صالحہ سعید: ایک باہمت خاتون افسر

جمعرات 4 اپریل 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ہمارے معاشرے میں جہاں کئی اقسام کے مفروضوں نے جنم لیا ہوا ہے اس میں سب سے بڑا مفروضہ یہ ہے کہ یہاں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں حقوق نہیں دئیے جاتے اور یہی وجہ ہے کہ موم بتی مافیا اور این۔جی۔اوز زدہ آنٹیاں آئے روز بینرز اٹھائے عورت کو مردوں کے مساوی حقوق دلانے کی جھوٹی کو شش کر رہی ہوتی ہیں اور مقصد صرف ان کا یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح امریکی ویورپی ٹکڑوں پر پلنے والے اداروں سے کچھ چندہ وصول کر کے اپنے بنک اکاؤنٹس کو بھی رونق بخشی جائے اور یہی وہ المیہ ہے کہ آنٹیوں کی لالچ کی وجہ سے پاکستانی معاشرے میں عورت کا منفرد اور محترم چہرہ نمایاں نہ ہو سکا۔

سال میں صرف ایک دن بینرزاور پوسٹر ہاتھوں میں تھامے موم بتی مافیا ،اپنی انا کی تسکین اور اپنی جیبیں بھر نے کے لئے خود ہی پاکستانی عورتوں کا روشن چہرہ پوری دنیا میں تاریک ہوتا دکھا رہا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)


قارئین کرام ! ظلم تو یہ ہے کہ حکومتی سطح پر تو کسی نے اس پر کام نہیں کیالیکن مقامی طور پر بھی کسی ادارے اور این۔جی۔او کو بھی یہ تو فیق حاصل نہ ہوئی کہ پاکستان میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والی با ہمت خواتین کی عظیم الشان داستانوں کو دنیا کے سامنے لائیں اور عورت کے مقدس مقام اور پاکستان میں عورتوں اور مردوں کے مابین تیزی سے کم ہوتا صنفی امتیاز اور اس کے نتیجے میں ملنے والے عورتوں کے حقوق کو منظر عام پر لایا جائے ۔

اسلام نے شروع دن سے ہی عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا تھا ،مغرب آج کئی ہزار سال گذر جانے کے باوجود بھی اس کا عشر عشیر بھی دینے میں ناکام ہے ۔ تاریخ کے اوراق کنھگالے جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نے جو عزت اور مقام عورت کو عطا کیا ہے اُس کی مثال تہ تو قومی تاریخ میں ملتی ہے اور نہ دنیا کی مذہبی تاریخ میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے ۔کیا یہ مقام کم ہے کہ عورت کو ماں کا درجہ دے کر اسے وہ مقام دیا کہ ان کے وجود سے کم و بیش ایک لاکھ 24ہزار انبیا علیہ السلام نے جنم لیا۔

حضرت حوا علیہا السلام سے لیکر جگر گوشہ رسول ﷺسیدنا فاطمة الزہرا  کی عظیم لشان کاوشوں کے ذکر سے قرآن، احادیث اورتاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں ۔ ام المومنین جناب خدیجہ  سے کون واقف نہیں؟ اللہ کے نبی اور رحمت اللعالمین ﷺ سے نکاح کے وقت آپ عرب کی امیر ترین عورتوں میں شمار ہوتیں اور آپ کا کاروبار بھی پورے عرب میں پھیلا ہوا تھا۔ ام المومنین جناب حضرت عائشہ  کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ:”میرا آدھا دین عائشہ  کی وجہ سے محفوظ ہو گا اور یہی وجہ ہے کہ8ہزار صھابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین آپ کے شاگروں میں شامل تھے۔


الحمد للہ پاکستان میں بھی ایسی کئی خواتین ہیں جنہوں نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک بہادری، جرات اور عظیم الشان کامیابیوں کی داستان رقم کی ہے ۔ محترمہ فاطمہ جناح سے لیکر صالحہ سعید تک ،لازوال قربانیوں اور انتھک محنتوں کی لازوال داستانیں اب بھی چیخ چیخ کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں ۔ صالحہ سعید کا شمار ایک انتھک محنتی، ایماندار اوردرد کی ماری ، ہر طرف سے ٹھکرائی مخلوق خدا سے شفقت سے پیش آنے والی اور ان کے درد کو اپنا درد سمجھ کر پہلی فرصت میں ان کے مسائل کو حل کرنے والی افسر میں کیا جاتا ہے ۔

انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ بر صغیر کی تاریخ میں لاہور کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر ہیں ۔پچھلے کئی مہینوں سے بطور نقاد میں ان کے کاموں کو تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہا ہوں لیکن لاہور کو قبضہ گروپوں، ناجائز تجاوزات، ٹھیوں کے شہر سے دوبارہ باغوں کے شہر میں تبدیل کر نے کے لئے جس عزم اور پختگی کے ساتھ یہ کا م کر رہی ہیں ، تاریخ میں شاید ہی اس کی کوئی مثال ملتی ہو۔

لاہور کی خوبصورتی کو دوبارہ سے سنوارنے کے لئے بڑے دلیرانہ فیصلے کئے گئے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ صالحہ سعید خود ان تمام کاموں کی نگرانی کرتی ہیں ۔
قارئین محترم !ڈی۔سی لاہور صالحہ سعید ، پوری تندہی، ایمانداری اور لگن کے ساتھ شہر لاہور کے دشمنوں کے ساتھ نبرز آزما ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج پورے شہر میں کسی بھی ترقیاتی کام یا شہر کو خوبصورت بنا نے والے منصوبے کے پیچھے ان کا نام ہوتا ہے ۔

یہی میرے ملک کا حسن بھی ہے کہ ایک خاتون ہوتے ہوئے یہ اپنے فرائض منصبی مردوں سے سے بھی بہتر انداز میں سر انجام دے رہی ہیں ۔ یہ انہی کوششوں کو نتیجہ ہے کہ جہاں انہوں نے بہت سے مثبت کاموں کا آغاز کیا وہاں قبضہ گروپوں کی بدمعاشی کو خاک میں ملاتے ہوئے9096کنال جگہ جس کی مالیت 27600.02ملین بنتی ہے کو وارگزار کرایا گیا ہے ۔ اسی طرح سر سبز و شاداب لاہور کی بنیاد رکھتے ہوئے کلین اینڈ گرین مہم کو کامیاب بنا نے کے لئے123294درخت لگائے گئے ہیں اور عوام میں اس کی افادیت بڑھانے کے لئے 687واکس اور 538سیمینارز کا اہتمام کیا گیا ہے ۔

شجر کاری مہم میں بھر پور حصہ ڈالتے ہوئے گریٹر اقبال پارک میں 550اور شملہ پہاڑی میں 1750درخت لگائے گئے ہیں۔ بے آسراؤں کو آسرا دینے کے لئے لاہور کے پانچ مقامات پر کیمپس کا اہتمام کیا ہوا ہے جہاں 92603افراد مستفید ہو رہے ہیں ۔ ایسے ہی لاہور کے شہریوں کو تفریح کا موقع دیتے ہوئے جشن بہاراں کو بڑے احسن انداز میں بنایا گیا جہاں 2000افراد نے میرا تھن ریس میں حصہ لیا اور جیلانی پارک میں لوگوں کی تفریح کے لئے انعقاد کیا جس میں 20,000سے زائد شہریوں نے شرکت کی جبکہ اس تقریب کو منفرد بناتے ہوئے یہاں اکنامک امپارومنٹ کے لئے 50کے قریب ماہرین کو بھی دعوت دی گئی۔

صالحہ سعید کا سب سے بڑا جو کام ہے وہ شہر لاہور کی سڑکوں کی دریواروں پر آرٹ کا کام کر اکے دیواروں کو مزید خوبصورت بنا ناہے جس کے تحت اب تک 5دیواروں پر آرٹ ورک کیا گیا ہے جس میں 480شہریوں نے حصہ لیا ہے ۔ بلا شبہ صالحہ سعید ہمارے معاشرے کا وہ روشن چہرہ ہے جو پاکستان میں پائے جانے والے عورتوں کے حولے سے مفروضے کو جھوٹا ثابت کر رہا ہے ۔ ایسی باہمت اور لاتعداد صلاحیتوں والی خاتون افسر کو اہل پاکستان کا سلام!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :