عورتوں کے لباس سے جنسی زیادتی کا کیا تعلق

جمعہ 25 جون 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

ہم آئے دن جنسی زیادتی کے واقعات خبروں میں سنتے ہیں۔ کبھی ہم دیکھتے ہیں کہ کسی چھوٹی سی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو کبھی دیکھتے ہیں کہ موٹروے پہ ایک عورت کا گینگ ریپ ہوا ہے اور ایسے میں ہمارا معاشرہ مظلوم کو ہی قصور وار ٹہرانا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن اب ایسی خبریں اتنی عام ہو چکی ہیں کہ ان کو سن کر اب کوئی خاص فرق ہی نہیں پڑتا بعض اوقات تو ہم ایسی خبر دیکھ کہ ساتھ ہی اگلی خبرکی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں کیونکہ ہم یہ سب دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں اس لیے ایسی خبریں ہمیں اب زیادہ متاثر ہی نہیں کرتیں ۔

حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے امریکا میں انٹرویو کے دوران عورتوں کے لباس کو ریپ کی بنیادی وجہ قرار دیا جس کے بعد تمام میڈیا چینلز نے وزیراعظم کی اس بات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیراعظم سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اپنے ان الفاظ پر معافی مانگیں۔

(جاری ہے)

ایسےمیں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ میڈیا نے وزیراعظم کی بات کو غلط انداز میں پیش کرکے بتایا جبکہ وزیراعظم نے پردے کی اہمیت کے بارے میں بات کی ہے۔

ایسے میں مجھے لوگوں اور میڈیا کی سوچ پر حیرت ہے اگر وزیراعظم نے عورتوں کے لباس اور فحاشی کو ریپ کی بنیادی وجوہات قرار دیا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں جس قسم کا لباس عورتیں پہنتی ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ اگر آپ اپنے جسم کی نمائش سب کے سامنے کریں گی اور پیسٹری بن کر باہر نکلیں گی تو پھر آپ پر مکھیاں بھی آئیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے کی ایلیٹ کلاس اس چیز میں خود کو بہت ماڈرن مانتی ہے۔

پھر بات آتی ہے ریپ کیسز کی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ریپ کی اصل وجہ معاشرے میں موجود ایسے بیمار اور گندی ذہنیت رکھنے والے درندے ہیں جنھیں شاید انسان کہنا بھی غلط ہے۔ معاشرے سے ایسے لوگوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب قانون سخت ہو اور سزائیں عبرت ناک ہوں۔ ایک بچی کا اگر ریپ ہوتا ہے تو اس میں اس کے لباس کا کوئی قصور نہیں بلکہ قصور سوچ کا ہے اور ریپ ایک بیماری ہے جس کا علاج سخت سزا ہے۔

لیکن یہاں میں ان عورتوں پہ بھی تنقید کروں گی جو واقعی تنگ لباس پہن کر عورت مارچ میں تو جاتی ہیں لیکن معاشرے میں بے حیائی پھیلاتی ہیں۔ اگر وہ یورپ جیسی آزادی اس ملک میں چاہتی ہیں تو یہ ممکن نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ہم ایسا ہونے دیں گے لہذا عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے لباس پر توجہ دیں تاکہ کوئی انہیں سر تا پاؤں بری نظر سے نہ دیکھے،  اور نہ ہی  کسی کا دماغ خراب ہو اور نہ ریپ ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :