پیادے سے وزیر تک ۔ ۔ ۔

جمعرات 20 اگست 2020

Imran Naseem

عمران نسیم

شطرنج کا کھیل اس وقت اور  بھی دلچسپ ہو جاتا ہے جب پیادہ آہستہ  آہستہ چال چلتے  چلتے وزیر بن جاتا ہے ۔ پیادے کو وزیر بنانے کے  پیچھے خاصی لمبی پلاننگ  اور قربانیاں دی جاتی ہیں تاکہ مخالف چال کو بھانپ نہ سکے اور وہ  بچ بچا کہ اس مقام تک پہنچ  جاوے ۔ مخالف کا دھیان بٹا کر پیادے کو آہستہ آہستہ وزیر کی کرسی پر بٹھانا خاصا مشق طلب ہنر ہے ۔


شطرنج کے کھیل کی یہ خوبی ہے کہ ہر مہرے کا ایک زور ہوتا ہے وزن ہوتا ہے۔ اور اسی خاص تناسب کی بنیاد پر چالوں کا جال بچھاتے ہوءے کھیل کھیلا جاتا ہے۔
لیکن پیادے کے وزیر بن جانے کے بعد ایک نیا کھیل شروع ہوتا  ہے ۔ جس میں صرف وزیر کا امتحان نہیں ہوتا بلکہ کھلاڑی کی مہارت کا درست اندازہ ہی تب ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر بن جانے کے بعد وزیر کو وزیر بن کے دیکھانا پڑتا ہے ۔

وزیری چال چلن اپنانا پڑتا ہے ۔ تب ہی بازی کھیلنے اور کھلانے والے کی مہارت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ لیکن اگر پیادہ  وزیر بننے کے بعد بھی پیادے کی طرح ہی سوچے گا ۔ اسی کی طرح چال چلے گا تب شہ مات کے لئے مخالف پیادہ ہی کافی ہے ۔ اور  پھر ہارنے پر صرف پیادے کی کمزوری کو قصور وار ٹھرانا درست نہیں بلکہ کمزور منصوبہ سازی گیم ٹیکٹک اور اسٹریٹجی کا بھی باغور اینالسز کرنا ناگزیر ہے ۔

اور کیھل کے نتیجہ کا دارمدار اسی تجرباتی تجربہ کاری پر منحصر ہے۔
اب جب کھیل ہی کمپیوٹر کا لیول سیٹ کر کے سیکھا جائے گا تو اس کمپیوٹر مشق سے  گرینڈ سلام کھیلنے والا تو پیدا  نہیں ہو گا اور نہ ہی کسی مشکل میچ میں جیت کی توقع کی جا سکتی ۔  اس کمپوٹری تجربہ سے  حقیقی  معرکہ میں منصوبہ بندی کی کمزوری بھی دیکھے گی اور کمزور  وزیر ہر فیصلے سے پہلے پیچھے دیکھے گا پھر خود کو دیکھے گا پھر آگے دیکھے گا اور اتنے میں درست وقت پر درست چال چلنے کا موقع ہاتھ سے نکل  جاوے گا ۔


ماہر شاطر بننا ہے تو شاطروں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہو گا ۔ چیلنج دینے سے پہلے چیلنج لینا ہو گا۔  ۔ کھلاڑی کو کھیل کھیلنے کی آزادی دینا ہو گی ۔ اور ہار سے سیکھنا ہو گا۔ تا کہ کھیل کا معیار بھی بلند ہو اور ما ہر شاطر بھی جنم لے سکے جو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو  ۔ مضبوط  مخالف کے ساتھ کھیلنے سے ہی  کھیل کا  معیار بلند ہوتا ہے۔


ویسے بھی  وڈیو گیم کھیل کر جہاز نہیں اڑیا جا سکتا ۔ اور ڈراون اڑانے والے لڑاکا طیارہ کے پائلٹ نہیں ہوتے ۔
سوچو۔۔۔ پیادہ وزیر بن کر وزیر تب ہی بنے گا جب با اختیار ہو گا ۔ اسے اپنی چال چلنے سے پہلے ادھر ادھر دیکھنا نہ پڑے۔ پرچی بوٹی یا  اشارے کا انتظار کرنا نہ پڑے ۔ اپنا کھیل اپنی چالوں سے کھیلے۔  اور جب ماہر شاطروں کے ساتھ کھیل کر کھیل  کھیلا جاءے گا تب ہی پیادہ وزیر بنے گا اور وزیری چال چلے گا۔

ورنہ کمپیوٹر کے ساتھ  اپنی مرضی کا لیول سیٹ کر کے کھیلتے رہو اور اگر چال غلط ہو جاوے تو واپس کر لو۔۔۔   پیادے تو ملتے رہیں گے پر وزیر نہیں۔۔۔
انتباہ۔
مندرجہ بالا کالم کا سیاست سے  تعلق نہ ہے ۔ اور سیاسی باتیں کر کے  قوم کا وقت برباد نہ کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :