کچھ ذکر منفعت بخش لوگوں کا!!!

پیر 4 مارچ 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

یہ کسی دانشور، فلاسفر، تاریخ دان یا کسی ذہین شخص کا قول زریں نہیں بلکہ اس کائنات کے خالق ، اربوں کھربوں سیاروں ،ستاروں کے بنانے والے ،اندھیرے کے بطن سے روشنی اورزندہ سے مردہ پیدا پیدا کر نے والے رب العالمین اور رحمة اللعالمین ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ:” تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جو دوسروں کے لئے منفعت بخش ہیں“۔ میری خوش قسمتی کے مجھے کئی ایسی محافل میں جانے کی سعادت حاصل ہوتی ہے جہاں لوگ صرف اس وجہ سے تمام تر مصروفیات کو چھوڑ کر جمع ہوتے ہیں کہ کیسے لوگوں کے لئے منفعت بخش بنا جا سکتا ہے اور کیسے منفعت بخش بننے والے منصوبوں کو وسعت دی جا سکتی ہے ۔

گذشتہ دنوں میں ایک ایسی ہی خوبصورت محفل میں موجود تھاجہاں بڑے بڑے لوگ چھوٹے چھوٹے لوگوں میں بڑی بڑی خوشیاں تقسیم کرنے کی غرض سے جمع تھے ۔

(جاری ہے)

ملک کے معروف ماہر چشم اور اب تک لاکھوں غریب وبے سہارا نا بیناؤں کو بینائی کی دولت سے مالامال کرنے والے درویش خدا جناب ڈاکٹر انتظار حسین بٹ نے اس عظیم الشان اور خوبصورت محفل کا انعقاد کر رکھا تھا ۔

صوفی برادران کی جانب سے مخلوق خدا کے لئے منفعت بخش ثابت ہونے والے بیسیوں اداروں میں سے ایک ادارے الحبیب آئی ہسپتال ، جہاں پسماندہ ترین علاقے سے آئے سیکڑوں بے آسرا ء اور غریب لوگوں کو آنکھوں کے علاج کی مفت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ، یہ تقریب دراصل تین روزہ مفت آئی کیمپ کی اختتامیہ کیساتھ اس بات کا ثبوت بھی تھی کہ جیسے اس کا اختتام اس قدر عمدہ اور بہترین تھا ویسے ہی اس کاآغاز اور ان تین روز میں یہاں آئے مریضوں کو بلا جھجک علاج کی فراہمی اپنی مثال آپ تھی ۔


قارئین !تقریب کی اختتامی تقریب میں مختلف کالجز اور یونیورسٹییز سے آئے ایم۔بی۔بی۔ایس کے فائنل ائیر کے چارسو سے زائد طالبعلم اس مفت آئی کیمپ میں اعزازی طور پر مدعو تھے ۔ جوپھٹے پرانے لباس میں ملبوس ایسے لوگوں، بھوک و افلاس جن کے چہروں سے بالکل عیاں تھی ،حالات کی ستم ظریفی کے بھپکے جن کے جسموں سے پھوٹ رہے تھے ۔ لیکن کیسی اپنائیت اور محبت کے ساتھ دور حاضر میں مسیحائی کا کردار اداء کر نے والے ، صاف ستھرے اور مہنگے لباس سے مزین ،امپورٹڈ پروفیو مزکی خوشبو جو ہوا کو معطر کر رہی تھی، ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں کا جذبہ ایثار دیکھ جو اپنے ہاتھوں سے ان غریب لوگوں کے منہ میں نوالے ڈال رہے تھے، ان کے ساتھ شفقت والا معاملہ رواء رکھتے ہوئے بڑے احسن انداز سے ان کا علاج کرنے میں معاونت کرتے دیکھ کر میری حیرت گم ہو گئی اور میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ ایسے لوگوں کی ذہنی اور اخلاقی تربیت کرنے والے پروفیسر انتظار بٹ کی عظمت میرے دل میں مزید گھر کر گئی۔

کئی ایسے طالبعلموں کے قیمتی خیالات سننے کا موقع بھی میسر آیا جنہیں سن کر فخر اور شکر کے ملے جلے احساسات روح و جسم کا حصہ بن رہے تھے اور امید کا بیج یقین کے تن آور درخت میں تبدیل ہوتا محسوس ہورہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے مزید روشن ہو گا۔
قائین کرام !یہ بھی میرے ملک کا حسن ہے کہ یہاں طارق اللہ صوفی اور تنویر اللہ صوفی جیسے کئی ایسے ہیرے موجود ہیں جو اپنے ماضی کو نہیں بھولے ۔

جنہیں آج بھی امرتسر سے لاہور ہجرت کے وہ سخت ترین دن اچھی طرح یاد ہیں جو انہوں نے مہاجرین کے کیمپوں میں بسر کئے ۔یہاں بھی ان کے بڑوں نے ایثار اور قربانی کی لازوال داستانیں رقم کیں اور اپنے حصے کا کھانا اور برتن وغیرہ دوسرے مہاجرین میں تقسیم کرتے رہے ۔ یہ اسی سخاوت اور وسیع القلبی کا نتیجہ ہے کہ آج ان لوگوں کو بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا”جھاکا“ اترا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی کامیابی کو اپنے اللہ جی کا فضل سمجھتے ہوئے ،کاروبار کے منافع میں ایک کثیر حصہ اللہ جی کو راضی کر نے کے لئے اوراس کی مخلوق میں آسانیاں تقسیم کر نے کے لئے رکھتے ہیں ۔

عام لوگوں کے لئے منفعت بخش بننے والے بیسیوں ایسے منصوبے ہیں جو صوفی گروپ کے زیر اہتمام بڑی عمدگی کے ساتھ چل رہے ہیں اور جہاں سے لاکھوں لوگ مستفیذ ہو رہے ہیں ۔
قارئین محترم !الحبیب آئی ہسپتال میں اب تک قریب سات لاکھ لوگ علاج سے مستفیذ ہو گئے ہیں اور جہاں لینز، ادویات اور علاج سے متعلقہ اشیاء بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔ پروفیسر انتظار بٹ اور ان کی پوری ٹیم مریضوں کو اچھا علاج فراہم کر نے جبکہ صوفی برادران اپنے مال کے ذریعے لوگوں میں آسانیاں تقسیم کانے کا ذریعہ بن رہے ہیں ۔

میں نے ان کچھ لمحات میں صوفی برادران کو دوسرے کاروباری اور سرمایہ دار لوگوں کے بر عکس ہر قسم کے خوف اور رنج سے آزاد پایا اور جسے دیکھ کر مجھے قرآن کریم کی اللہ جی کا ارشاد گرامی یاد آگیا کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خواہ اعلانیہ یا پوشیدہ، وہ ہر قسم کے رنج و الم اور خوف سے آزاد ہو جاتے ہیں ۔ دوسری جگہ بالکل یہی الفاظ اللہ اپنے دوستوں کے بارے میں فر ماتا ہے کہ جو میرے دوست ہیں ، وہ ہر قسم کے رنج و الم اور خوف سے آزاد ہو جاتے ہیں ۔

بلا شبہ صوفی برادران بھی اللہ کے دوستوں میں شمار ہوتے ہیں جو اعلانیہ اور پوشیدہ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ۔ پھر اللہ جی بھی لوگوں کے دلوں میں ان کی عزت و احترام پیدا کر دیتے ہیں اور یوں وہ معاشرے میں ایک ایسا منفرد مقام حاصل کر لیتے ہیں جو اللہ کے مقرب لوگوں کو حاصل ہو تا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :