کمیشن نے ایس۔ایس۔پی کی وضاحت ،تحریری اور زبانی کو بھی ردکیا بلکہ اس وقت کے ڈپٹی کمشنر اسلا م آباد مجاہد شیر دل کے بیان کو بھی پس پشت ڈالتے اور اس وقت کے قائمقام آئی۔جی ،ڈی۔آئی۔جی خالد خٹک کا بیان لینا مناسب نہ سمجھتے ہوئے یکطرفہ طور پر محمد علی نیکو کارہ کو نا فر مانی کا مرتکب قرار دے دیا۔
قارئین کرام !ملک میں جاری دہشت گردی، بڑھتے ہوئے جرائم ، امن عامہ کی مخدوش صورتحال، ان تما م لعنتوں سے نبٹنے کے لئے پولیس فرنٹ لائن پر کھڑی نظر آتی ہے لیکن اپنے محکمے اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے جاری ”رسہ کشی“ نے ملازمین و افسران کے حوصلو ں کو پست کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں وقو ع ہو نے والے سانحہ یوحنا آباد میں دو معصوم لوگوں کی اذیت ناک موت پر پولیس خامو ش تما شائی کا کردار ادا ء کرتی نظر آئی ہے ۔قابل غور بات تو یہ ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو کوئی بعید نہیں کہ پھر لوگ یونہی قتل ہوتے رہیں گے، عزتیں سر باز نیلام ہو تی رہیں گی، جرائم سر چڑھ کے بولیں گے اور پولیس ایک طرف کھڑی ہوئی دکھائی دے گی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کی کھوئی ہوئی سپرٹ کو واپس لانے کے لئے فی الفور سنجیدہ ہو کے اقدامات کئے جائیں اور انہیں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون کے مطابق کام کر نے دیا جائے ،اپنے مفادات حاصل کر نے کے لئے اسے دوسروں کے خلاف ستعمال کر نے کی پا لیسی کو ترک ،اپنی پسند اور نا پسند کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس کے سر براہ کو مضبوط بنایا جائے۔ امید ہے اس طرح پو لیس کا کھو یا ہوا اعتماد کسی حد تک بحال ہو گا اور یہ معاشرے کو دہشت گردی، جرائم کے خاتمے اور بڑھتی ہوئی افرا تفری کو روکنے میں معاون بھی ثابت ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.