
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022

حیات عبداللہ
(جاری ہے)
اِتنے مصلحت آمیز بیانات کہ جس سے بھارت کے ماتھے پر کوئی ایک لکیر بھی نمودار تک نہیں ہوتی، مسئلہ ء کشمیر پر پاکستانی سیاست دانوں کے سُرخ لبوں کی نازکی، دلوں کی نرماہٹ اور فراستوں کی نزاکتوں سے بھارت خوب واقف ہے۔
کشمیر کو اپنی شاہ رگ بھی کہا جاتا ہے اور اس شاہ رگ کو بھارت کے قبضے میں دیکھ کے بے چینی پر مشتمل کوئی ایک لمحہ، گھبراہٹ سے وابستہ کوئی ایک پَل اور بے کلی پر مبنی کوئی ایک ثانیہ بھی اِن سیاست دانوں کی زندگیوں میں آج تک دِکھائی نہ دیا۔عمران خان نے بھی محض ایک بار عالمی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے سوا کچھ بھی نہ کیا۔بھارت کی ہمہ قسم کی بہیمیت پر کسی پشیمانی اور پچھتاوے کی بجائے بھارتی سیاست دان بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ”کشمیر کی صورتِ حال بھارت کا اندرونی معاملہ ہے“ اگر واقعی یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے تو بھارت کے اِس”اندرون“ میں پاکستان زندہ باد کے نعرے کیوں لگ رہے ہیں؟ اگر یہ بھارت کا داخلی مسئلہ ہے تو اس کے”اندر“ بھارت کی بجائے پاکستان کی مَحبّت کس طرح داخل ہو گئی ہے؟ اگر واقعی یہ بھارت کا اپنا مسئلہ ہے تو گولیوں کی بوچھاڑ میں درندہ صفت فوجیوں کے سامنے کشمیری لوگ سینہ تان کر”کشمیر بنے گا پاکستان“ کے نعرے کیوں لگاتے ہیں؟ عقیدتوں سے سَرسبز، سُندر جذبوں اور کومل وفاؤں سے شاداب ان رشتوں کا کوئی ایک سلسلہ بھارت کے لیے نمودار کیوں نہیں ہوتا؟ اگر بھارت کے اس”اندرون“ میں پاکستان کے ساتھ مَحبّتوں کے تلاطم خیز طوفان، آشفتہ سَری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تو اس کا مطلب ہے کہ بھارت کو اپنے”بیرون“کی بھی فکر کرنی چاہیے، اس لیے کہ”اندرون“ جس کا ہوتا ہے، ہزاروں قربانیوں کے بعد ہی سہی”بیرون“ بھی اُسی کا ہو کر رہتا ہے۔
اگر بدخواہ بھارت کی سفّاکیت کے باعث کشمیریوں کے خون کی ارزانی اور بے توقیری دنیا دیکھ رہی ہے تو کشمیریوں کے جذبوں کی جولانی میں حرّیّت کی تڑپ کی فراوانی نے بھی دنیا کو ورطہ ء حیرت میں ڈال دیا ہے۔بات صرف حرّیّت کے بے پایاں جذبوں تک موقوف اور محدود نہیں، ان کے دل کے صحنوں میں پاکستان کے لیے جو مَحبّت انگیز یاسمین مہکتے ہیں، ان کو دیکھ کر بھی دنیا سٹپٹا کر رہ گئی ہے۔برہان مظفّر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک سیکڑوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں، آج بھی بھارتی جبر و استبداد کے باعث ہزاروں کشمیری زخمون سے لہولہان ہیں، بعض کی حالت اتنی نازک ہے کہ زندگی اور موت کے درمیان کش مکش میں مبتلا ہیں۔شاہدہ لطیف نے کچھ ایسا ہی منظر اِس طرح بیان کیا ہے۔
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
خوش رنگ مقبوضہ جمّوں وکشمیر کو صرف بھارتی فوج ہی نہیں بلکہ آر ایس ایس کے غنڈے اور تربیت یافتہ بدمعاش عورتیں بھی بڑے دھڑلّے کے ساتھ تلواریں اور لاٹھیاں اٹھا کر مظاہرہ کرتی ہیں۔ہمدم کاشمیری کے دو شعر ہیں۔
چھوٹا سا مرا خواب ہے تعبیر زیادہ
کیا جان میری صرف سُلگنے کے لیے ہے
کیجے نہ مرے جسم کی تفسیر زیادہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.