شہداء کی سرزمین پاکستان

بدھ 18 اگست 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

خزاں پرستوں نے وار کرکے شجر وفا کا گرا دیاہے ۔
یہ اگست١۹٤٧کی درمیانی شب جب پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا۔صبح کی ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ آزادی کا دن نمودار ہوا۔گلی، محلوں، بازاروں گو ہر جگہ جشنِ آزادی کی دھوم مچی تھی ۔ہر طرف جھنڈیاں لہرارہی تھیں ۔ ایک خوشی کا سماں تھا۔مرکزِ جمعیت میں بھی صبح ہی آزادی کی تقریب ادا کی گئ ۔

پرچم کشائ اور باغ میں پودے لگائے گئے۔کچھ سال پہلے کی ہی بات ہے. جب اسلامی جمعیت طلبہ مشرقی پاکستان میں عبدالمالک شہید کی شہادت کا سانحہ پیش آیا۔آج کے ڈھلتے سورج کے ساتھ ہی اچانک سے ایک تہلکہ انگیز خبر میڈیا پر گھومتی نظر آئ۔ کلیم اللہ سہو کو بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں نامعلوم لڑکوں نے خنجر مارکر شہید کر دیا۔ماں کا وہ لختِ جگر زندگی کی سانسوں سے لڑتے ہوئے خاک ہوگیا۔

(جاری ہے)

جشنِ آزادی کا یہ تحفہ اس ماں کے لیے ہمیشہ کے لیے ایک الم ناک سانحہ بن گیا۔
یوں تو جمعیت قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی وجود میں آئ ۔قیامِ پاکستان سے اب تک اسلامی جمعیت طلبہ وطن کی سرزمین میں اپنا کردار ادا کرتی آئ ہے ۔مثبت سرگرمیوں سے نوجوانانِ پاکستان کی تربیت کا کام کررہی ہے۔
لیکن! ہم جشن آزادی منانے والے قائداعظم کے حقیقی مقصد کو بھول چکے ہیں ۔


جہاں یہ ملک اسلام کے لیے حاصل کیا گیا۔وہیں یہاں کی اعلی درسگاہوں میں دن دیہاڑے قتل و غارت جاری ہے ۔وہیں انتظامیہ اپنی غیر زمہ داری کا ثبوت پیش کرتی نظر آتی ہے ۔
آخر اس قوم کو کون سا اقبال آکر سمجھائے کہ
یہ اسلام کے نام پر حاصل کی گئ سرزمین ہے۔
تعصب ،لسانیت،اور فرقہ واریت کے گندے رنگوں سے پاک یہ زمین شہداء کی سرزمین پر بنی ہے.
لیکن آج ہم دولت اور مغربی تہزیب کی چکاچوند میں اس قدر ڈھل چکے ہیں کہ آنکھیں دیکھنے کے باوجود اندھی ہوچکی ہیں ۔کان بہرے ہوچکے ہیں ۔اور ہم پستی کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں ۔
اس کا زمہ دار کون؟
سوچیے!!!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :