
کیا ہم باقی مہینوں کو رمضان کی طرح نہیں گزار سکتے؟
پیر 11 جولائی 2016

حافظ ذوہیب طیب
کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب اپنے آس پاس اور میڈیا کے ذریعے ملک بھر میں ہونے والے ایسے دلخراش واقعات کی شہ سرخیاں نظروں سے نہ گذرتی ہوں کہ جنہیں دیکھ اور سن کر روح کانپ اٹھے ۔
(جاری ہے)
قارئین !رمضان کے مقد س مہینے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جس میں یہ تما م برائیوں ختم نہیں مگر کم ضرور ہو جاتی ہیں ۔برکتوں کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ اس مہینے میں قرآن کریم کا نزول ہوا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:”رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، جس میں لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو حق و باطل کو الگ الگ کر نے والا ہے ۔“اس آیت کریمہ سے واضح ثبوت ملتا ہے کہ عام دنوں کے مقابلے میں رمضان کے ماہ مقدس میں لوگوں پر ہدایت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ رحمتوں اور بر کتوں کی بارش کا نزول ہوتا ہے جس سے معاشرے کا ہر فرد فیضیاب ہو تا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ ماہ مقدس کی مبارک ساعتوں میں لوگ نیکی کی طرف رجوع کرتے اور برائی اور گناہ کے کام سے بچنے کی کوشش کرتے نظرآ تے ہیں ۔ جس سے ایک ایسا معاشرہ وجود میں آتا ہے جہاں امن ہوتا ہے۔ سکون ہو تا ہے اور ایک دوسرے میں احساس ، اخوت اور رواداری کا جذبہ پروان چڑھنا شروع ہو جا تا ہے ۔ جس کے ثمرات ملک، شہروں ،محلوں،گلیوں اور گھروں تک دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس ماہ مقدس میں روزے جیسی عبادت کی وجہ سے بھوکوں کی بھوک اور پیاسوں کی پیاس کا شدت سے احسا س ہو تا ہے اور یہی وہ احساس ہے جس کی بدولت بالخصوص اس دفعہ ہر جگہ ، امیر ہو یا غریب ،اپنی اپنی استطا عت کے مطابق لوگوں کے لئے دستر خوان کا انتظام کرتے نظر آئے۔
شدید مہنگائی اور کچھ نا عاقبت اندیش ذخیرہ اندوزوں کی حرام خوری کی وجہ سے بھی وہ جو ایک دوسرے کا حق مارتے تھے ، ایک دوسرے کی دلجوئی کرتے نظر آرہے تھے۔ نیکی کا بدلہ نیکی، جس کے کئی منا ظر دکھنے کے ملے۔صاحب ، ماتحت اور اس کے بچوں کی بھوک کا احسا س کرتے ہوئے اپنی آمدنی سے راشن کا بندوبست کرتا ہے تو ماتحت بھی صاحب کی اس عظیم نیکی کے بدلے نیک نیتی کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے ۔ 11، ماہ جو ایک وقت کی روٹی کو ترستے ہیں انہیں پیٹ بھر کر کھانے کو ملتا ہے ۔ کئی کئی مہینوں سے جو پھلوں کی دوکانوں پر کھڑے ہوکر حسرت بھری نگاہوں سے دل ہی دل میں یہ سوچتے ہیں کہ شاید ہمارے نصیب میں بھی ایسی نعمتیں لکھی ہوتیں ، انہیں صاحبان اہل دل کی وجہ سے یہ نعمتیں فراہم ہو جاتی ہیں ۔
قارئین ! سب سے بڑی جو بات اس ماہ مقدس کی بر کت سے ہمیں میسر ہوتی ہے وہ کم از کم وقت افطار کے وقت اتحاد بین الملمین کا نظارہ ہو تا ہے جب مسجد سے اذان ہوتے ہی لوگ افطاری کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں بغیر اس بات کی تصدیق کئے کہ یہ اذان دیوبندیوں کی، بریلویوں یا اہلحدیدیثوں کی ہے؟روزے کی روح پر غور کیا جائے تو معلو م ہوتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے ایک ماہ کی ٹریننگ ہے کہ باقی کے 11،مہینوں میں بھی ہم اس بات کویاد رکھیں کہ اپنی پسندیدہ حلا ل چیزوں سے بھی ہم رُکے رہتے ہیں کہ اللہ کا حکم ہے ۔ کیا ہی اچھا ہو کہ رمضان کی طرح باقی مہینوں میں بھی ہم ایسی ہی فکر کا مظاہرہ کریں اور ہر مہینے کو ماہ رمضان کی طرح بسر کرتے ہوئے معاشرے کے پسماندہ اور پسے ہوئے طبقے کو اپنے ہونے کا احساس دلاتے ہوئے ان کی ہر ممکنہ داد رسی کریں ۔اگر ہم نے ایسا شروع کر دیا تو یقین جانئے اس کے ایسے با بر کات نتائج دیکھنے کو ملیں گے کہ جس کی بدولت ہمارا معاشرہ امن، سکون اور سلامتی والا معاشرہ قرار پائے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.