
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- حافظ ذوہیب طیب
- ٹریفک پولیس کی بہترین کار کردگی اور پنجاب پولیس میں تبدیلی کا آغاز
ٹریفک پولیس کی بہترین کار کردگی اور پنجاب پولیس میں تبدیلی کا آغاز
پیر 22 اگست 2016

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
ہر ہفتہ ، اتوار اور بالخصوص تہواروں کے موقع پر لاہور کی سڑکوں پر خون کا یہ کھلے عام کھیلا جاتا تھا۔
قارئین !لاہورکے ڈی۔ آئی۔جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے جب پولیس کی کار کردگی بہتر کر نے کے لئے انفارمیشن ٹیکنا لوجی کا سہارا لیااور اس کی بدولت کچھ ہی عرصے میں تھانہ کلچر اور پولیس کے نظام میں شفا فیت لانے کی بات کی تو مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو ان کا یہ دعوٰی، ماضی کے افسروں کی طرح حقیقت سے کوسوں دور محسوس ہو تا تھا لیکن کچھ روز قبل ایک سینئر صحافی دوست اپنے ایک کیمرہ مین کی کہانی بتا رہے تھے کہ وہ کاغذات کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے تھانے گیا جہاں محرر نے رپٹ درج کر نے کے عوض 500روپے کا مطالبہ کیا ۔ کیمرہ مین نے 8787 پر کال کی اور اپنی کمپلین رجسٹرڈ کرائی ۔ کمپلین سینٹر والوں نے 2گھنٹے کا وقت مانگا لیکن 20منٹ بعد اسے ایک کال موصول ہوئی ۔ دوسری طرف سے ڈی۔پی۔او قصور ،علی ناصر رضوی نے مسئلے کے بارے دریافت کرتے ہوئے کہا کہ محر ر سے میری بات کرائیں۔ اب فلمی سین تھا ۔ محرر نے دیکھا کہ مسکین سا بندہ ہے یہ کیا قصور کے ڈی۔پی۔او سے میری بات کرائے گا؟اور بات کو ٹالنے کی کوشش کی ، کیمرہ مین نے دوبارہ محرر کو اصرار کیا کہ ڈی۔پی۔او آپ سے بات کر نا چاہتے ہیں، فون سنیں۔ تو اس نے پہلے کی طرح پھر اس کا تمسخر اڑاتے ہوئے بات کو رد کر دیا۔ ڈی۔پی۔او جو یہ ساری باتیں سن رہے تھے نے کیمرہ مین کو کہا کہ مو بائل کا لاؤڈ سپیکر آن کریں اور پھر اس کے بعد محرر کے ساتھ جو ہوئی اسے لفظوں میں بیان کیا جائے توڈر ہے کہ پیمرا میرے کالموں پر پابندی نہ لگا دے ۔ 500روپے مانگنے والا محرر،اب رپٹ درج کر کے اپنے پیسوں سے فوٹو کاپی کرا کے شکریہ کے ساتھ کیمر مین کو تھانے سے رخصت کرتا ہے ۔
قارئین کرام !میں یہاں ڈاکٹر حیدر اشرف کی لاہو پولیس کو مزیدفعال اور پولیس ، عوام میں بہترین ورکنگ ریلیشن شپ کے لئے کئے جانے والے مزید اقدامات کا بھی ذکر کر نا چاہوں گا کہجس کے تحت ڈویژنل سطح پر اوپس روم کے بعد تھانوں کی سطح پر بھی اوپس روم بنا نے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جس کا مقصد تھانے میں آنے والے ہر سائل کے مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر نے کے لئے مانیٹرنگ کر نا ہے ۔اس ماڈل پراجیکٹ کے تحت نہ صرف پولیس سٹیشن بلکہ ہر آنے والے سائل کے ساتھ سلوک کو بھی مانیٹر کیا جائے گا۔خوشگوار بات یہ ہے کہ اوپس روم میں بریفنگ، ڈسپیچ روم،تفتیشی افسروں کے لئے ورک سٹیشن ، کمپلینٹ فارم،نئے بیڈز کے ساتھ بیرکس،ریکارڈ روم اور محرر کے کمرے تیار کئے جائیں گے۔
کمپلینٹ سینٹر کے فعال اور سائلین کی شکایتوں پر فوری عملدرآمد کے بعد ان اقدامات سے لاہور سے شروع ہونے والا پولیس کلچر میں تبدیلی کا یہ سفر، اب پورے پنجاب میں شروع ہو گیا ہے اور امید ہے اگر اسے خلوص دل کے ساتھ یونہی جاری رکھا گیا تو کچھ بعید نہیں کہ ہی عرصے میں سالوں سے تھانہ کلچر میں تبدیلی کا خواب ، حقیقت میں تبدیل نہ ہو جائے۔ اللہ کرے ایسا ہو جائے!!!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.