اقتدار کا نشہ

جمعہ 15 اکتوبر 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

شاہ روم کی سلطنت قائم ہے۔سلطنت کے حکمران دربار میں مسندوں پر براجمان ہیں۔ابو سفیان کو بلایا جاتاہے ۔رسالت ماٰب نبی آخر ازماں کے لیے شاہِ روم کا حکمران ہرقل سوالات کی عدالت لگاتاہے۔  اللہ کے رسول کی طرف سے بیجھا گیا پیغام توحید پڑھا جاتاہے ۔ہرقل متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔اپنی قوم کے لوگوں کو بلاتاہے ۔ان سے کہتا ہے کیا تم نیا دین  جو ظہور پذیر ہواہے۔

اسے قبول کرو گے یا میری اطاعت کرو گے ۔تمام لوگ ہرقل کے سامنے دعوی کرتے ہیں کہ ہم تمہارے لیے کسی کا حکم نہیں مانیں گے اور  ہرقل کے سامنے سجدے میں  گر پڑتے ہیں ۔
یوں ہرقل کا دل حکمرانی کے نشے سے سرشار  حق کی دعوت قبول کرنے سے تاحیات محروم رہ جاتاہے۔ یہ اقتدار کا نشہ تھا جو ہرقل کو اسلام قبول کرنے سے روک گیا۔

(جاری ہے)

دنیا کی محبت،مال و متاع، شہرت انسان کی زندگی میں حائل وہ رکاوٹیں ہیں ۔

جو اسے  اپنا عادی بنا دیتی ہیں اور انسان اس میں سے نکل ہی نہیں پاتا۔
روئے زمین پر انسان آج اسی اقتدار کی ہوس میں دن رات دوڑ رہاہے۔
سلطنتِ پاکستان بھی آج اسی  گہما گہمی کا شکار ہے۔
ہر طرف برائیوں کا دور دورہ ہے۔
حکمران اقتدار اور عیش و عشرت کے نشے میں دھت مسندوں پر بیٹھے شراب کے جام ہاتھ میں لیے عوام کی آہ و بقا سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔

ہر روز دربار لگتاہے ۔ہر دن،ہر لمحہ مسائل پیش کیے جاتے ہیں لیکن کوئ حل نہیں ،کوئ فلاح کا کام نہیں ۔
ایک وہ ریاست تھی جہاں وقت کا خلیفہ رات کے پہر بھیس بدل کر رعایا کا حال جاننے کی کوشش کرتا تھا ۔کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کوئ کتا بھی پیاسا مرگیا تووقت کا حکمران ذاتِ اعلی کے سامنے کیا جواب دے گا۔
یہ زمین بھی اسلام کے نام پر لی گئ ۔لیکن آج اسلام اجنبی ہوگیا۔
نفسا نفسی کی دوڑ میں شہرت،عزت،پیسہ ،رتبہ اور مال زندگی کی اہم متاع بن گیا۔
زندگی کا رخ بدلا۔سوچ بدلی ،خیالات بدلے ،افکار بدلے ۔
اقبال فرماتے ہیں  
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ہے ریزہ کاری

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :