
سانحہ چارسدہ ،وجوہات اور اس کاحل
جمعہ 22 جنوری 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
علم کی پیاس بجھانے کی کوشش میں مصروف طالبا ن علم آج بھی روزانہ کی طرح یونیفارم زیب تن کر کے کینٹین میں ناشتہ کر ہے تھے کہ علم دشمن اور انسان دشمن درندوں نے کچھ ہی دیر میں ان لوگوں کے یویفارم کو کفن میں تبدیل کر دیا ۔
قارئین کرام !اس سانحے کے بعد حکمرانوں کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر پورے طریقے سے عملدرآمد کا بھی پول کھل کر سامنے آگیا ہے ۔ وزارت داخلہ کی طرف سے حملے کی10دن پہلے اطلاع اور ایک روز قبل سیکورٹی اداروں کی جانب سے یونیورسٹی کے سیکورٹی نظام کو ناقص قرار دینے کے باوجود وہ کیا وجوہات تھیں کہ یو نیورسٹی اورمقامی انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی؟آخر کس کے کہنے پر یونیورسٹی میں قائم پولیس چوکی کو ختم اور یہاں تعینات 9پولیس اہلکاروں کو یونیورسٹی کیمپس سے بے دخل کر دیا گیا؟ ایسے کئی واقعات ہیں جو شکوک و شہبات کو جنم دے رہے ہیں۔
مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنی پڑ رہی ہے کہ اتنے لاشے اٹھا نے کے بعد بھی ہم ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھ سکے ۔ بے نتیجہ انکوائری کمیٹیوں کی طرح ہر سا نحے کے بعد کچھ کر گذرنے کے بڑے بڑے دعوے کچھ ہی دنوں میں ٹھس ہو جا تے ہیں اور پھر سے ایک نیا سانحہ رونما ہو جا تا ہے جو کسی آسیب کی طرح قوم کے معماروں کو بے دردی سے ختم کر تا جا رہا ہے ۔ سانحہ پشاورجیسے اندوہناک واقعہ کے بعد جہاں اس میں ملوث افراد عیاں اور حقائق کو منظر عام پر لاکر دشمنوں کا تعین کیا جانا چاہئے تھا یہاں بھی بات خالی بیانات سے آگے نہ بڑھ سکی ۔ یہی وجہ ہے کہ شواہد کے مطابق یونیورسٹی حملے میں ملوث دہشت گروں کا تعلق بھی پشاور سکول حملے کے گروپ سے ہے ۔ طریقہ کارجس میں علم کے دشمنوں کی طرف سے حملے کے لئے عقبی راستے کا ستعمال سمیت دہشت گروں نے جو بوٹ بھی پہن رکھے تھے وہ بھی اے۔پی۔ایس کے حملہ آوروں جیسے تھے۔
ہمیں یہاں اس بات کو بھی مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کی کچھ دن پہلے دی جانے والی دھمکی اور دہشت گردوں کو حملے کیلئے بھارتی قونصلیٹ سے 30لاکھ روپے کی فراہمی ،یہ شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو بیرونی طاقتوں کی آشیر باد بھی حاصل تھی ۔ فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کے بقول حملہ آور کہاں سے آئے اور کس نے بھیجے ، اس کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ بے شک آرمی چیف جو بدھ کی صبح ہی سعودی عرب اور ایران کے مصالحتی مشن سے واپس راولپنڈی پہنچے تھے کچھ دیر بعد ہی چار سدہ میں موجود تھے کی قیادت میں پاک آرمی دہشت گردی کی عفریت کو کچلنے کے لئے پوری طرح پر عزم دکھائی دے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ عاصم باجوہ بھی پریس بر یفنگ کے دوران کئی بار دہشت گردوں کے خلاف سخت نفرت اور غصے کا اظہار بھی کرتے نظر آئے۔
قارئین محترم !معلوم ہوتا ہے کہ فوج کی انتھک محنت اور شب و روز جدو جہد کے بعدمشن میں کامیابی نہ ہو نے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے سیاسی آقا، نیشنل ایکشن پلان کو پورے طریقے سے نافذ کر نے پر تیار دکھائی نہیں دیتے ۔ظلم تو یہ ہے کہ اس موقع پر بھی بیانات کے گورکھ دھندے ہیں جو پریس ریلیز کی صورت شائع کر دئیے جاتے ہیں ۔لیکن اگر ہم ملک کو دہشت گردی سے پاک کر نا چاہتے ہیں تو ضرورت اس مر کی ہے کہ حکمرانوں سمیت تما م سیاسی رہنما ؤں کو دل سے فوج کے ساتھ کھڑا ہو کرخلوص دل کے ساتھ معاملات کی گہرائی تک پہنچنے اور سانحات کے پیچھے کار فر ما قوتوں کو منظر عام پر لانے اور ان کے ساتھ سختی سے نبٹنے کی حکمت عملی طے کر نے کی بھی اشد ضرورت ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.