
ہم امریکہ سے قرضے کی بجائے ایسی پالیسیاں نہیں لے سکتے؟
بدھ 18 اکتوبر 2017

حافظ ذوہیب طیب
(جاری ہے)
معروف دانشور بانو قدسیہ نے جین میوٹیشن کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کا مطلب انسانی جینز میں تبدیلی واقع ہو نا یا ان جینز میں کوئی خرابی پیدا ہو جا نا ہے جس کے نتیجے میں نسلیں ناامیدی اور پاگل پن کا شکار ہوجاتی ہیں، جین میوٹیشن کی سب سے بڑی وجہ حرام خوری ہے ۔
قارئین کرام !بطور صحافی ،میرے سامنے روزانہ ہی سر کاری اداروں میں جاری کرپشن اور حرام خوری کی ایسی ایسی داستانیں سامنے آتی ہیں کہ جن پرلکھا جائے تو سیکڑوں کتابیں وجود میںآ سکتی ہیں ۔ بڑے بڑے محکمے تو ایک طرف ، چھوٹے ادارے اور محکموں میں بیٹھے حرام خور، کس بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے غریب لوگوں کے خون پسینے کی کمائی، ایسے ایسے طریقے سے کھانے کے بہانے تلاش کرتے ہیں جیسے ان کے باپ کا پیسہ ہو۔ حالیہ دنوں میں ریسکیوموٹر سائیکل ایمبولینس ، جس کا افتتاح خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کیا اور اپنے خظاب کے دوران اس منصوبے کو شفا فیت اور میرٹ پر مبنی منصوبہ قرار دیا، لیکن کتنی بد نصیبی کی بات ہے کہ اس منصوبے کو بھی حرام خوری اور اپنا حصہ حاصل کرنے کی خاطر مشکوک بنا دیا۔ صرف ایک کمپنی ،جس کا مالک متعلقہ محکمے کے ڈائریکٹر جنرل کا قریبی دوست ہے کو ٹھیکہ دیا گیا اور ناقص موٹر سائیکلوں پر انتہائی گھٹیا سامان نصب کرایا گیا۔ یہ صرف ایک محکمے کی بات نہیں ، جس بھی محکمے کی کار کردگی پر نظر دوڑائی جائے وہاں ایسی ہی چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔پچھلے ایک سال کی مختلف محکموں کی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میرے سامنے ہے جس کے مطابق لاہور کی صفائی کمپنی نے بھی خرانے پر ہاتھ صاف کئے۔ایل۔ ڈبلیو۔ایم۔سی کے 2015سے 2016کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے دوران 12ارب روپے کی خرد برد کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ریکارڈ کی عدم دستیابی،ٹھیکہ جات میں فراڈ،ڈینگی مہم کے فنڈ میں خرد برد سمیت شہر میں لگائے جانے والے پودوں کی ادائیگیاں بھی بوگس ثابت ہوئی ہیں۔
واسا لاہور میں بھی ایسا ہی فراڈ منظر عام پر آیاہے جہاں دیسی ساختہ موٹروں اور پمپوں پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مونو گرام لگا کرتنصیب کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے حرام خوروں کی جیبیں تو بھر رہی ہیں لیکن موٹروں کے غیر معیاری ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو کڑورں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ صحت کا شعبہ بھی کرپشن اور حرام خوری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔لہذا ایسی صورتحال میں یہ کسی سے پیچھے کیسے رہ سکتا ہے؟سال 2016-17میں محکمہ پرائمری ہیلتھ کئیر کے ماتحت ہسپتالوں کے لئے 50ادویات کی پراڈکٹ پر 1133فیصد تک مہنگی ادویات خرید کر 2ارب23کروڑ21لاکھ روپے کا ٹیکہ لگایا گیا۔ یہ وہی محکمہ صحت ہے جس کے تحت پنجاب کے بڑے بڑے سر کاری ہسپتال کام کر رہے ہیں اور لاہور کے ہسپتالوں کا یہ حال ہے کہ وہاں صحت کی ضروری سہولیات تو دور کی بات ، آئی۔سی۔یو میں اضافی بیڈز نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ 4سے 5لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔لوگ علاج کی خاطر دھکے کھاتے نظرآتے ہیں اور حکام بجٹ کا رونا روتے نہیں تھکتے۔
قارئین کرام !گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وزیر صحت ٹوم پرائس کو صرف فضول خرچی کے الزام میں بر طرف کر دیا۔ ٹوم کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے ملکی دوروں کے دوران کمرشل فلائٹس کی بجائے چارٹرڈ طیاروں سے سفر کیا۔ یاد رہے ،نکالے جانے سے ایک روز قبل تک وزیر صحت ، ٹرمپ کو منانے کی کوشش کرتے رہے اور اس کے لئے چارٹرڈ فلائٹس کے اخراجات اپنی جیب سے دینے کی پیشکش بھی کی ۔ لیکن ٹرمپ نے وزیر کو خوب جھاڑ پلائی اور کہا کہ آپ کی جانب سے کی گئی عیاشی ، سادگی اپنانے اور فضول خرچی کے خاتمے کے میرے دعوؤں کے منافی ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم صرف کچھ دنوں کے لئے امریکہ سے ہاتھ پھیلائے ،قرضہ کی بھیک مانگنے کی بجائے ایسی پالیسیوں کی بھیک مانگیں جوحرام خوری، کرپشن، فراڈ اور بعض دوسرے طریقے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کا علاج کر سکے۔جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی جین میوٹیشن پر قابو پاسکے، جو اینٹی کرپشن، نیب اوراس جیسے دوسرے اداروں کے سر براہوں میں قومی غیرت وحمیت کا جذبہ پروان چڑھا سکے جس کے نتیجے میں ایسے محکموں میں بیٹھے حرام خورں کے خلاف حقیقی معنوں میں کسی کاروائی کا آغاز ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حافظ ذوہیب طیب کے کالمز
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی بہترین کارکردگی اور بدرمنیر کی تعیناتی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
دی اوپن کچن: مفاد عامہ کا شاندار پروجیکٹ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
محکمہ صحت پنجاب: تباہی کے دہانے پر
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
سیدہجویر رحمہ اللہ اور سہ روزہ عالمی کانفرنس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
جناب وزیر اعظم !اب بھی وقت ہے
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی لائق تحسین کار کردگی !
ہفتہ 2 جنوری 2021
-
انعام غنی: ایک بہترین چوائس
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
ہم نبی محترم ﷺ کو کیا منہ دیکھائیں گے؟
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
حافظ ذوہیب طیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.