
ارطغرل غازی نے کئی نقاب سرکا دیئے ہیں !
ہفتہ 16 مئی 2020

کوثر عباس
(جاری ہے)
ڈرامے میں کرتوغلو ، کوچابش اور سعدالدین کوپیک جیسے مختلف چہروں کو بے نقاب کرتے ارطغرل غازی نے پاکستان کے سیکولر طبقے کے چہرے پر پڑاہوا پہلا نقاب غیرجابنداری اورروشن خیالی کا سرکا یا ہے ۔
غرضیکہ ارطغرل کی مخالفت کرتے سیکولر، لادین اور ملحد طبقے کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ارطغرل غیرملکی ڈراما ہے بلکہ انہیں درد اس بات کا ہے کہ ڈرامے نے ان کی بسائی دنیابگاڑ دی ہے ؟ اس ڈرامے نے یہ نقاب بھی الٹ دیا ہے کہ پاکستانیوں کے ہیرو ٹام کروز، ون ڈیزل ، رسل کرو ، جانی ڈیپ اور جارج کلونی جیسے لوگ نہیں بلکہ ارطغرل جیسے لوگ ہیں جن کے دلوں میں عظمت ِرسول اور خوفِ خدا کااحساس موجزن ہو اور ان کا جینا مرنااپنی ذات یا قبیلے کے نہیں بلکہ امت مسلمہ کے لیے ہو۔خود غرضی کی بجائے جو بھی ملت کی بات کرے گا وہی مسلمانوں کا ہیرو بنے گا چاہے وہ چھ سات صدیاں پہلے کا ارطغرل غازی ہو یا آج کا طیب اردگان۔یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ دنیا کے ہر اسلامی ملک کی عوام اپنے حکمران کوبھلے نا پسندہی کرتی ہولیکن وہ طیب اردگان کو ضرور پسند کرتی ہے کیونکہ وہ صرف ترکی کی بات نہیں کرتا بلکہ ملت اسلامیہ کی بات کرتا ہے ۔ پاکستان ہی کیا، برما،بھارت، فلسطین ، ایران ، عراق یا شام مسلمان جہاں بھی ظلم و بربریت کا شکار ہوتے ہیں تو ارگان چیخ اٹھتا ہے اور یہی بات ہے ارطغرل اور طیب اردگان کے ہیرو بننے کی قدرمشترک ہے۔اب سیکولرطبقہ جتنا مرضی زور لگائے اگر کوئی کرتوغلو اور راجا داہر کو ہیرو نہ مانے تو اس میں ارطغرل یا محمد بن قاسم کا کیا قصور؟
ارطغرل غازی نے اس حقیقت سے بھی پردہ سرکا دیا ہے کہ کسی اسمبلی میں کھڑے ہوکر ایک تقریر جھاڑنے، ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلانے یا مقامی قرار دینے سے راجا داہر کو زبردستی ہیرو نہیں بنایا جاسکتا۔ آپ شوق سے راجا داہر کے ہیرو ہونے پر ٹرینڈبھی چلوائیں ،ڈراما بھی بنائیں اوریوٹیوب پر راجا داہر نامی چینل بھی بنالیں آپ کو کس نے روکا ہے لیکن اگر ارطغرل غازی کی طرح اس کی پہلی قسط ایک ہی ہفتے میں ڈیڑھ کروڑ کی ویورشپ کو نہ پہنچے ، نہ ہی وہ یوٹیوب ٹرینڈنگ پینل پر کئی دن نمبر ون پوزیشن پر برقرار رہے، نہ ہی اس چینل کو ایک ڈیڑھ ہفتے میں ساٹھ لاکھ لوگ (6000000)وزٹ کریں، نہ ہی بیس دنوں میں اسے 2.28 ملین لوگ سبسکرائب کریں اورنہ ہی اسے بین الاقوامی سطح پر 500 ارب مرتبہ دیکھا جائے تو پھر مان لیجیے کہ ہیرووہ راجا داہر نہیں جس کے گیت آپ اسمبلیوں میں گائیں اور نہ ہی وہ سپائیڈرمین اور سپر مین ہیں جن کی تشہیر پر آپ کروڑوں روپے خرچتے ہیں بلکہ ان کے ہیرو محمد بن قاسم اور غازی ارطغرل جیسے وہ لوگ ہیں جن کے روپ میں ہر مسلمان اپنا آپ دیکھتا ہے ۔یہ نقاب بھی سرک گیا ہے کہ اس طبقے کو کبھی مقامی ہیروز کا خیال بھی تھا۔اسی طبقے نے ان ڈراموں پر تنقید کی تھی جو ایسے مقامی افراد پر بنائے گئے تھے جنہوں نے انگریز سرکارکو تسلیم کرنے کی بجائے ان کے خلاف مزاحمت کی تھی اور ایسے ڈراموں کی حوصلہ افزائی کی جس میں اسلامی خاندانی نظام کا مذاق اڑایا جائے ، شادی شدہ عورت دوسرے مردوں سے یارانے لڑائے ، لڑکی گھرسے بھاگ کر شادی کرے ، نوجوان بچیاں رات باہر گزارنے کو شخصی خودمختاری کہیں ، ساس بہو کے جھگڑے عروج پر ہوں اورمقدس رشتوں کو ڈائیلاگ کے نام پر رگڑا لگایا جائے ۔جب کہا جاتا کہ اس طرح کے ڈرامے مناسب نہیں تو جواب دیا جاتاکہ قوم یہی دیکھنا چاہتی ہے اوراسلامی تاریخی موضوعات اور مقامی ہیروز پر بننے والے ڈرامے فلاپ ہو جائیں گے ۔ ارطغرل غازی نے اس پروپیگنڈے کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
جب بات نہ بنی تو یہ نقاب اوڑھ لیا گیاکہ اس ڈرامے میں کام کرنے والے لوگ حقیقی زندگی میں بہت زیادہ بولڈ ہیں۔سوال یہ ہے کہ اگر اس ڈرامے میں کام کرنے والے اداکارحقیقی زندگی میں واقعی بولڈ ہیں تو پھر ان سے اتنی تکلیف کیوں؟ارطغرل نے اس نقاب کو بھی پلٹادیا ہے کہ مسئلہ ان کے بولڈ ہونے سے نہیں بلکہ اس بات سے ہے کہ بھلے ڈرامے میں سہی لیکن وہ اسلام ، اللہ ورسول اور قرآن و حدیث کی بات کیوں کرتے ہیں ؟اسی ایک بات نے انہیں انتہائی بولڈ ہوتے ہوئے بھی اس طبقے کی نظر میں مجرم بنا دیا ہے۔
جب یہ پردہ بھی چاک ہو گیا توکہاگیاکہ ڈراما غیرحقیقی ہے۔جناب!آپ شوق سے اسے غیرحقیقی کہیں لیکن کتابوں میں لکھی اس حقیقت کو کیسے جھٹلائیں گے کہ قائی قبیلے نے صدیوں دنیا پر راج کیا تھااور مغربی سفیرسلمان شاہ کے حضور کو عرضیاں پیش کیا کرتے تھے ؟ ترکی میں موجود ارطغرل کے مزار کو صفحہ ہستی سے کیسے مٹائیں گے؟اس کے بیٹے عثمان اوّل کی قبر ، اس کی بنائی سلطنت عثمانیہ اور اس سے کیے گئے معاہدہ لوزان کو کیسے جھٹلائیں گے؟غازی ارطغرل کے پہلو میں واقع اس کے جانثار ساتھی ترگت کی قبر کا انکارکیسے کریں گے اورترکی کے میوزیم میں موجود اس کے مشہور عام کلہاڑے کو کیسے غائب کریں گے؟حقیقت یہی ہے کہ ارطغرل نے بہت سوں کا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوڑا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
کوثر عباس کے کالمز
-
میری بیلن ڈائن!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اسامی خالی ہیں !
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ایک کہانی بڑی پرانی !
بدھ 26 جنوری 2022
-
اُف ! ایک بار پھر وہی کیلا ؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
نمک مت چھڑکیں!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
دن کا اندھیرا روشن ہے !
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
بس ایک بوتل!
اتوار 5 دسمبر 2021
کوثر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.