محترمہ مریم نواز اور سیاست

بدھ 25 نومبر 2020

Hamad Hussain Sheikh

حماد حسین شیخ

گذشتہ چند برسوں سے محترمہ مریم نواز پاکستانی سیاست میں ایک نڈر و بیباک شخصیت بن کر اُبھری ہیں۔ مریم نواز محترمہ فاطمہ جناح اور محترمہ بینظیر بھٹو کے بعد ایک باصلاحیت، با وقار اور عوامی شخصیت کی حامل خاتون ہیں،اُنہوں نے اپنی پارٹی کو اُس وقت سہارا دیا ہے جب اُن کی پارٹی کی پوری لیڈرشپ کو حکومت اور میڈیا میں متنازعہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔


ایک طرف میاں نواز شریف ملک سے باہر متنازعہ بیانات کے بعد شدید تنقید کا شکار ہیں تو دوسری طرف میاں شہباز شریف کو نیب کی طرف سے قید و بند کی چکی تلے پیسا جا رہا ہے ،ان مشکل ترین حالات میں ایک نہتی لڑکی کا میدان میں کھڑے رہنا اور اپنی پارٹی کی قیادت کے ساتھ ساتھ ایک بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کرنا قابل ستائش ہے۔

(جاری ہے)

میری نظر میں محترمہ مریم نواز نا صرف پارٹی قیادت بہترین طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں بلکہ پارٹی کو ان مشکلات و مسائل سے نکا ل کر ملک کیلئے ایک بہترین قائد بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔

کیونکہ انہوں نے جس انداز سے ان کی والدہ کی وفات کے بعد اپنے والد کا ساتھ دیا اور قید و بند کی تمام تکالیف اپنے والد کے ہمراہ وطن واپس آکر برداشت کیں یہ سب واقعی قابل ستائش ہے۔ اس کی وجہ کوئی بھی ہو مشکل وقت میں پارٹی لیڈر اور والد کے ساتھ کھڑے ہونا بھی بہت بڑی بات ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ محترمہ مریم نواز کو بڑی فہم و فراست سے سیاسی میدان میں ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

ان کو اپنی پالیسی کو تھوڑا سا اپنے فہم وتدبر کے مطابق لے کر چلنا ہو گا کیونکہ ان کو اور ان کے خاندان کو متنازعہ بنانے کی سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس کی وجہ شاید ان ہی کی آستین کے سانپ ہیں جو ان کے اور ان کے خاندان کی پاکستان کے لئے بے انتہا خدمات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر اداروں کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں۔مگر ہمارے ادارے پاکستان کے ما تھے کا جھومر ہیں ان سے تصادم کیسا؟ان کے ساتھ تو کندھے سے کندھا ملا کر ملک کی ترقی کے لئے کام کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ بیتی باتوں کو پس پشت ڈال کر مستقبل کا سوچنا چاہیے۔ ملک کو اور اس کے اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
میری رائے میں ملکی سیاست میں اپوزیشن کا کردار بہت اہم ہے اگر اپوزیشن نہ رہی تو اس نقصان کا اژلہ کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ کیونکہ اپوزیشن ہی حکومتوں کو درست سمت میں رکھتی ہے اور اپوزیشن ہی کا خوف حکومتوں کو بہترین کارکردگی پر مجبور کرتا ہے جس سے غریب عوام کا بھلا ممکن ہوتا ہے۔

درحقیقت Balance of power بہت ضروری ہے ملک میں بھی اور اقوام عالم میں بھی۔ اپوزیشن کے نا ہونے کا خمیازہ آج تک دنیا امریکہ کی صورت میں بھگت رہی ہے۔ اگر سویت یونین قائم رہتا تو ایسا کبھی نہ ہوتا کہ ایک ہی ملک دنیا کو اپنے اشاروں پر نچاتا پھرتا۔
محترمہ مریم نواز کو اس وقت احتجاجی سیاست ضرور کرنی چاہیے کیونکہ یہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔یہ محترمہ مریم نواز کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا بہترین موقعہ ہے اسی پی ڈی ایم کی احتجاجی سیاست کی وجہ سے اب حکومت عملی کارکردگی پر مجبور ہو چکی۔

جناب وزیر اعظم اور وفاقی وزرء ا بھی مہنگائی و عوامی مشکلات کی بات کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پی ڈی ایم آئندہ آنے والے مہینوں میں عوام میں کا فی مقبولیت حاصل کرتی نظر آرہی ہے ،لیکن اس وقت اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ محترمہ مریم نواز عوام کو ابھی سے مضبوط لائحہ عمل دیں جس سے عوام ان کی لیڈر شپ سے حقیقی معنوں میں روشناس ہو سکیں۔
اس میں کوئی شک والی بات نہیں ہے کہ وہ ایک نوجوان قیادت ہیں جو جذبات، جوش اور ولولے سے بھرپور قیادت کر سکتی ہیں مگر ان کو اپنے دائیں بائیں کے حالات و محرکات پر مسلسل نظر رکھنی ہو گی تاکہ درست موقعہ پر درست فیصلے کئے جا سکیں۔

پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن بھی بڑے زیرک سیاست دان ہیں ،اُنہوں نے پاکستان کی سیاست کے کئی دہائیوں تک اُتارچڑھاؤ دیکھے ہیں وہ اتنی آسانی سے جھکنے والے نہیں ہیں ان کی کنگ میکنگ کی صلاحیت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ان کا محترمہ مریم نواز کے ساتھ مل کر عملی سیاست میں جدو جہد کرنا مسلم لیگ و پیپلز پارٹی کو مشکلات سے نکا لنے کے ساتھ ان تمام پارٹیوں کے سیاسی رشتوں کو بھی مضبوط کرنے کا باعث بھی ہو گا۔


اب محترمہ مریم نواز کو ایک قدم آگے بڑھ کر سوچنا ہو گا۔ سیاست کی بساط پر سمجھ بوجھ سے فیصلے کرنے ہو نگے خاص طور پر اس موقعہ پر کہ جب ان کی لیڈرشپ کی ان کی پارٹی کو نا صرف ضرورت ہے بلکہ ایک مضبوط پاکستان کے لئے مضبوط اپوزیشن کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے تاکہ حکومت کا قبلہ درست رہے اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن رہے۔ اس کے ساتھ ہی جمہوریت کا تسلسل بھی قائم رہے۔

میں بھی جمہوریت کے تسلسل کا ہی حامی ہوں، اگر کوئی جماعت غیر جمہوری طریقے سے کسی بھی حکومت کو ہٹانے کے لیئے کام کرتی ہے تو میں اِس عمل کا سخت ترین مخالف ہونگا۔
جب میں کالم لکھ چُکا تھا تو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی والدہ محترمہ کے وفات کی خبر موصول ہوئی۔اللہ تعالی محترمہ شمیم اختر کے درجات بلند فرمائے ۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :