
اقبال کا تصور عشق
منگل 4 مئی 2021

جویریہ اسلم
” عشق ایک مقناطیسی کشش ہے: کسی کو کسی کی جانب سے ایذا پانا، وصال سے سیر ہونا ، اس کی ہستی میں اپنی ہستی کو گم کر دینا __ سب عشق و محبت کے کرشمے ہیں۔“
دل بدست دگرے دا دن و حیراں بودن
(جاری ہے)
ان کی ہستی تو ایک بحر زخار کے مانند ہے جس کی موجیں آسمان کو چھوتی ہیں۔ جس کی تعلیمات محبت ، اخوت، مساوات اور رواداری کا درس دیتی ہیں ۔ جو لوگوں کو حیات نو عطا کرتی ہیں۔ جن کو نبوت سے پہلے امین اور صادق کے خطاب دئیے گئے رشک کی بات ہے کہ اقبال کو اس عظیم بندے سے عشق تھا اور اس آفتاب کے نور سے اقبال کی شاعری منور ہے۔
رخت بردوش ہے ہوائے چمنستاں ہو جا
ہے تنک مایہ ، توذری سے بیاباں ہو جا
نغمہ موج سے ہنگامہ طوفاں ہو جا
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم ِ محمد سے اجالا کر دے
گل شو از باد بہار مصطفی
رحمتہ للعالمینی انتہا ست
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسیں وہی طہٰ
اس نام سے ہے باقی آرام جاں ہمارا
آنچ خوباں ہمہ دارند تو اتنہا داری
عشق تمام مصطفی عقل تمام بولہب
چراغِ مصطفوی سے شرار بو لہبی
سرمہ ہے مری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف
کلی کلی ہے تری گرمئ نوا سے گداز
ترجمہ:۔ اے نبی کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری تا بعداری کرو
کیونکہ اللہ تک رسائی کے لئے حُب نبی ہی اصل زینہ ہے۔ جس پرصحابہ کرام نے عمل کیا۔ صدیق، عمر، عثمان اور علی نے عمل کیا۔ اقبال اس لئے نصیحت کرتے ہیں کہ اللہ سے وہی سوز طلب کرو جو صحابہ نے طلب کیا تھا۔ جو ان کو عشق نبویﷺ سے حاصل ہوا۔
ذرہ عشق نبی از حق طلب
آبروئے ماز نامِ مصطفی است
اصل میں عشق رسولﷺ ہی وہ زینہ ہے جس پر چڑھ کر اقبال محرم راز درونِ مے خانہ کا دعویٰ کرتے ہیں اسی ذات کو اقبال آخرت اور دنیا دونوں میں نجات دہندہ خیال کرتے ہیں۔ اسی ذات ِ با برکات نے امت مسلمہ کی صحیح داغ بیل ڈالی ان لئے تکالیف برداشت کیں اور احسانات کا ایک انبار اپنی قوم پر ڈال دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال اللہ تعالٰیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اے خدا قیامت کے دن میرے اعمال نامہ کو تو اپنے رسولﷺ کے سامنے پیش کر کے مجھے رسوا مت کر۔ مجھے شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ اس عظیم ذات کے سامنے مجھ خطا کار کی خطائیں جب آشکار ہوں۔
حساب من ز چشم ِ او نہاں گیر
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.