
کیا پاکستان واقعی آزاد ملک ہے؟
جمعرات 30 دسمبر 2021

جمشید منیر
جہاں زمین دار،سرمایہ دار،صنعت کار،اور وڈیرے قابض ہیں ۔ مال و دولت کی ہوس میں جکڑے ملکی رہنما قوم کی فلاح و بقا کے لیے نہیں بلکہ دنیا کی محبت میں پھنسے ہیں ۔
(جاری ہے)
جہاں غیر نصابی سرگرمیوں کے نام پر فحاشی و عریانی کے کاروبار سرگرم ہیں ۔ جو بہنیں پاکستان کی آزادی کے لیے اپنی عزتیں قربان کرچکی تھیں وہ یہ کب جانتی تھیں کہ آج کی بیٹیاں دوپٹہ لینے میں ہی عار محسوس کریں گی ۔ آج کی بیٹی لڑکے کے ساتھ یونیورسٹی کے چکاچوند کیفے ٹیریا میں کسی لڑکے کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خوش گپیاں کرتی نظر آئے گی ۔ کندھوں پر بال بکھیرے پاکستان کی سڑکوں پر دوڑے گی ۔ شلوار قمیض، قومی لباس گھٹیا تصور کیاجانے لگے گا ۔ ٹی شرٹس اور جینز پسند کی جانے لگے گی ۔ پارلرز اور سیلون معاشی اعتبار سے مضبوط ہوتے گۓ ۔
مدارس اپنی حیثیت کھوتے چلے گۓ ۔ ذہنوں کا سٹیٹس بدل جائے گا۔ زہنی معیار بدلے گا وہیں رشتوں کا معیار اپنی حیثیت کھونے لگا۔ لڑکی کے رشتے کی تلاش میں پراڈکٹس کی تلاش شروع ہوئ ۔ تو وہیں پاکستان کا لڑکا محمد بن قاسم ،صلاح الدین ایوبی کو بھول بیٹھا اسے یاد رہا تو لڑکی کے ساتھ ڈیٹ کرنا،اسے یاد رہا تو لڑکیوں کے ساتھ باتیں کرنا۔ کالے سیاہ بادلوں کو قہر سمجھنے کے بجائے رومانٹیک موسم سمجھا گیا۔
تعلیم حاصل کرنے کی آماہ جگاہ کو ڈیٹنگ اور پکنک پوائینٹ سمجھ لیا گیا ۔ ماں اور باپ کو موم اور ڈیڈ سمجھ لیا گیا ۔عشاء کے وقت سونا اور بیداری فجر کی جگہ ہر ہاتھ میں فون نے لے لی ۔نیند کا وقت صبح کی پہلی پُھو پھٹنے سے شروع ہونے لگا ۔ دن اور رات بدل کر رہ گئے۔ میرا جسم میری مرضی کے ساتھ ہم میری زندگی اور میرے فیصلے کے بھی عادی ہونے لگے ۔ دولت کی بھرمار کے ساتھ خود کو ہم نے ایلیٹ کلاس سمجھا۔
زندگی کی ڈگر اس طرح مڑی کہ زاویہ نگاہ ہی بدل گیا۔ مقابلے اور سٹیٹس کی دوڑ میں ہر نفسِ پاکستانی گہما گہمی کا شکار ہے ۔ تعلیمی نظام جہاں فہم و شعور کے فقدان کا شکار ہے ۔ وہیں مادی دنیا کے معیارات پر لوگ بے مقصد توانائ صرف کرنے کی کوشش میں ہیں۔ کیا یہ وہی پاکستان ہے جس کی آزادی کا خواب دیکھا گیا۔ پاکستانی معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے۔ بے روزگاری کی شرح دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔
ذہنی بیماریاں نوجوان نسل کے لیے خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں ۔ خاندانی استحکام کاہیدہ ہوتا جارہاہے۔اقوام کہن آج بھی مسلمانوں پر نازاں ہے ۔ مسلمان تاریخ کے ادوار میں دنیا پر حکومت کرتے نظر آئے ۔ تختِ مغفور اور سریرکے آج بھی مسلمانوں سے متاثر ہیں ۔ یہ اندازِ مسلمانی ہی تھا جو آج تک قدیم اقوام پر حاوی رہا۔ یہ وہی اندازِ مسلمانی تھا جس کی بدولت تحریک پاکستان منظور ہوئ ۔ لُٹے پُٹے قافلے،ماؤں ،بہنوں کی عزتیں ہاتھ میں اٹھائے نوجوان لاٹھیوں کے ہمراہ بھوکے پیاسے پاکستان کی مٹی پر قدم رکھتے ہیں۔ اشک بے تاب آنکھیں وطن کی آزادی کا خواب بُن رہی تھیں ۔ جذب باہم ہر مسلمان وطن کی خاطر مرمٹا جو رہ گئے وہ وطن پہنچے ۔ طرزِ سلف پر نگاہ ڈالیے یہ وہی اسلوب تھا جو پیغمبر اسلام لیکر اُٹھے ۔
"ہم نے پاکستان کا ٹکڑا اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے حاصل کیا"
ایسے ہی کئ اقوال،کئ تقاریر ہم سالہاسال سے سنتے اور پڑھتے آرہے ہیں ۔ ماہِ اگست آزادی کے نام خوب جوش و خروش سے منایا جاتاہے ۔ رات تک نوجوان نسل سڑکوں پر دوڑتی نظر آتی ہے ۔ کیک کاٹے جاتے ہیں ۔ ایک نئے سال کے آغاز کی طرح ہیپی انڈیپینڈ نس منایا جاتا ہے ۔ کوکب پاکستان کا یہ گہرا سبز ٹکڑا شوخ و گستاخ رہنماؤں کے زیراثر پرورش پارہاہے ۔ جہاں صلاح الدین ایوبی تو کیا اچھے انسانوں کی تلاش ناممکن ہے ۔اسلام کے نام پر بنائ جانے والی ریاست پاکستان آج بھی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ لیکن صد افسوس یہ کہ معیشت کے اعتبار سے پاکستان اکیسویں نمبر پر نظر آتاہے۔
قوم مختلف طبقات میں تقسیم ہے۔مختلف اعوام،مختلف خطے بن چکے ہیں ۔ سلف کی طرف سے دیا گیا مقصد اب بے معنی ہوچکاہے ۔ مغربی تہذیب کی چکاچوند اتنی پرکشش ہے کہ تعلیم کے بعد نوجوان نسل باہر کے ممالک میں سیٹلڈ ہونا پسند کرتی ہے ۔ معاشرتی روایات بدلتی جارہی ہیں ۔ پاکستان کی زمین سے غازی نکلنے کے بجائے ٹک ٹاکرز پیدا ہورہے ہیں ۔ جو دن رات ناچ گانے اور بےحیائ کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں ۔
ہندوستان کی سرزمین سے آزادی کے لیے بے پناہ کوششیں کی گئیں۔ کیونکہ مسلمان اور ہندو جدا ہیں ۔ لیکن مستقبل کی دور اندیش نگاہیں یہ دیکھنے سے اندھی تھیں کہ آج کی نسل مغربی روایات کی غلام بن چکی ہے ۔ ہندوانہ کلچر پر عمل پیرا ہونے والی پاکستانی قوم فخر سے اپنا سر بلند کیے ہوئے ہے کہ ہم ایک آزاد ملک کی حیثیت سے ذہنی غلامی کے پابند ہوچکے ہیں ۔ خیالات و نظریات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ احمق نوجوان نسل بحث کرتی نظر آتی ہے کہ آخر پاکستان حاصل ہی کیوں کیا گیا۔ کیونکہ ہم اپنے حقیقی نظریہ سے دور ہوچکے ہیں ۔
تو دوسری طرف سیکولرازم،لبرل ازم جیسے بے ڈھنگےاور گھسے، پھٹے مغربی افکار کی یلغار ہے ۔ اسلام کی بنیاد پر کھڑی مملکت پاکستان اسلام کے حقوق کے لیے لی گئ ۔ لیکن آج مغربی تہذیب کے زیر اثر پاکستانی عورت سڑک پر "میرا جسم میری مرضی" کے نعرے کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے ۔ جو باپ سے آزادی، بھائ سے آزادی حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ من گھڑت نظریات لیے غلامی کے اذہان اپنے حقیقی اسلامی نظریات سمجھ ہی نہیں پائے ۔ اسی پاکستان کی سرزمین کے لیے بنگلہ دیش نے قربانی دی۔ جو آج تک پاکستان کے لیے خون کی قربانی دے رہاہے ۔
تحریکِ آزادی کے بعد ہندوستان سے مسلمان پاکستان کی سرزمین پر آنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے ، ننگے پیروں سے رِستے خون راستوں پر نشانات چھوڑتے چلے آئے ۔بچے ،بوڑھے اور جوان جذبہ آزادی کے سوختہ ساماں ساتھ لیے ہوئے جان کی پرواہ کیے بغیر چلتے رہے ۔ بھوکے پیاسے راستوں پر مسلمان بہن بھائیوں پر ہندوؤں اور سکھوں نے حملے کیے ۔جگہ جگہ ہندو اور سکھ فوج در فوج پہرہ دیتے کہ کب کوئ دور سے مسلمانوں کا قافلہ نظر آئے اور ان پر حملہ کرکے انہیں چیر پھاڑ دیا جائے ۔
آہوں اور خون کے آنسوؤں کے ساتھ اپنے بھائیوں ،بیٹوں کو مرتے دیکھا بیٹیوں کی عزت کو رُلتے دیکھا ۔آنکھوں سے بہتے خونی آنسوؤں نے دل کو تھاما تو خود کو حوصلہ دیتے ہوئے لاشوں کو وہیں چھوڑا اور چل دئیے ۔کہ یقیناً سورج کی پہلی کرن آزادی ہے ۔جہاں اسلام کے زیرِ سایہ مسلمان مسلمان کا بھائ ہوگا۔ ہجرت ایک نیا پیام ہوگی ۔وہاں جہاں سب ایک چھت تلے خوشی سے جھومیں گے ۔ لیکن حیف صد حیف!!!
اپنے ملک کی خدمت کرنے سے آج کی نوجوان ایکسپائرڈ ہے ۔مغربی دنیا کے حکمران کے نوکر بننا پسند کیا ہم نے ۔ڈالرز،یوروزہمارے لیے اہم بن گئے ۔کیونکہ دیہاڑی دار مزدور صرف دو وقت کی روٹی ہی کما سکتاہے۔فیشن انڈسٹری،میڈیا ملکی قومی و فلاح کے بجائے ریٹنگ اور مارکیٹنگ پر منحصر ہے ۔
آوارہ قوم کو جگانے کے لیے ایک اقبال کی ضرورت ہے ۔عناں تاب کی ضرورت ہے۔مزاقِ پرواز کی ضرورت ہے۔
علامہ اقبال رحمتہ اللہ فرماتے ہیں ۔
مُورِ بے مایہ کو ہمدوشِ سلیماں علیہ السلام کردے
جنس نایابِ محبت کوپھر ارزاں کردے
ہند کے دیر نشینوں کو مسلماں کردے
جوئے خوں می چکداز حسرت دیرینۂ ما
می تپد نالہ بہ نشتر کدۂ سینہ ما
گوکہ ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جااٹکاہے۔
یہ ہے آزاد پاکستان
یہ ہے ہمارا آزاد ملک
لہو پوچھتا ہے ؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جمشید منیر کے کالمز
-
کیا پاکستان واقعی آزاد ملک ہے؟
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
اقتدار کا نشہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
سرمئی دنیا
منگل 28 ستمبر 2021
-
شہداء کی سرزمین پاکستان
بدھ 18 اگست 2021
-
جمعیت رحمتِ الٰہی یا عذاب فیصلہ آپ کا
جمعہ 30 جولائی 2021
-
پانی قدرت کا کرشمہ
بدھ 28 جولائی 2021
-
غموں کی دھوپ میں اک سائبان ہے میرا
جمعہ 23 جولائی 2021
-
مسکراتی پُربہار عید
ہفتہ 17 جولائی 2021
جمشید منیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.