
تبدیل ہوتا تھانہ کلچر۔۔۔لیکن!
جمعرات 18 فروری 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
ایچ ۔اوز اور باقی عملہ تعینات کراتے تھے۔
گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بھی عوام کے سماجی مسائل سے چشم پوشی اور اس حوالے سے آئین و قانون پر عملدرآمد میں کوتاہی سے متعلق اہم مقدمات کی سماعت کے دوران بے لاگ ریمارکس دیتے ہوئے بھی جس طرف اشارہ کیا ہے کہ تھانے کروڑوں میں بکتے اور ایس۔
قارئین !مجھے یہ لکھتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ لاہور میںآ پریشن ونگ کی حد تک تھانہ کلچر میں کافی حد تک تبدیلی دیکھنے کو نظر آئی ہے جس کے لئے سی۔سی۔پی۔او امین وینس اورڈی۔ آئی۔جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے اپنے تما م وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مشکل کام کا بیڑہ اٹھایا اور اس میں خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل کی ۔ اس کے لئے انہوں نے سب سے پہلے تھانہ کلچر میں ”منشی ازم“ کو کمزورکر نے کے لئے پڑھے لکھے ایماندار ایڈمن افسروں کو تھانے میں تعینات کیا اور اس کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے صدیوں سے جاری گھسے پٹے نظام کو منشی خانوں کی پوٹریوں میں دفن کر دیا۔
برادرم حماد اسلم کی اخباری پورٹ کے مطابق1،ڈی آئی جی،3ایس پی،11ڈی ایس پی،132انسپکٹر اور 3500کانسٹیبل ، پولیس کے اعلیٰ افسران،وزیر اعظم،وزیر اعلیٰ پنجاب اور انکے عزیزوں کو سیکورٹی فراہم کر نے کے لئے مصروف عمل ہیں۔ میں ان دونوں افسران کی قابلیت کا اس لئے بھی قائل ہوں کہ نفری کی شدید کمی پر بھی انہوں نے کافی بہتر انداز سے ڈلیور کیا اور کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ تھانوں کے تما م بیٹ افسران کوخصوصی ایپ سے مزین اینڈ رائیڈفون کی فراہمی جس کی وجہ سے دنوں کا کام سیکنڈوں میں ہو جا تا ہے ۔ اسکی مدد سے تھانے یا ناکے پر کھڑا اہلکار کسی مشکوک شخص اور گاڑی کو روک کراس کا شناختی کارڈ نمبر یا اسکی گاڑی کا نمبر درج کرے گا تو کچھ ہی سیکنڈ میں اس کا تما م بائیو ڈیٹا سکرین پر آجا تا ہے جس سے یہ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں کہ یہ شخص کسی مقدمے میں پولیس کو مطلوب یا اس کی گاڑی وموٹر سائیکل چوری کی تو نہیں؟حال ہی میں ڈی۔آئی۔جی کے آفس میں قائم کردہ مرکزی آپریشن روم جسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے کو بھی لاہور کے تمام تھانوں بشمول ڈویژنوں کے ساتھ منسلک کر کے روزانہ کی بنیاد پر پولیس رسپانس یونٹ کی نقل و حر کت کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ یہاں سائلوں کی سوشل میڈیا، ایس ایم ایس ،وٹس ایپ اور ہیلپ لائن پر آنے والی کالز کو مانیٹر کر کے متعلقہ حکام تک پہنچایا جا تا ہے جس کے بہت اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں ۔
قارئین محترم ! میں یہاں بالخصوص ذکر کروں گا ڈاکٹر حیدر اشرف کا جنہوں نے سابقہ پولیس افسران کی طرح رویہ اختیار نہیں کیابلکہ وہ لوگوں کے مشوروں کو بغور سنتے اور اس پر عملدرآمد کر نے کی ہر ممکنہ کوشش بھی کرتے ہیں جس میں سے ایک موٹر سائیکل سوار شہریوں کی بغیر کسی وجہ سے کے پکڑ دھکڑ اور تھانوں میں بند کر نے کا جو رواج تھا اسے ختم کیاجو یقینا ایک بہت بڑا اقدام ہے ۔بے شک ان تما م کاوشوں کی وجہ سے تھانہ و پولیس کلچر میں بہتری آئی ہے اور خوشی کی بات تو یہ ہے جس کاسینئر صحافیوں اور کالم نگاروں نے بھی اپنی رپورٹس اور کالموں میں ذکر کیا ۔نہیں تو اکثر پولیس افسران کو یہ شکوہ ہو تا تھا کہ میڈیا ہمارے اچھے کاموں کو بھی منفی رنگ دے دیتا ہے ۔
لیکن ! تھانہ کلچر کی تبدیلی کے لئے کی جانے والی ان سب کاوشوں پر اُس وقت پانی پھر جاتا ہے جب کسی تھانے دار کے ہاتھوں معصوم اور بے گنا ہ شخص موت کی وادی کا مسافر بن جاتا ہے ۔ تھانے کا چھوٹا عملہ منشیات فروشوں ، جواریوں اور بد معاشوں کے ساتھ مک مکا کر کے اور ان سے بھاری منتھلیاں لے کر گلیوں ، محلوں اور شہروں کو ان مافیاز کے ہاتھوں یر غمال بنا کر خاموش تما شائی کا کردار اداء کرتے ہیں۔ کیا ہی بہتر ہو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ پولیس ملازمین بالخصوص تھانے میں تعینات عملے کی اخلاقی اور سماجی تر بیت کا آغاز بھی کر دیا جائے ۔ امید ہے کہ اس طرح مزید بہتر طور پر تھانہ کلچر کی تبدیلی کے ثمرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.