
حجام کو باربر نگل گیا۔۔۔
جمعرات 25 مارچ 2021

عمران نسیم
پرانے وقت میں نائی ایک سماجی 'آل راونڈر 'ہوا کرتا تھا۔ ایسا کردار جو زندگی کی ہر خوشی غمی میں شامل رہتا۔ ایک بہترین زریعہ ابلاغ جو آج کل کی صحافت اور خود ساختہ سینئر اور سینئر ترین تجزیہ کاروں کی طرح نہیں بلکہ زمہ دارنہ اخلاقیات کے ساتھ خبر لیتا اور دیتا تھا۔
(جاری ہے)
ویسے اردو میں نائی ۔ عربی میں حجام ۔کمال ہمہ جہت انٹراپرینور تھا۔۔۔ٹوٹکوں سے علاج کرنے والا طبیب۔۔۔ چھوٹا سرجن جو خطنہ سے لے کر ناک کان چھدنے کا ہنر رکھتا ہے۔ حجامہ کرتاہے۔ ناخن ، گیسو ، داڑھی ، مونچھ کو سنوارانا۔ انسان کو خوبصورت بناتا ہے۔ تقریبات میں پکوان تیار کرنے والا باورچی۔۔۔رشتے کروانے ولا سماجی کارکن۔۔۔ خبر رکھنے اور پہچانے والا صحافی۔۔ حجام کوہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ معاشرے کا ایک بہت ہی قابل قدر رکن تھا۔ حجام غیر ہوتے ہوئے بھی گھر کے فرد کی طرح خاندانی نظام کا اہم حصہ رہا۔ اسکا خاندانی تعلق خاندانوں کو ملانے کے لئے موثر کردار ادا کرتا۔ رشتہ کے متعلق بہترین معلومات کا وسیلہ۔ لڑکی والوں کی طرف سے دعوت نامہ پہنچانے کی ذمہ داری بھی وہ خوب نبھاتا اور عمدہ پکوان تیار کر کے مہمانوں خاطر توازعہ کرنے کا بھی ماہر۔ باراتی زیادہ ہو گئے کھانا تھورا نہ ہو جائے منٹوں میں حل نکال لے گا۔
اردو ادب میں حجام کی شخصیت پر محاورے کہے گئے۔۔ جیسے کہ۔
حجام کے آگے سب کا سر جھکتا ہے
حجام رے حجام تیری آرسی بسولا چاھین لونگاتو تو بھینس کاہے سے دوہے گا.
فارسی کی ایک کتاب یاد آئی 'سرگذشت حاجی بابای ٓصحفانی' کمال کی کہانی ہے جس میں ناول اور سفر نامے دونوں کے مزے ہیں۔ اور ایک حجام کی کہانی موقع ملے تو پڑھیے گا۔
بات ہو حجام کی اور زلف کا ذکر نہ ہو ۔۔۔ بات مکمل نہیں ہوتی ہے محبوب کی زلف کا ذکر چھڑے بغیر۔۔ قارئیں بھی کہیں گے زلف تراش کی بات کرتے کرتے زلفوں کے جادو کا ذکر۔۔۔ جی ہاں زلف تراش اور زلف۔ اب زلفوں کی خوبصورتی کا ذکر اردو ادب سے زیادہ کہاں ملے گا۔ اردو شاعری سے کچھ اشعار جس میں سر فہرست استاد سخن میر تقی میر کا یہ شعر
جو کوئی مانگے گا نامہ سیاہ کاروں کا
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں
پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح
زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں
کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی
جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی (آرزولکھنوی)
میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے
جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے
تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے ( سودا )
کچھ بکھری ہوئی یادوں کے قصے بھی بہت تھے
کچھ اس نے بھی بالوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا (منور رانا)
نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے
تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے (راجیندر کرشن)
زلفیں سینہ ناف کمر
ایک ندی میں کتنے بھنور (جاں نثار اختر)
اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی (عدم)
آج حجام کی نے سر سہلا
خوب ناخن لئے رقیبوں کے (حاتم)
دست گاہ منفعت ہے گرچہ ہے بے آبرو
حسن بے پردہ ہے گویا آئینہ حجام کا (سحر)
خط بناتے وقت ٹوٹا حسن یار
اپنے دل میں خوش بہت حجام ہے (اودھ پنچ)
اگر کہیں بستی کسی ویران کونے میں کوئی حجام ملے تو کچھ وقت کے لئے زندگی کی تیز رفتار کو روک کر اپنی حجامت بھی بنوائے گا اور چائے کی پیالی کے ساتھ اسکی کہانی بھی سنیے گا اچھا لگے گا۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران نسیم کے کالمز
-
حجام کو باربر نگل گیا۔۔۔
جمعرات 25 مارچ 2021
-
ایجاد ضرورت کی ماں ہے۔۔۔
بدھ 27 جنوری 2021
-
آدمی یا انسان ۔۔۔؟
بدھ 23 دسمبر 2020
-
جمہوریت کی گنجائش نہیں ۔۔۔ مریخ پر
اتوار 8 نومبر 2020
-
کچھ سوال۔۔۔
جمعرات 17 ستمبر 2020
-
پیادے سے وزیر تک ۔ ۔ ۔
جمعرات 20 اگست 2020
-
باد مخالف سے نہ گھبرا اے پائلٹ
پیر 13 جولائی 2020
-
تعلیم کا حق اور جمہوریت کا ارتقاء ۔ ۔
جمعہ 3 جولائی 2020
عمران نسیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.