سرمئی دنیا‎‎

منگل 28 ستمبر 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

مظلوم خود چل کر قانون کے کٹہرے میں انصاف کی رپورٹ لکھوانے جائے ۔قانوں خود چل کر مجرم کو پکڑ لے ۔
یہ آج کے دو رُخ ہیں۔
ہر ملک بہترین اور ترقی یافتہ تب کہلاتاہے جب وہاں کا قانون خود چل کر مجرم کو ہتھکڑیاں لگائے ۔ اس طرح ایک صحتمند قانونی معاشرہ تشکیل پاتاہے ۔
زرا پاکستان کی سرزمین لاہور پر قدم رکھیے تو دل پاکستان کی محبت سے سرشار ہوجاتاہے۔

مینارِ پاکستان جیسی یاد گار جہاں بانی قائد کھڑے ہوئے
کہ آپ آزاد ہیں ۔
افسوس کا مقام ٹہرتاہے آج کے معاشرے میں  بڑھتی ہوئ بے حیائ و عریانی پر ۔جہاں نہ تو حیا باقی رہی نہ وفا باقی رہی۔ غرض افرنگی کلچر سر چڑھ کر بولنے لگا۔
١٦اگست کی ایک شب شوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ابنِ حوا کی ویڈیوز دل کی تاروں کو ہلا کر رکھ دینے والی تھی. جوں جوں وقت گزرا ایک تنقید کی فضا نظر آنے لگی ۔

(جاری ہے)

ایک طرف میڈیا کا طوفان دوسری طرف لبرلز ازم کے پروپیگنڈے کھڑے نظر آئے۔ ہر شریف ذی روح دہل گیا۔
کسی کو حق لگا کسی کو ناحق لگا
گوکہ حق و باطل کی فضا جنم لے گئی
اقبال کے شاہین اپنی عقابی آنکھوں سے اس سرمئ دنیا کے باسی آج اس معاشرے میں آکھڑے ہوئے جہاں پوری دنیا سُرمئی ہوتی چلی جارہی ہے۔
جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہورہاہے کہ کون حق پر قائم ہے کون باطل پر ۔


تاریخ اسلام میں  دین کی ابتداء کا آغاز ہونے جارہا ہوتاہے ۔
یہودیوں کے ایجنڈے زورو شور سے  عمل کرتے دکھائ دے رہے ہوتے ہیں ۔جہاں معصوم زہن رکھنے والے انسان علمیت کی  بنا پر یہیودیوں پر گہرا اعتماد رکھتے ہیں۔اور اسی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہودی لوگوں کو گمراہ کرتے رہے۔
اور تم حق کو باطل سے نہ چپھاؤ (القرآن)
کی عملی تفسیر بنتے نظر آئے۔


زمانۂ جاہلیت ہو یا آج کی اکیسویں صدی آج بھی مسلمان حق اور باطل کی جنگ میں کشمکش کا شکار نظر آتاہے ۔ جہاں سرمئ عینک لگاکر دنیا پریشان ہے کہ حق کیاہے ؟؟
سوچیے اور گہرائی سے زرا سوچئے!!
عائشہ اکرم مینار پاکستان کا واقعہ ہو یا ننھی زینب کا واقعہ ۔
امتِ مسلمہ اس قدر بے حیائ اور باطل  کے دلدل میں گرتی جارہی ہے۔ یہی اسلام سے دوری ہے۔یہی قرآن سے دوری ہے ۔یہی مسلمانوں کا زوال ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :