بھائی صاحب کتنے کا لیا

جمعرات 31 اگست 2017

Hussain Jan

حُسین جان

یوں تو پاکستانی قوم کو ہر معاملے میں ٹانگ آڑانے کی عادت ہے۔ ویسے بھی کہتے ہیں پنجابیوں کے ہاتھ نہیں رکتے اور بھیاوں کی زبان نہیں رکتی پر ایک چیز ایسی ہے جس میں یہ دونو ں ہی خود کو کنٹرول نہیں کرپاتے۔ آجکل عید قرباں کا زور شور چل رہا ہے۔ صاحب نصاب لوگ قربانی کے جانور دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں۔ کوئی بکرا لا رہا ہے تو کوئی دنبہ کسی کو بیل پسند آتا ہے تو کسی کو چھترا۔

اب جیسے ہی کسی کے ہاتھ میں کوئی قربانی کا جانور نظر آتا ہے سب یک زباں ہو کر پوچھتے ہیں بھائی صاحب کتنے کا لیا ۔ اب معاملا شرعی ہوتا ہے اس لیے سب کو سچ سچ بتانا پڑتا ہے کہ کتنے میں آیا۔ اب اگر آپ کا جانور چھوٹا ہے تو پورا محلہ اور آپ کے رشتہ دار آپ پر تھو تھو کریں گے کہ اتنا مہنگا لے آے اور اگر جانور بڑا ہے تو کہیں گے قیمت کچھ زیادہ بتا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اب بندہ جائے تو جائے کدھر ۔ اور تو اور ابھی جانور گاڑی سے اُترا بھی نہیں ہوتا کہ محلے کے بچے اور بزرگ اُس کے اردگرد یوں اکٹھے ہو جاتے ہیں جیسے کسی دربار میں نیاز بٹ رہی ہو۔ پھر سوالا ت کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کراچی کے رہنے والے ہیں تو پوچھیں گے دودانت کا ہے کیا۔ اور اگر لاہور کے رہنے والے ہیں تو کہیں گے دوندا ہے نا۔

چار دانتوں والے کو لوگ بوڑھا تصور کرتے ہیں لہذا اگر کسی کا جانور چار دانت کا ہے تو اُس کی خیر نہیں ۔ کہا جائے گا ارے یار یہ بوڑھا جانور اُٹھا لائے ہو اس کا گوشت مزے کا نہیں ہوتا۔ ہنڈیا میں جلدی نہیں پکتا۔ شام تک گوشت سوکھ کر پتھر بن جائے گا ۔ کیا تم اندھے تھے یہ بھی نہ دکرپائے کہ اس کے دانت ہی دیکھ لیتے۔ اتنی عمر ہو گئی ہے تمہاری پر عقل نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی جناب میں۔

تھوڑا صبر کر لیتے اس سے بھی بہتر جانور مل جانا تھا۔ ایک تو قیمت اتنی دے آئے ہو اُوپر سے بہتر بھی نہ ملا تم کو۔ کسی بزرگ یا عقل مند آدمی کو ساتھ لے جاتے۔ مجھے کہتے ایسا جانور لے کر دیتا کہ پورے محلے میں تمہاری ڈھاک بیٹھ جاتی ۔
یہ تو تھا چار دانت کا قصہ اب جانور وں کی ایک قسم کھیرا بھی ہے یعنی جس کے دو دانت نہ آئے ہو اور عمر تھوڑی ہو۔

اس میں بھی سب کے اپنے اپنے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ کچھ بزرگ جن کی اپنی ٹانگیں غالبا قبر میں ہوتی ہیں کہتے ہیں جناب پکا کھیرا لگ جاتا ہے کچا کھیرا نہیں لگتا۔ یعنی اگر بیل ہے تو دو سال کا ہونا ضروری ہے، بکرا ہے تو ایک سال اور چھترا چھ ماہ کا اونٹ کا ہمیں پتا نہیں۔ اب بیچارا جو بندہ جانور لے آیا ہے پورا محلہ اُس کے ساتھ کتوں والی کرتا ہے ہر گلی کی نکر میں اُس کے جانور کی باتیں کرتے لوگ نظر آئیں گے۔

یار دیکھا یہ قربانی کا جانور لے تو آیا ہے پر اس کی قربانی جائز نہیں ۔ اس سے بہتر تو یہ قربانی کرتا ہی نا۔ وہ بزرگ جن کی بہو اکثر اُن کی چارپائی گلی میں ہی رکھتی ہے وہ بھی انہتائی ماہرانہ تبصرہ کرتے نظرآتے ہیں۔ یہ وہ بزرگ ہوتے ہیں جن کو کئی کئی مہینوں سے کھانسی کی دوائی بھی نہیں لاکر دی جاتی۔
قیمتیں بتانے والوں کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں ۔

ایک تو وہ جو سستا اور تھوڑا چھوٹا جانور لاتے ہیں ۔ اگر اُن سے قیمت پوچھ لیں تو کہیں گے بس جی قیمت میں کیا رکھا ہے اللہ کی راہ میں قربانی دینی ہے دعا کریں اللہ قبول فرما لیں۔ ہم نے کوئی لوگوں کو دیکھانے کے لیے تھوڑی نہ لیا ہے۔ میں بس منڈی گیا میری آنکھوں کو بھا گیا۔ مجھے سمجھ لگ گئی کے یہ ہماری قسمت میں ہی لکھا ہے ۔ بھاؤ تاؤ کی تو ہمیں عادت نہیں بیچنے والے نے جتنے دام مانگے ہم نے نکال ہاتھ میں دیے۔

ہم نے کون سا اس کے گوشت سے فریزر بھرنا ہے بس جی سارا گوشت تو اللہ کی راہ میں تقسیم کردیتے ہیں اور اپنے لیے صرف ایک وقت کا بچا کر رکھتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ موصوف کی فیملی پورے چھ ماہ اس جانور کا گوشت استعمال کرتی رہتی ہے۔
اب آتے ہیں دوسری قسم کے لوگوں پر جن کا جانور زرا بڑا ہوتا ہے ۔ یہ بڑی آن بان شان سے اس کو گلی گلی گھماتے ہیں۔ اس قسم کے لوگوں کا سینہ تھوڑا زیادہ چوڑا ہوجاتا ہے۔

ہر آتے جاتے کو ایک نظر دیکھنا اور وہ بھی داد طلب نظروں سے اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اب جیسے ہی ان سے پوچھیں جناب کتنے کا لیا ہے تو فورا فرمایں گے بس یار بیچنے والا تو اس کے پانچ لاکھ مانگ رہا تھا ہم نے کہا دو لاکھ لینا ہے تو بتاؤ۔ پہلے تو اس نے بہت آئیں بائیں شائیں کیا پر ہمیں پتا تھا اس نے اتنے کا دے ہی دینا ہے۔ آخر اپنی اتنی عمر ہو گئی ہے جانور خریدتے ہوئے لہذا تھوڑی سے بحث کے بعد ہم نے یہ جانور خرید لیا۔

اب جناب آپ کو کیا بتائیں اللہ کی راہ میں سال میں ایک ہی بار تو قربانی ہوتی ہے بندہ اُس میں بھی کنجوسی کرے کچھ اچھا نہیں لگتا۔ میں تو اس سے بھی بڑا لینے کا سوچ رہا تھا پر پوری مارکیٹ میں اس کے علاوہ مجھے کوئی اور جانور پسند ہی نہیں آیا۔ اگلی دفعہ سوچ رہا ہوں اس سے بھی بڑا لینے کی کوشش کروں گا۔ اس کی خوبیاں کیا بتاؤں آپ کو بچوں کے ساتھ بالکل بچہ بن جاتا ہے۔

جس کا دل کرتا ہے اسے پیار کرتا ہے مجال ہے جو کسی کو کچھ کہتا ہو۔ اب آپ چھیدے کو ہی دیکھ لیں اللہ نے اتنا پیسہ دیا ہے گھر بار اور گاڑی بھی ہے پر جانور دیکھیں کتنا چھوٹا لے کر آئیں ہیں ۔ یہ شروع سے ہی ایسے کرتے ہیں بہت کنجوس ہیں جی۔ کبھی کسی کو کچھ نہیں دیتے۔ یہ جو جانور لائیں ہیں نا اس کا بھی سارے کا سارا گوشت خود ہی کھا جاتے ہیں نہ کبھی رشتہ داروں کو دیا اور نہ ہی کبھی محلے داروں کو۔ میں پوچھتا ہوں کیا ان کی قربانی قبول ہو جائے گی۔ چھوڑیں جی ہمیں کیا لینا دینا کسی سے۔ اچھا آپ بتایں آپ نے اپنا جانور کتنے کا لیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :