پانی قدرت کا کرشمہ

بدھ 28 جولائی 2021

Jamshaid Munir

جمشید منیر

پانی کا ٹھہر جانا بے حرکتی کی علامت ہے۔
لیکن ᴉ
پانی کا ختم ہوجانا زندگی کا ختم ہوجاناہے۔
زمین کا نصف حصہ ہو یا کسی جاندار کے جسم کا حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے ۔١۹٤٧کے سال میں قائم کی جانے والی اسلامی جمہوریہ پاکستان ریاست آکیسیویں صدی میں آکھڑی ہوئ ہے ۔جو اپنے بہترین محلِ وقوع اور جغرافیائ خدوخال کی وجہ سے بے پناہ ذخائر سے مالا مال ہے ۔


لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم ان ذخائر کی ناقدری کر رہے ہیں ۔
پانی جو قدرت کا اہم تحفہ ہے انسانی جان کے لیے ۔آج ہم پانی کے بحران کا شکار ہوچکے ہیں ۔ پچھلی کئ دہائیوں سے کی جانے والی تحقیقات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ۲۰۲٥تک ہم پانی سے محروم ہوسکتے ہیں ۔ آج اس زمین پر سب سے بڑا مسلہ اگر کوئ تصور کیا جائے تو وہ پانی کا اس زمین سے ختم ہوجانا ہے ۔

(جاری ہے)

جو دہشت گردی سے بڑا خطرہ ہے۔
ہمارے مغربی نہج پر تربیت یافتہ اذہان ایک سوال کرتے ہیں کہ ہماری کل زمین پر ستر فیصد پانی ہے تو پھر پانی کمی کا شکار کیوں۔۔۔۔
زرا سوچیے ᴉ
یہی پانی جو اس زمین پر موجود ہے یہ درحقیقت ٹرانسفارم ہورہا ہے ۔صاف پانی ناقص مینیجمینٹ کی وجہ سے آلودہ پانی میں بدلتا جارہا ہے ۔اس زمین پر موجود تقریباً ٦٦ہزار افراد صاف پانی سے محروم ہیں ۔


درحقیقت ہم پانی کے بحران کا شکار نہیں ہیں بلکہ صاف پانی کے بحران کا شکار ہیں ۔آج سے کئ سال بعد بھی زمین پر پانی کی ایک بڑی مقدار موجود ہوگی لیکن پینے کے لیے صاف پانی روئے زمین پر کمی کا شکارہوگا۔پاکستان پانی کے بحران میں ١۲واں بڑا ملک ہے ۔
نیشنل فلڈ پروٹیکشن ہو یا اقوامتحدہ کی جنرل اسمبلی جو پچھلے ایک عرصے سے پانی کے بحران پر قابو کے لیے کئ پالیسیاں بنا رہی ہے ۔

لیکن عملی اقدام میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکی ۔یہ سب پالیسیاں صرف کاغذوں تک محدود ہوکر رہ جاتی ہیں ۔
پانی کے مسائل پر اگر نظر دوڑائ جائے آبادی میں اضافہ ،ماحولیاتی تبدیلی سبب ٹہرائے جاتے ہیں ۔
پاکستان کی سرزمین پر آب پاشی کا نظام انگریزوں کا بنایا گیا ہے جو آج ویران حالت میں ہے جو قابلِ استعمال نہیں رہا۔
پاکستان میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی بھی اس کا ایک بڑا سب ہے جہاں درجہ حرارت بڑھنے سے دنیا کے گلیشئرز پگھل رہے ہیں ۔

وہیں پاکستان کے شمالی علاقہ جات ہمالیہ ،قراقرم میں گلیشئر بڑھتے جارہے ہیں۔ جسے قراقرام ایناملی کہاجاتاہے۔ گلیشئرز پانی کا ایک بڑا قدرتی ذخیرہ ہیں ۔قدرتی آفات ہو یا انسانی آفات لیکن حکومتی ایوانوں میں بیٹھے حکومتی نمائندے کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے کوئ بہترین اقدام نہیں کر پارہے ۔پاکستان کی سرزمین پر صاف پانی کے ذخائر کی ایک خاص مقدار موجود ہے سندھ کی ساحلی پٹی جو بلوچستان تک تقریباً ڈیڑھ ہزار تک پیھلی ہوئ ہے ۔

اس کے پانی کو پینے کے قابل بنا کر استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کے اہم ترین میٹروپولیٹین علاقے نمکین اور آلودہ پانی کا شکار ہوتے جارہے ہیں ۔ڈی سیلینائزیشن،یا ری ورس اسموسز کے زریعے ایسے پانی کو قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔
پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومتی اور عوامی سطح پر کوششیں نہ کیں گئیں تو ہم خوراک کی قحط سالی کے ساتھ انسانی زندگیوں کی قحط سالی کا شکار ہوجائیں گے ۔
ملک کا امیر طبقہ پانی خرید لے گا لیکن غریب طبقہ تباہی کا شکار ہوجائے گا۔
اس کے ساتھ ہی زراعت و صنعت اور معیشت میں ایک بڑا خسارہ حاصل کریں گے ۔
کیونکہ ۔۔۔ᴉ
اگر پانی ہے تو زندگی ہے
پانی اور پانی اور بس پانیᴉ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :