
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021

حیات عبداللہ
پرندے بھی نہیں ہیں گھونسلوں میں
(جاری ہے)
خرد رستہ دِکھا کر رہ گئی ہے
روز بہ روز ہندوؤں کا تعصّب پلتا اور دوقومی نظریہ نکھرتا چلا گیا۔ایسٹ انڈیا کمپنی کے عہدِ ظلمات میں حکومت، انگریز اور ہندوؤں کے گٹھ جوڑ نے مسلمانوں کی سیاست، اقتصادیات، تعلیم اور مذہبی حالت کو بگاڑ کر رکھ دیا۔انگریزوں نے اسلامی اقدار اور قوانین میں مداخلت شروع کر دی۔ہندو لیڈر سوامی سیتا دیو جی نے اپنی تقریر میں یوں تعفّن پھیلایا کہ”ہندو سنگھٹن کا کردار مضبوط ہونا چاہیے، اس دنیا میں طاقت کی پوجا ہوتی ہے اور جب تم مضبوط بن جاؤ گے تو مسلمان خود بہ خود تمھارے قدموں میں اپنا سَر جھکا دیں گے، اس صورتِ حال میں ہم ان کے سامنے اپنی شرائط پیش کریں گے“ اور آپ وہ شرائط بھی پڑھ لیں کہ مسلمان، قرآن کو الہامی کتاب نہیں کہیں گے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو رسولِ خدا نہ کہا جائے، عرب کا خیال دل سے نکال دیں، اسلامی تہوار اور تعطیلات کی بجائے ہندو تہوار اور تعطیلات منائی جائیں، مسلمانوں کو اسلامی نام چھوڑ دینے چاہییں اور ان کی جگہ رام اور کرشن جیسے نام رکھنے چاہییں اور عربی کی بجائے عبارتیں ہندی رسم الخط میں لکھنی چاہییں۔
مسلمانوں کی ثقافت سے لے کر سیاست تک اور مذہب سے لے کر عبادت تک ہر چیز کو بُری طرح پامال کیا جا رہا تھا۔ہندو تنظیموں کی اسلام دشمنی، گائے ذبح کرنے کا مسئلہ، ہندو لٹریچر میں مسلمانوں کی توہین اور تحقیر، ہندوؤں کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا تھا۔نصابی کتب میں مسلمان طلبہ کو پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی بجائے گوتم بدھ، کرشن اور رام چندر کے ڈھکوسلے پڑھنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔مسلمان طلبہ کو مجبور کیا جاتا کہ وہ ہاتھ جوڑ کر گاندھی کی تصویر کے سامنے کھڑے ہوں، بعض تعلیمی اداروں میں ہندو اوتاروں کے بت رکھے گئے تھے اور مسلمان طلبہ کو مجبور کیا جاتا کہ وہ ان بتوں کے سامنے سَر جھکائیں۔بھارت کے ساتھ دوستی کے لیے نعرہ زن اور زمزمہ سنج تمام سیاست دان خوب جانتے ہیں کہ ہندو اور سِکھوں نے ہمارے اجداد کے جسموں پر کیسے کیسے جان کاہ ظلم کھود ڈالے تھے، ایسے آلام مسلمان عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کے نحیف وناتواں جسموں میں گاڑ دیے گئے تھے کہ جنھیں سُن کر سانسیں رکنے لگتی ہیں مگر بدر کے میدان سے اٹھنے والے دوقومی نظریے کی اساس پر ایک آزاد اسلامی مُلک کے قیام کے لیے قیامت خیز ظلم کو برداشت کر لیا گیا، وہ نظریہ جو دیبل کے ساحل پر فتح کے جھنڈے گاڑ کر ہندوستان میں پھیلا، اس نظریے کی خاطر سہاگنوں کے سہاگ اجاڑ دیے گئے، وہ دوقومی نظریہ جس کی بنیاد پر محمود غزنوی نے بتوں کو پاش پاش کر ڈالا تھا، اس عقیدے کے لیے ہزاروں مسلمانوں کے جگر گوشوں کو نیزوں کی اَنیوں میں پرو دیا گیا، بابائے قوم نے کہا تھا کہ پاکستان کا حصول محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ایک تجربہ گاہ کی حیثیت سے چاہیے، جہاں ہم اپنے اللہ اور رسول کی بتائی ہوئی تعلیمات اور اصولوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔
لیلة القدر کی سعید ساعتوں میں پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا، ہجرتوں کے طویل سلسلوں سے گزر کر اذیتوں میں ڈھلے یہ قافلے پاکستان پہنچے، ایک آزاد اسلامی مُلک کے قیام کے لیے ہمارے آبا واجداد نے اپنا سب کچھ تیاگ دیا۔بخش لائل پوری کا شعر ہے۔
سایہ ء دَر بھی نظر آئے تو گھر لگتا ہے
1965 ء کی جنگ میں جس طرح ہم نے اس مُلک کی خاطر بے دریغ جانیں قربان کر کے عقیدت اور مَحبّت کا ثبوت دیا، آج عالَمِ کفر کے فتنوں کی سَرکوبی کے لیے وہی اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔دنیا جانتی ہے کہ ہم وفاؤں کے امین ہیں، ہم قربانیوں سے کسی طور نہیں گھبراتے، جانیں قربان کرنا ہماری تاریخ کا حُسن وجمال ہے اور خوئے وفا ہماری فطرت میں رچی بَسی ہے۔لال چند فلک کا شعر ہے۔
میری مٹّی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.