استاد کا مقام‎

بدھ 19 مئی 2021

Hira Ajmal

حرا اجمل

استاد جو انسان کو زمین سے اٹھا کر آسمان  کی بلندیوں  تک پہنچا  دیتاہے ۔استاد کا رتبہ و مقام ہم یہاں سے لگا سکتے ہیں کہ میرے رب نے میرے  پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ سرورِ  کائنات کو بھی اس دنیا میں معلم بنا کر بھیجا جس شخصیت کیلئے یہ  کائنات تخلیق کی گئی ۔جب سرورِ کائنات رحمت العالمین حضرت محمد مصطفٰی ﷺ اس دنیا  میں  آئے تو جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے ۔

نور  چاروں  طرف  پھیل گیا اور یہ  ممکن  ہوا ایک معلم  کی وجہ  سے ۔جب حضرت  محمد ﷺ نے اس دنیا  میں  نہیں  آئے  تھے تو لوگ  وحشیوں  جیسی  زندگی گزار رہے تھے۔ہر طرف  جاہلت ہی جا ہلت تھی ۔اور پھر  ان حا لات میں  ایک معلم کا نزول  ہوا۔جس نےانسانوں کو صحیح معنوں  میں انسان  بنا دیا۔اور یہ سب ایک معلم نے ہی تو کیا ۔

(جاری ہے)

جب ہمارے نبی  آخر الزماں  جس کیلئے  پوری  کائنات  تخلیق  کی گئی اور پھر اس شخصیت کو معلم بنا کر بھیجا  گیا ۔

واہ تو پھر زرا انداز ہ لگائے  کہ کیا اہمیت  ہے ایک استاد  کی۔حضرت  محمد مصطفی ﷺنے فرمایا کہ "مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے" لیکن  افسوس آج ہم  استاد کا احترام  کرنا  بھول گئے  ہیں ۔آج جو  بھی  انسان اونچے مقام پر ہےاس کی وجہ استاد ہی تو ہے۔استاد کا ادب و  احترام کرنے والا ہی اپنی منزلوں  کو پا سکتا ہے۔کیونکہ  کہ "باادب  با نصیب  بے ادب بے نصیب "استاد   وہ  ہے جو ہمارے زہنوں کو کھولتا ہے۔

ہمارے زہنوں کو جلا  بخشتا  ہے۔زندگی  کی مشکلات  سے لڑ نا سیکھاتا  ہے۔ایک جا ہل زہن کو علم و معرفت  عطا  کرتا  ہے۔ ایک استاد  ہی تو ہے جو دوسرے  شعبوں کو جنم دیتا  ہے۔مثلاً   ڈاکٹر 'انجنیئر 'وکیل استاد  ہی تو بناتا ہے۔جرمنی میں اساتزہ کو سب سے زیادہ  تنخواہ  دی جاتی ہے۔پچھلے  دنوں ججز 'ڈاکٹر ز اور انجنیئر ز نے احتجاج  کیا اور اساتذہ کے برابر تنخواہ کا مطالبہ کر  دیا۔

یہ  خبر   جرمنی کی چانسلر تک پہنچی  تو جرمن  چانسلر  انجیلا مورکل نے بڑا ہی خوبصورت جواب دیا کہ "میں  آپ لوگوں  کو  ان کے برابر  کیسے  کردوں جنہوں نے آپ کو  اس مقام  تک پہنچایا  ہے"لیکن  ہمارے  ہاں  استاد کو وہ مقام و رتبہ  نہیں  دیا جاتا جس کا حقدار  ایک استاد  ہوتا  ہے۔استاد  قابلِ  عزت  ہوتا  ہے مگر  ہم  استاد  کو اس کا مقام  دینے میں  نا کام  ہو گئے  ہیں ۔

افلاطون  کہتا  ہے کہ جہاں لوگ ڈاکٹر  کو زیادہ محترم مانےوہ بیمار  زہنیت کے ہیں جہاں لوگ جرنیل کو زیادہ محترم مانے وہ شدت  پسند وحشی  ہیں  اور  جہاں  کے لوگ سب سے زیادہ استاد کو محترم  مانے وہی حقیقی تہذیب یافتہ ہیں ۔پچھلے  وقتوں  میں  استاد کی بہت  عزت  کی جاتی  تھی اور  استاد بھی اپنے فرض کو پوری  سے نبھاتے  تھے۔ مگر آج استاد کی عزت صرف  نام  کی رہ گئی  ہے۔

اور شاید اس کی وجہ یہ  بھی ہے کے استاد بھی اپنے  فرض کی تکمیل سے غفلت برت رہے ہیں ۔انسان کو اس کے والدین  اس دنیا  میں  لاتے  ہیں ۔اور استاد انسان کو دنیا کی جنگ  لڑنے کے قابل بناتا ہے اس کی تعلیم  و تربیت  میں  اہم  کردار  اداکرتا ہے۔استاد  انسان کا روحانی باپ ہوتا ہے۔اور استاد  کا درجہ  والدین  کے برابر ہے۔خلیفہ  ہارون الرشید  نے استاد کی تعریف  یوں کی ہے کہ "میں لوگوں کی ہوں  نظر وں میں عظیم بادشاہ پر استاد ہےدنیا کا عظیم بادشاہ رتبہ ہےاس استاد کا سب سے بلند جوتے جس کے اٹھاتے  ہیں ہارون کے فرزند"تاریخ  گواہ  ہے کہ جس معاشرے  میں استاد کی عزت نہيں کی جاتی وہ معاشرہ کبھی بھی  ترقی کی منزلوں تک نہیں پہنچ  سکتا ۔

میں  خود ایک طالبہ  ہوں جب کلاس  میں  استاد   پڑھا  رہے ہوتے ہیں تو طالب علم  اٹھ اٹھ کر  کلاس  سے با ہر جا رہے ہوتے  ہیں جو کہ  ایک بہت  ہی برا  فعل ہے کہ  استاد  آپ کو پڑھا  رہا  ہو اور آپ بنا اجازت لیے کلاس  سے اٹھ کر  چلے جائے  کہ  ہم تو بور ہو رہے ہیں۔یہ حالات ہیں ہمارے تو پھر  ہم کیسے  ترقی کر  سکتے ہیں کیونکہ بے ادب بےنصیب ہوتا ہے۔

اس لیے  ضروری ہےکہ استاد کا ادب واحترام کیاجائے ۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ  نے فرمایا "جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھا دیا اس نے مجھے اپنا غلام بنا لیا "اس لیے ضروری ہے کہ اگر  ہم اپنےمعاشرے کو قابل لوگوں سے بھر ا  دیکھنا  چاہتے ہیں تو استاد کی عزت واحترام  کیا  جائے ۔اور اساتذہ  کو بھی چاہیے کہ اللّٰہ  نے جس منصب  سے آپکو نوازا  ہےاس منصب  پر  بیٹھ  کر  پوری  ایمانداری  کے ساتھ اپنا فرض نبھائے ۔

میں طالب علموں کو کہوں گی کہ  اگر  آپ زندگی میں کسی مقام پر پہنچنا چاہتے ہو تواساتزہ اور بڑوں کا دل سے احترام اور عزت کرو۔اور معاشرے  کےدوسرے لوگوں  سے کہوں  گی کے اگر  وہ طالب علم  نہیں  بھی  ہے تب بھی  استاد  کاادب و احترام  کر یں کیونکہ استاد  وہ ہے جو معاشرے  میں  قابل  لوگ پیدا کرنے کیلیے  ہم تن گوش ہے اور تمہاری  نسلوں  کو تعلیم  یافتہ  بنانے  میں  اپنا  کردار  ادا کر  رہا ہے۔

امریکہ میں تین طرح کے لوگوں کو     v.i.p کا  درجہ  دیا  جاتا ہے معزور'سائنسدان اور استاد  کواور فرانس کی عرالت میں استاد  کے سواکسی کو کرسی پیش  نہيں  کی جاتی ۔اور جاپان میں پولیس کو استاد  کی گرفتار ی کیلئے  حکومت  سے خصوصی  اجازت  نامہ  لینا  پڑتا ہے۔جبکہ  کوریا میں استاد  اپنا  کارڈ دیکھا  کر ان تمام سہولیات  سے فائدہ  اٹھا سکتا ہے جو ہمارے  ملک میں وزراء ایم این اےاور ایم پی اے کو حاصل  ہیں ۔

اور افسوس پاکستان  میں اساتذہ کو وہ مقام  حاصل  نہیں ہے۔ہمارے زوال کی سب سے بڑی  وجہ اہلِ علم و دانش کی ناقدری ہے۔اور جس ملک میں  علم اور عالم کی قدر  نہیں ہوتی وہاں غنڈے 'بدمعاش اور ڈاکو  لٹیرے ہی پیدا  ہوتے ہیں ۔آجر میں  تمام  اساتذہ کو سلام  پیش  کرتی ہو جو معاشرے میں قابل اور با شعور لوگ پیدا کرنے کیلیے اپنا کرداراداکررہے ہیں اور معاشرے کوسنوار رہے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :