جمعیت رحمتِ الٰہی یا عذاب فیصلہ آپ کا

جمعہ 30 جولائی 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

پاکستان جو ایک اسلامی ملک  کے طور پر جاناجاتاہے ۔سرزمین پاکستان کی درس گاہوں پر قدم رکھتے ہی ہم  مغربی تہذیب کی بُومحسوس کرتے ہیں۔انہی درسگاہوں میں کہیں ہمیں ایسے نوجوان نظر آتے ہیں جو سادہ لباس میں  ملبوس ،خوش شکل ،اور سنت نبوی کی مثال قائم کرتے ملتے ہیں ۔ان نوجوانوں کا تعارف اکثر  کئ ناموں سے سنتے ہیں۔کچھ اصطلاحات ان سے منسوب ہے ۔

میں نے بھی سناہے ممکن ہے آپ نے بھی سنا ہوگا۔
ہم انہیں جمعیت کے نام سے جان سکتے ہیں ۔پنجاب سے خیبر تا کشمیر سندھ بلوچستان تک پھیلی یہ تنظیم ہمیں نظر آتی ہے ۔کہاجاتاہے یہ قابض ہے ،اسلام کی بات کرتی ہے ۔ سنتِ رسول کادرس دیتی ہے۔اور لاہور جیسے شہر اور کئ شہروں میں موجود طلباء ان سے تنگ ہیں ۔کہاجاتاہے کہ ان کے لڑکے داڑھی نما شکل میں نظر آتے ہیں ویسے تو یہ سنت ہے لیکن اکثریت  اسے غنڈہ نامی لفظ سے تشبیح دیتی ہے کیونکہ  ہم میڈیاپر چھائے کلین شیو چہروں کو دیکھنے کے عادی ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسلام کی بات کرتے یہ نوجوان ہر ایک کی آنکھ میں کانچ کی کرچیوں کی طرح چبھتے نظر آتے ہیں ۔ہمارے سیاسی حالات اس قدر خرابی کاشکار ہیں کہ تعلیمی اداروں میں ایک اچھا سسٹم رائج نہیں کرپارہی ۔ہم چاہتے ہیں کہ اچھی تعلیم حاصل کریں لیکن  ہم مغربی تہذیب کے ساتھ علم جیسی دولت لینا چاہتے ہیں ۔ایک طرف  ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مخلوط تعلیم کے خلاف نہیں ہیں لیکن دوسری طرف ہم اس بات کے قائل ہیں کہ ہمارے بچے اچھے ماحول میں علم حاصل کریں ۔

ایک طرف ہم نوجوان نسل کے عشق و معشوق  ہونے پر مخالف ہیں لیکن دوسری طرف ہم یہ چاہتے ہیں کہ دونوں اصناف مل بیٹھ کر علم حاصل کرے ۔بہت سارے واقعات ہماری نظروں سے گزرتے ہیں ۔ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ جمعیت قابض ہے ہر جگہ،سب سے بڑا اعتراض یہ ہے جمعیت کے ہوتےہوئے جماعت اسلامی کامیاب نہیں ٹہرتی کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ جمعیت جماعت کا سٹوڈنٹ ونگ ہے۔


یہ سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ اسلامی جمعیت طلبا جماعت اسلامی کے الیکشن میں کامیابی کی زمے دار نہیں ہے۔ لیکن ہم نے جمعیت پر سوال تو اٹھانا ہے نا کیونکہ مارکیٹ میں جمعیت کے نام پر جتنی بری بات کی جائے اتنی ہی ریٹنگ بڑھتی ہے ۔صحافت کی دنیا مذہبی جماعتوں اور تنظیموں پر بہت مصالحے دار الفاظ کا استعمال کرکے اپنی شو کی ریٹنگ بڑھاتے ہیں ۔

جمعیت پر جو بھی کیچڑ اچھالا جاتاہے وہ بے حد مقبول ہوتاہے ۔جماعت اسلامی کی بات کو بنیاد بنا کر جامعات میں موجود جمعیت کی کھال ادھیڑی جاتی ہے ۔تو اس سے پہلے صحافت میں موجود صحافیوں کو کلئیر ہوجانا چاہیے کہ جمعیت جماعت کے جیتنے کی زمہ دار نہیں ہے۔جمعیت کے ہر کارکن کے پاس یہ انفرادیت ہے کہ وہ حق اور باطل میں فرق کرے اور لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے۔

جمعیت کو سیاست یا جمہوریت کی نرسری کہا جاتا ہے تو یہ جان لیں بلکہ اعدادو شمار سرچ کریں آپ کو ptiاور  pmlnمیں جمعیت سے نکلے ہوئے کئ رہنما نظر آئیں گے ۔جنہوں نے نہ صرف ملک و قوم کی خدمت کی بلکہ جمعیت سے نکل کر جماعتِ اسلامی کے بجائے دوسری جماعتوں کاساتھ دیاتو آپ یہاں کیوں نہیں کہتے کہ جمعیت غیر جانب دار ہے اور مخلصانہ ملک و قوم کے لیے ہمہ وقت سرگرم ہے ۔

یہ کہنا بہت آسان ہے کہ جمعیت ڈنڈے سوٹے اٹھالیتی ہے۔لیکن سوال تو یہ ہے کہ دوسری طلبا تنظیموں کے پاس اسلحہ کہاں سے آجاتاہے۔جمعیت تو صرف ڈنڈے سوٹے اٹھاتی ہےاور میڈیا پر تہلکہ خیز جنگ جاری ہوجاتی ہے۔
میڈیاپر بیٹھے صحافی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ جمعیت پنجاب یونیورسٹی اور دوسری جامعات پر قابض ہے تو میرا ان حضرات سے یہ سوال ہے کہ اگر جمعیت قابض ہے تو سسٹم اور نظام جمعیت کے اصولوں کے مطابق کیوں نہیں چل رہا۔

فحاشی کے کاروبار،موسیقی کے مخلوط پروگرامز جیسی کئ برائیاں تو ابھی بھی اداروں میں نافذ ہیں۔تو پھر جمعیت کے پروگرامات سے آپ کو کیا مسلہ ہے۔
آپ کا خیال ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں مل بیٹھ کر ڈیٹ کریں،ان پر کوئ روک ٹوک نہ ہو ۔لڑکے لڑکیوں کی گود میں سر رکھ کر بیٹھیں۔گوکہ اختلاطِ مردوزن کی کوئ قید نہ ہو۔آپ حق بجانب ہوسکتے ہیں ۔
جمعیت کسی کو بھی روکنے کی زمہ دار نہیں لیکن وہ ہمیشہ اپنے نصب العین اور کارکنان کی تربیت کا خیال رکھے گی ۔


اسلام کے ہی ماننے والوں کو ہم اسلام کے نام پر بدنام کرنے کے عادی ہوچکے ہیں ۔
یہ اعتراض بہت مزے دار ہے کہ جمعیت دوسری طلبا تنظیموں کو کام نہیں کرنے دیتی ۔PSF/ISF/PMLNان کے غیر جمہوری سسٹم کو جانتے ہوئے بھی آپ جمعیت پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ کام کیوں کررہی ہے۔لیکن یہ بات بھولا دی جاتی ہے کہ جمعیت اقتدار میں نہیں ہے ۔پھر بھی وہ ایک اچھا تشخص قائم کیے ہوئے ہے ۔

جامعات میں موجود طالبات کے لیے بنائے جانے والے قوانین پر برملا اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں ۔ہر ادارہ سکیورٹی فراہم کرنے کا زمہ دار ہے۔جہاں طالبات کا تحظ آج ضروری ہے وہیں پر طلبا کا تربیتی تحفظ نہایت اہم ہے ۔اگر طالبات بے حیائ ،فحاشی و عریانی جیسی برائیوں کا شکار ہیں وہیں تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے طلبا نشہ آور اشیاء کا شکار ہیں۔

تعلیمی اداروں میں نشہ آور اشیاء کی فراہمی  طلبا کی جسمانی و دماغی صحت پر تباہ کن اثرات ڈال رہی ہے ۔ علم کے نام پر بنائے جانے والی جامعات قوم کی نوجوان نسل کی تباہی کا شکار ثابت ہورہی ہے۔وہیں جمعیت کے نوجوان ایک مثبت کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔آپ  کے کردار پر کوئ ایک پتھر پھینکے تو کیا آپ خاموشی سے گزر جائیں گے؟
جمعیت اپنے نصب العین کے ساتھ ہمیشہ اسلامی انقلاب کے لیے پُرامید رہے گی ۔

اس وقت کے حکمران ،اور  میڈیا پر بیٹھے حضرات  چاہے جتنا بھی کیچڑ اچھالیں منفی پہلو نکال کر دکھائے ۔باطل کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔اسلام کا عَلم بلند کرنا ہمیشہ سے کٹھن رہاہے۔
ہر دور میں ہر تاریخ میں ۔۔!
لیکن کامیاب وہی ہے جو مومن ہے ۔
ہم جتنا بھی وقت میڈیا ،ٹاک شوز پر بیٹھ کر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں اس پر اپنی رائے قائم نہ کریں ۔


یہ تو میرے خیالات تھے اب آپ مزید جاننے کے لیے اسلامی جمعیت طلبا کے ساتھ شامل ہوکر دیکھئیے کہ آیا وہ واقعی ہی  رحمتِ الہیٰ ہے یا مغربی تہذیب کے علم برداروں کے نظریات کا جنازہ ۔خود جانئیے خود پرکھئے خود سمجھئے کیونکہ آپ باشعور ہیں ۔ قوم کے معمار ہیں ۔
ہم اجالوں کے پیامبر ہیں
روشنی کی حمایت کریں گے
جو دئیے ہم نے روشن کیے ہیں
ان دئیوں کی حفاظت کریں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :