بسلسہ عرس مبارک حضرت علی الہجویری  ، سہہ روزہ عالمی کانفرنس کااہتمام

پیر 28 اکتوبر 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

تاریخ بر صغیر میں کفر و شرک کے بادل ختم کر نے اور اسلام کی روشنی پھیلانے کا تذکرہ ہواور وہاں حضرت علی الہجویر ی کا ذکر نہ آئے ، یہ ممکن نہیں ۔ یہ دونوں چیزیں لازم و ملزوم ہیں ۔ یہ اللہ کے ولی کامل ہیں اور آپ  کا شمار عظیم المرتبت اولیا کرام میں ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ 975سال گذر جانے کے باوجود بھی ان کا نام زندہ و جاوید ہے ۔

لوگ اب بھی ان سے فیضان قلب و روح حاصل کر تے ہیں ۔یہ آپ  کا اعزاز تھا کہ آپ نے اپنے وعظ و نصیحت سے لاکھوں لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا ۔دن میں طالب علموں کی تدریس میں مصروف اور رات میں طالبان حق کو حق کی تلقین فر مایا کرتے تھے جس کی بدولت تاریخ کے صفحات جس کے گواہ ہیں کہ ہزاروں ہزاروں جاہل عالم،ہزاروں کافر مسلمان، ہزاروں گمراہ رہبر،اور ہزاروں فاسق نیکی کے رستے کے مسافر ٹہرے۔

(جاری ہے)


 آپ  کی تصنیف بھی ہر دور کے لئے امید اور یقین کا استعارہ ہے اور اگر اسے علوم تصوف کی کتابوں کی سردار کہا جائے تو بہتر ہو گا کہ اسے پڑھ کر توحیدکی وضاحت اور عشق سید الانبیا ﷺ کی چاشنی محسوس ہوتی ہے اور انسان کے درجات علم میں اضافہ ہو تا چلا جاتا ہے۔ سیکڑوں مہ و سال گذر جانے کے بعدبھی کشف المحجوب علم کے پیاسوں کی پیاس بجھا رہی ہے ۔

علم کے بارے فر ماتے ہیں کہ معلوم چیز کا احاطہ کر نا اور اس کو بیان کر نااور علم کی نہایت عمدہ تعریف یہ ہے کہ علم ایک صفت ہے جس سے جاہل عالم ہو تا ہے ۔ پس تھوڑے سے علم کی وجہ سے علم کی وجہ سے بہت سا عمل کر نا چاہئے اور ضروری ہے کہ علم کے ساتھ عمل بھی ہو ۔کیونکہ رسول اللہ ﷺ فر ماتے ہیں:”عابد علم دین کے جانے بغیر خر اس گدھے جیسا ہے کہ وہ کتنا ہی گھومے ، اپنے پہلے ہی قدم پر رہتا ہے اور آگے راستہ طے نہیں کر سکتا“۔

علم جہالت کی موت ہے ،دل کا زندہ ہونااور کفر کی تاریکی سے ایمان کی آنکھ کا روشن ہوناہے ۔جس شخص کو معرفت الہی کا علم نہیں ، اُس کا دل جہالت کی بیماری میں مبتلا ہے ۔ اہل غفلت کا دل بیمار ہے کہ وہ اُس کے احکام (اوامر ونواہی ) سے بے خبر ہیں ۔
ایسے علم و عمل والے عظیم المرتبت ولی اللہ حضرت علی الہجویر  کے فیوض وبرکات رہتی دنیا تک جاری و ساری رہیں گی ۔

یہی وجہ ہے کہ اپنے مرشد  کی تعلیمات کو عام کر نے اور پوری دنیا تک اس پیغام کو پہنچانے کے لئے ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور و اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری جو ایک متحرک اور مستعد افسر ہیں نے پچھلے کئی سالوں سے عرس کے موقع پر عالمی کانفرنس کا اہتمام کر کے حق اداء کیا ہے ۔ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی سہہ روزہ عالمی کانفرنس کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں دنیا بھر سے عالم، شیوخ اور صوفیا کی بری تعداد نے شرکت کی اور آپ  کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑے احسن انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کا کہنا تھا کہ :”اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصدیہ ہے کہ آج جبکہ امت مسلمہ ہر طرف مصائب ومشکلات اور تذبذب و تشکیک کا شکار ہے تو ان حالات میں حضرت علی الہجویری  کے حیات بخش فر مودات اور ان کی انقلاب آفرین تعلیمات سے روشنی حاصل کی جائے ۔ جو زندگی کو عمل، حرکت اور جہد مسلسل سے مزین اور ایک روشن اور بلند نصب العین سے منور کر نے کاپیغام دے رہی ہے ۔


بلا شبہ ڈاکٹر طاہر رضا بخاری اور ان کے رفقا ء کار نے اپنے مرشد گرامی  کا حق بہتر انداز میں ادا ء کیا ۔ بہترین انتظامات، محتر م ومکرم مہمانان گرامی کی شمولیت اور گفتگو اور کانفرنس سے متعلقہ تمام امور کی انجام دہی بڑے احسن انداز میں پیش کی ۔ یہاں آنے والے مہمانان گرامی نے بھی اپنے عالمانہ و فاضلانہ انداز میں گفتگو فر ما کر لوگوں کی روح کی تسکین کی اور حضرت علی الہجویری  کی تعلیمات اور آپ  کے فر مودات گرامی پر روشنی ڈالتے ہوئے ، لوگوں کو پھر سے ان کی تعلیمات کے ساتھ جڑنے کی تاکید فر مائی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :