
قدموں میں تیرے جینا مرنا
منگل 19 ستمبر 2017

حُسین جان
عجیب طرح کے جاہل لوگ ہیں جن کو کرپشن، چوری، کمیشن، نااہلی اور کام چوری میں بھی سازش نظر آتی ہے۔ بڑے بڑے سورما اخبار نویس کہاں کی کڑی کہاں ملا لاتے ہیں۔ پہلے بولتے تھے عدالت سازش کر رہی ہے مگر فوج کی مدد سے۔ پھر بولے عمران خان صرف مہرہ ہے۔ کیا آپ لوگوں میں رتی برابر بھی عقل نہیں فوج کی دشمنی میں اداروں کو ہی کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہو۔ اسی عدالت کی آزادی اور غیر جانبداری کے لیے آپ نے تحریک چلائی تھی۔ چوہدری افتخار تو عدالت کو آزاد نہ کر پائے مگر موجودہ ججز نے عدالت کی آزادی کو ثابت کر دیا مگر ابھی بھی بہت سا کام ہونا باقی ہے۔ کیسی نااہل اور نکمی حکومت ہے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اپنی کمزوری کا رونا روتی رہتی ہے۔ عمران نذیر فرماتے ہیں ہمارے بندے اُٹھائے گئے اور بھائی آپ کی ہی حکومت ہے اگر آپ اپنی حکومت میں ہی اپنے بندوں کو نہیں بچا سکتے تو کیا حکومت کرنے کا حق ہے آپ کو ۔
خدا کا خوف کرو جھوٹ وہ بولو جس پر لوگ یقین کر لیں۔
ابھی مریم نواز کو ہی دیکھ لیں ساری مہم گاڑی میں بیٹھ کر چلائی۔ ماں کی بیماری کا ووٹ مانگا مگر کارکردگی کا نہیں بتایا۔ اوئے جاہل پاکستانیوں یہ لوگ حکومت کے لیے اس ملک میں آتے ہیں۔ جیسے ہی الیکشن جیتا میڈم کو لندن کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ بذریعہ دُبئی لندن سدھار رہی ہیں۔ وہاں عام آدمیوں کی طرح رہے گی۔ قانون کی پاسداری کرے گی۔ مگر پھر یہاں آئے گی اور قانون کی دھجیاں بکھرے گی۔ ملک کی وزیر اطلاعات جو عوامی نمائندہ ہوتی ہے۔ وہ نواز شریف کی بیٹی کے قدموں مے بیٹھ چکی ہے۔ کوئی شرم نہیں اس وزیر کو۔ اتنے آعلیٰ منصب کی اتنی تذلیل۔ خواجہ سعد رفیق سارا سارا دن میڈیا پر گرجتے ہیں۔ مگر اپنے حلقے کی فکر نہیں جہاں ستمبر میں ہی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع ہو چکی ہے۔ خواجہ آصف جو ہمیشہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کا نعرہ مستانہ لگاتے رہتے ہیں کیا اُن کو صرف اسی لیے رکھا گیا ہے کہ افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں کو کمزور کریں۔
ملک کے موجودہ وزیر آعظم خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ہوسکتا ہے قابل پر حملہ کرنے والے پاکستان سے گئے ہوں۔ یعنی ہم دُنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہاں ہم دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ انڈیا دُنیا کا دوسرا بڑا ڈیم بنا رہا ہے۔ اور ہمارے حکمران ابھی تک آئیں بائیں شائیں میں ہی اٹکے ہوئے ہیں۔ ڈان لیکس میں ملکی اداروں کی تذلیل کی گئی۔ کسی وزیر کو سزا نہیں ملی۔ انڈیا کی محبت میں ہمارے حکمران پاگل ہورہے ہیں۔ مریم نواز کو سیاست میں داخل کیا جارہا ہے تاکہ ابا کو جو نااہل کیا گیا ہے اُن کی جگہ بیٹی لے لے۔ اور تو اور بیٹی کی بیٹی ،بیٹا اور داماد بھی سیاست میں سرگرم ہوچکے ہیں۔ پہلے سنا کرتے تھے منہ میں سونے کا چمچہ لے کر بچے پیدا ہوتے ہیں اب دیکھ رہے ہیں کہ ان لوگوں کے بچے منہ میں سیاسی عہدے لے کر پیدا ہو رہے ہیں۔ کمال کے لوگ ہیں یہ کچھ بچوں کو کاروبار میں لگا رکھا ہے اور کچھ کو سیاست میں۔ یعنی دونوں طرف سے عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ سیاسی کارکنوں کا کام صرف اپنی اپنی وفا داری ثابت کرنا راہ گیا ہے۔ مریم اورنگزیب کی حرکت پوری دُنیا میں پاکستان کی تذلیل کی وجہ بنی ہے کہ کیسے ایک منتخب نمائندہ ایک ایسی عورت کے قدموں میں بیٹھی ہوئی ہے جس کے پاس کوئی سیاسی اور انتظامی عہدہ نہیں۔ ہمارے بڑوں نے تو ایسے سیاستدان نہیں دیکھے۔ ہم نے تو کسی کتاب میں ایسے سیاستدانوں کے بارئے میں نہیں پڑھا۔
کیا یہ ہوتی ہے ملک کی خدمت۔ تمام وزرا اپنا اپنا کام چھوڑ کر ایک حلقے کے پیچھے پڑ گئے۔ حکومتی مشینری کا بیدریغ استعمال کیا گیا۔ آپ بتائیں تیس سال میں ایک ہسپتال نہیں بنا سکے جس میں آپ اپنی بیگم کا علاج کروا سکیں۔ تھوڑی سی بھی شرم ہو تو ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ وہ اخبار نویس اور کالم نگار جو سارا سارا دن اخبارات ،ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر بیٹھ کر شریف فیملی کے قصدے پڑھتے ہیں کیا اُن کو شرم نہیں آتی کہ اس خاندان سے پوچھیں کہ آپ آج تک عالمی معیار کا ایک بھی ہسپتا نہیں بنا پائے۔ آپ روزگار کے مواقع نہیں پیدا کر پائے۔ بجلی پانی کی صورت بدتر ہے۔ تعلیمی میعار یہ ہے کہ عوام شوق سے گدھے گھوڑے کھا رہے ہیں۔ کیا ملک ایسے چلا کرتے ہیں جہاں آپ صرف اپنے اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرتے رہیں یا پھر اپنے چمچے کھڑچوں کو عہدے بانٹتے رہیں۔
سوائے سی پیک کے آپ کے پاس اور کیا ہے۔ جب دیکھو سی پیک کی تشہیر کرتے رہتے ہو ۔ مانا یہ منصوبہ پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھولے کیا ۔ کیا اتنے بڑئے ملک کے لیے یہ ایک منصوبہ کافی ہے۔ اگر ملک کو ترقی کی شارع پر ڈالنا ہے تو ایسے درجنوں منصوبے اور وہ بھی شفاف بغیر کمیشن کے شروع کرنے ہوں گے۔ آپ کو جو بندہ الیکشن ہار جاتا ہے آپ اُسے کوئی نہ کوئی انتظامی عہدہ عطا کر دیتے ہیں۔ کسی کو میٹرو بس کا چےئرمین تو کسی کو اُرنج ٹرین کا صدر تو کسی کو پی ٹی وی کا بااختیار ایم ڈی۔ بھائی ایسے ملک نہیں چلا کرتے ہاں ایسے آپ کے خاندان ضرور ترقی کر تے آئے ہیں۔ خدا کے لیے اب بس کردیں مزید اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا مت کریں۔ مت لوٹیں مزید اس غریب عوام کو۔ خود تو لند ن امریکہ میں مزے کرتے ہو عوام کو بھوکا مارتے ہو۔ ایک الیکشن جیت کر جو تیر مارنا ہے مار لیں مگر عوامی فلاحی منصوبوں کا بھی آغاز کریں۔
زرداری صاحب کو دیکھ لیں اپنے بندے کی زمانت ظبط ہو چکی ہے مگر مجال ہے جو چہرے پر شرمندگی کا زرا سا بھی تاثر ملتا ہو۔ بڑی بے شرمی سے کہتے ہیں ہم اس ملک کو چلائیں گے۔ آپ سے سندھ تو چل نہیں رہا۔ چار دن کی بارش نے آپ کی اوقات لوگوں کو بتا دی۔ ساری ترقیاں آپ کے بیٹے کے لیے ہیں جسے بولنا تک نہیں آتا مگر پاکستانی عوام پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے۔
(جاری ہے)
ابھی مریم نواز کو ہی دیکھ لیں ساری مہم گاڑی میں بیٹھ کر چلائی۔ ماں کی بیماری کا ووٹ مانگا مگر کارکردگی کا نہیں بتایا۔ اوئے جاہل پاکستانیوں یہ لوگ حکومت کے لیے اس ملک میں آتے ہیں۔ جیسے ہی الیکشن جیتا میڈم کو لندن کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ بذریعہ دُبئی لندن سدھار رہی ہیں۔ وہاں عام آدمیوں کی طرح رہے گی۔ قانون کی پاسداری کرے گی۔ مگر پھر یہاں آئے گی اور قانون کی دھجیاں بکھرے گی۔ ملک کی وزیر اطلاعات جو عوامی نمائندہ ہوتی ہے۔ وہ نواز شریف کی بیٹی کے قدموں مے بیٹھ چکی ہے۔ کوئی شرم نہیں اس وزیر کو۔ اتنے آعلیٰ منصب کی اتنی تذلیل۔ خواجہ سعد رفیق سارا سارا دن میڈیا پر گرجتے ہیں۔ مگر اپنے حلقے کی فکر نہیں جہاں ستمبر میں ہی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع ہو چکی ہے۔ خواجہ آصف جو ہمیشہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کا نعرہ مستانہ لگاتے رہتے ہیں کیا اُن کو صرف اسی لیے رکھا گیا ہے کہ افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں کو کمزور کریں۔
ملک کے موجودہ وزیر آعظم خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ہوسکتا ہے قابل پر حملہ کرنے والے پاکستان سے گئے ہوں۔ یعنی ہم دُنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہاں ہم دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔ ہم دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ انڈیا دُنیا کا دوسرا بڑا ڈیم بنا رہا ہے۔ اور ہمارے حکمران ابھی تک آئیں بائیں شائیں میں ہی اٹکے ہوئے ہیں۔ ڈان لیکس میں ملکی اداروں کی تذلیل کی گئی۔ کسی وزیر کو سزا نہیں ملی۔ انڈیا کی محبت میں ہمارے حکمران پاگل ہورہے ہیں۔ مریم نواز کو سیاست میں داخل کیا جارہا ہے تاکہ ابا کو جو نااہل کیا گیا ہے اُن کی جگہ بیٹی لے لے۔ اور تو اور بیٹی کی بیٹی ،بیٹا اور داماد بھی سیاست میں سرگرم ہوچکے ہیں۔ پہلے سنا کرتے تھے منہ میں سونے کا چمچہ لے کر بچے پیدا ہوتے ہیں اب دیکھ رہے ہیں کہ ان لوگوں کے بچے منہ میں سیاسی عہدے لے کر پیدا ہو رہے ہیں۔ کمال کے لوگ ہیں یہ کچھ بچوں کو کاروبار میں لگا رکھا ہے اور کچھ کو سیاست میں۔ یعنی دونوں طرف سے عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ سیاسی کارکنوں کا کام صرف اپنی اپنی وفا داری ثابت کرنا راہ گیا ہے۔ مریم اورنگزیب کی حرکت پوری دُنیا میں پاکستان کی تذلیل کی وجہ بنی ہے کہ کیسے ایک منتخب نمائندہ ایک ایسی عورت کے قدموں میں بیٹھی ہوئی ہے جس کے پاس کوئی سیاسی اور انتظامی عہدہ نہیں۔ ہمارے بڑوں نے تو ایسے سیاستدان نہیں دیکھے۔ ہم نے تو کسی کتاب میں ایسے سیاستدانوں کے بارئے میں نہیں پڑھا۔
کیا یہ ہوتی ہے ملک کی خدمت۔ تمام وزرا اپنا اپنا کام چھوڑ کر ایک حلقے کے پیچھے پڑ گئے۔ حکومتی مشینری کا بیدریغ استعمال کیا گیا۔ آپ بتائیں تیس سال میں ایک ہسپتال نہیں بنا سکے جس میں آپ اپنی بیگم کا علاج کروا سکیں۔ تھوڑی سی بھی شرم ہو تو ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ وہ اخبار نویس اور کالم نگار جو سارا سارا دن اخبارات ،ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر بیٹھ کر شریف فیملی کے قصدے پڑھتے ہیں کیا اُن کو شرم نہیں آتی کہ اس خاندان سے پوچھیں کہ آپ آج تک عالمی معیار کا ایک بھی ہسپتا نہیں بنا پائے۔ آپ روزگار کے مواقع نہیں پیدا کر پائے۔ بجلی پانی کی صورت بدتر ہے۔ تعلیمی میعار یہ ہے کہ عوام شوق سے گدھے گھوڑے کھا رہے ہیں۔ کیا ملک ایسے چلا کرتے ہیں جہاں آپ صرف اپنے اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرتے رہیں یا پھر اپنے چمچے کھڑچوں کو عہدے بانٹتے رہیں۔
سوائے سی پیک کے آپ کے پاس اور کیا ہے۔ جب دیکھو سی پیک کی تشہیر کرتے رہتے ہو ۔ مانا یہ منصوبہ پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھولے کیا ۔ کیا اتنے بڑئے ملک کے لیے یہ ایک منصوبہ کافی ہے۔ اگر ملک کو ترقی کی شارع پر ڈالنا ہے تو ایسے درجنوں منصوبے اور وہ بھی شفاف بغیر کمیشن کے شروع کرنے ہوں گے۔ آپ کو جو بندہ الیکشن ہار جاتا ہے آپ اُسے کوئی نہ کوئی انتظامی عہدہ عطا کر دیتے ہیں۔ کسی کو میٹرو بس کا چےئرمین تو کسی کو اُرنج ٹرین کا صدر تو کسی کو پی ٹی وی کا بااختیار ایم ڈی۔ بھائی ایسے ملک نہیں چلا کرتے ہاں ایسے آپ کے خاندان ضرور ترقی کر تے آئے ہیں۔ خدا کے لیے اب بس کردیں مزید اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا مت کریں۔ مت لوٹیں مزید اس غریب عوام کو۔ خود تو لند ن امریکہ میں مزے کرتے ہو عوام کو بھوکا مارتے ہو۔ ایک الیکشن جیت کر جو تیر مارنا ہے مار لیں مگر عوامی فلاحی منصوبوں کا بھی آغاز کریں۔
زرداری صاحب کو دیکھ لیں اپنے بندے کی زمانت ظبط ہو چکی ہے مگر مجال ہے جو چہرے پر شرمندگی کا زرا سا بھی تاثر ملتا ہو۔ بڑی بے شرمی سے کہتے ہیں ہم اس ملک کو چلائیں گے۔ آپ سے سندھ تو چل نہیں رہا۔ چار دن کی بارش نے آپ کی اوقات لوگوں کو بتا دی۔ ساری ترقیاں آپ کے بیٹے کے لیے ہیں جسے بولنا تک نہیں آتا مگر پاکستانی عوام پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.