
غموں کی دھوپ میں اک سائبان ہے میرا
جمعہ 23 جولائی 2021

جمشید منیر
قدرت کی دی گئ ہر شے سے مزین یہ سرزمین اپنے قیام کے کئ سال گزار چکی ہے ۔شہیدوں کے خون سے سینچی گئ یہ اسلامی ریاست آج ترقی کی دوڑ میں جدوجہد کر رہی ہے ۔جدوجہد کی بنیاد اور تعین درست ہو تو منزل آسانی سے حاصل ہوجاتی ہے ۔اسی سرزمین کے ایوانوں میں پچھلے کئ سالوں سے اپنی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کئ اہم بل پاس ہوئے ۔یہ زمین آج بھی اپنے خاندانی نظام پر مشتمل ہے اور یہ ایک اسلامی معاشرے کے لیے اعزاز کی بات ہے ۔
دور جدید کی جدید رنگینیوں سے بھری ٹیکنالوجی کے ساتھ اس سرزمین میں کھادوں کی اور خوردنی جھاڑیوں میں وسیع مقدار میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جس کا سدباب ضروری ہے ۔
(جاری ہے)
اس گھر کی فلاح کے لیے جس کی بنیاد محبت و امن پر قائم ہے ۔قدرت نے اس زمین پر یہی پہلا سائبان بنایا۔جو کئ خوبصورت رشتوں میں بندھاہے ۔
وقت کی دوڑ اور مغربی تہزیب کے زیر اثر آج یہی سائبان ایک نازک ڈور سے بندھا ہے جو زرا سی بجلی کے کڑکنے سے گر پڑے گا۔
حال ہی میں اور گزشتہ عرصے میں گھر یلو تشدد کے نام پر کئ بل سامنے آئے ۔
جو خاندانی نظام کے نام پر دراصل خاندانی نظام کی تباہی کا دوسرا نام کہلاتے ہیں ۔
ان بلوں میں کچھ ایسی شقوں کو شامل کیا گیا جس بنیاد پر حق اور غلط کی پہچان ممکن نہیں رہی ۔اور نہ چاہتے ہوئے بھی ان بلوں کو سراہاجاتا ہے ۔
کیونکہ یہ سرزمین اسلامی جہوریہ پاکستان پر ہورہاہے ۔جہاں خاندانی نظام میں ازواج کے رشتے کو جنسی تشدد سے منسلک کر دیا گیا ہے۔
جہاں بڑوں کی سرپرستی کو زہنی تشدد سے جوڑا گیا ہے۔
جہاں شادی جیسے خاندانی رشتے کو بے مقصد ٹہرا دیا گیا ہے ۔
لیکن!!!
سوال تو یہ ہے کہ
ایوانوں میں بیٹھے حکومتی نمائندے مغربی تہزیب کی نقالی کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ
خاندانی نظام میں جو حقوق اسلام نے مقرر کیے ان کی پابندی نہ کرنے پر کتنے قانون بنائے گیے؟
وراثت میں بیٹی کو حصہ نہ دینے پر کوئ قانون کیوں نہیں بنایا جاتا؟
بیٹے کو وراثت سے عاق کردینے پر کوئ قانون کیوں نہیں موجود؟
رشتہ ازواج میں رضامندی نہ جاننے پر قانوں کیوں نہیں موجود؟
جہیز جیسی معاشرتی برائ پر کوئ قانون کیوں نہیں موجود ؟
بیٹی اور بیٹوں کی اسلامی نہج پر تربیت پر قانون کیوں نہیں بن رہا؟
ایسے بے شمار کئ شریعت کے مطابق حقوق حو اسلام نے مقرر کیے ان پر آج تک کوئ قانون نہیں بن سکا۔
کیوں۔۔۔!
کیا کبھی ہم نے سوچا؟
اگر قانوں بن رہا ہے تو گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ پر ۔
اگر قانون بن رہا ہے تو خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے لیے ۔
قانوں بنا کر حکومتی ایوانوں میں کئ کئ گھنٹے زیر بحث لائے جاتے ہیں ۔ہم ان سے اتفاق کریں یا نہ کریں ایسے قوانین اور بل معاشرے کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیتے ہیں ۔
جو معاشرے کو بے حیائ و فحاشی کے دلدل میں گرا رہاہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جمشید منیر کے کالمز
-
کیا پاکستان واقعی آزاد ملک ہے؟
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
اقتدار کا نشہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
سرمئی دنیا
منگل 28 ستمبر 2021
-
شہداء کی سرزمین پاکستان
بدھ 18 اگست 2021
-
جمعیت رحمتِ الٰہی یا عذاب فیصلہ آپ کا
جمعہ 30 جولائی 2021
-
پانی قدرت کا کرشمہ
بدھ 28 جولائی 2021
-
غموں کی دھوپ میں اک سائبان ہے میرا
جمعہ 23 جولائی 2021
-
مسکراتی پُربہار عید
ہفتہ 17 جولائی 2021
جمشید منیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.