
پیرمحمد کرم شاہ الازہری اور تحریک پاکستان
منگل 18 اگست 2020

کوثر عباس
(جاری ہے)
قائداعظم نے تمام روداد سنی اور اس بات کی پرزور تائید کی کہ کانگرسی جلسے کے اثرات زائل کرنے کے لیے مسلم لیگ کا بھی ایک طوفانی جلسہ ہونا ضروری ہے لیکن ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی سنایا کہ وہ خود اس جلسے میں شریک نہیں ہوں گے کیونکہ ان کا شیڈول پہلے سے طے ہے جو بہت ہی سوچ بچار اور جغرافیائی حیثیت کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے تا کہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ علاقے کور کیے جا سکیں ۔اگر اس شیڈول کو توڑ کر اتنی دور صرف ایک جلسے کے لیے جایا جائے گا تو ایک توپورا شیڈول متأثر ہو گا اور دوسرا ان علاقوں میں منتظر لوگوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ قائداعظم جیسا نظم و ضبط کا پابند انسان یہ بات کیسے منظور کر سکتا تھا لہذا انہوں نے انکار کر دیا ۔
قائداعظم کی ناں کے بعد بیٹھک میں موجود لوگوں کے ذہنوں میں سوال آیا کہ اگر جلسہ ہو گا تو اس میں گاندھی اور نہرو کے پروپیگنڈے کاجواب کون دے گا؟ صلاح و مشورے کے بعد قائداعظم کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اس جلسے میں گاندھی اور نہرو کی تقاریر کا جواب محمد کرم شاہ دے گا۔یہ وفد واپس آیا اور علاقے بھر میں جلسے کی منادی کرا دی گئی ۔ایک طرف ضلعی مسلم لیگ اس جلسے کی تیاری کر رہی تھی تو دوسری طرف مشائخ بھیرہ کی اپنی تنظیم ”جماعت جنداللہ “ کے مخلص کارکن اور مجاہد اس جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے گھر گھر دعوت دے رہے تھے ۔ مسلم لیگ کی شمولیت، مشائخ بھیرہ کا دینی اور فلاحی اثر و رسوخ اور اوپر سے جماعت جنداللہ کی کاوشیں ، ایک سنہری تاریخ رقم ہونے جا رہی تھی ۔یہ وہی جماعت جنداللہ ہے جس نے انگریز کے خلاف بھی بھرپور مزاحمت کی تھی اور کشمیر میں اسی جماعت کے جہاد کا اعتراف خود حکومت نے بھی کررکھا ہے۔ضلعی صدر مسلم لیگ خواجہ قمرالدین سیالوی کی نگرانی ، مشائخ بھیرہ شریف کا انتظام ، جماعت جنداللہ کی مہم ،جلسے کے تمام لوازمات مکمل تھے لیکن یہاں ایک تجسّس تھا جو لوگوں کو کشاں کشاں اس جلسے کی طرف کھینچ رہاتھا۔وہ تجسّس کیا تھا؟
آپ بھی ذرا سوچیں کہ آپ بھیرہ میں موجود ہیں ، کانگرس کا ایک بہت بڑا جلسہ ہوا ہے جس کی کامیابی کی پورے علاقے میں دھوم مچی ہے ، ان حالات میں مسلم لیگ قائداعظم کو جلسہ کرنے کی دعوت دیتی ہے ، وہ اپنی جگہ جلسے میں مرکزی خطاب کے لیے محمد کرم شاہ کا انتخاب کرتے ہیں ، آپ پوچھتے ہیں کہ کرم شاہ کون ہے؟آپ کو جواب دیا جاتا ہے کہ ایک نوجوان آدمی ہے لیکن سنا ہے ابھی پڑھ رہا ہے ۔یہ سن کر آپ کا تجسس خودکار طریقے سے بڑھ جائے گا کہ دیکھیں تو سہی وہ کون سا نوجوان ہے جو ابھی سٹوڈنٹ ہے لیکن قائداعظم جیسے عظیم لیڈر نے اسے گاندھی اور نہرو کی تقاریر کا توڑ کرنے کے لیے منتخب کیا ۔یہی وہ مرکزی نقطہ تھا جو لوگوں کے جوش و خروش کو بڑھاوا دے رہا تھا۔میں جب بھی اس پہلو سے غور کرتا ہوں تو مجھے قائداعظم کی ”ناں“ کے پیچھے ان کی سیاسی بصیرت نظر آتی تھی ۔گاندھی اور نہرو جیسے جہاندیدہ رہنماوٴں کی تقریر اور ایک سٹوڈنٹ کی جوابی تقریر؟ خضر حیات ٹوانہ سمیت علاقے کے تمام اہم لوگ جو انگریز سرکار کے ساتھ تھے اور پوری کانگرس ہنس رہی تھی ۔
جلسے کے مقررہ دن سے پہلے ہی قرب و جوار سے لوگ بھیرہ میں پہنچنا شروع ہو گئے تھے جن کے قیام و طعام کا بندوبست بھیرہ شریف کی خانقاہ نے اٹھایا ۔آخر کار مقررہ دن آن پہنچا ، قافلوں کی آمد صبح سے ہی شروع تھی ۔ ظہر کے وقت تک پورا پنڈال بھر چکاتھا۔ یہ جلسہ جہاں ہوا تھا وہاں آج کل ایک عظیم دارالعلوم قائم ہے ۔پنجاب حکومت کی نظریں اس جلسے پر تھیں ۔ آخر کار محمدکرم شاہ نے تقریر شروع کی اور گاندھی اور نہرو کے تمام نکات کا جواب اور دوقومی نظریے کا دفاع ایسے مدلل اور مسکت انداز میں دیا کہ علاقے بھر میں کانگرسی جلسے اور پروپیگنڈے کا فسوں ٹوٹ گیا ۔ پنجاب حکومت کو رپورٹ دی گئی کہ اگر کانگرس کا جلسہ سیر تھا تو مسلم لیگ کا جلسہ سواسیر تھا ۔اس جلسے کا نتیجہ مسلم لیگ کی الیکشن میں شاندار کامیابی کی صورت میں ظاہر ہوا۔
یہ کرم شاہ نامی نوجوان بعد میں ضیاء الامت پیر محمد کرم شاہ الازہری کے نام سے مشہور ہوا، جس نے جنیوا میں ضیاء الحق کے حکم پر پاکستان پر دائر کیے گئے قادیانیوں کے مقدمے میں اپنے وطن کا دفاع کیا ، ضیاء القرآن جیسی پرسوز تفسیر لکھی ، ضیاء النبی جیسی عشق افروز سیرت کی کتاب تصنیف کی اور عالم اسلام کوایک عظیم درسگاہ کا تحفہ دیا جو اب الکرم یونیورسٹی پر منتج ہے۔آپ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اوروفاقی شروع عدالت میں جسٹس بھی رہے ۔1946کے الیکشن میں سرگودھا میں کانگرسی ٹولے کی شکست اور مسلم لیگ کی کامیابی آپ اور جماعت جنداللہ کی مرہون منت ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
کوثر عباس کے کالمز
-
میری بیلن ڈائن!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اسامی خالی ہیں !
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ایک کہانی بڑی پرانی !
بدھ 26 جنوری 2022
-
اُف ! ایک بار پھر وہی کیلا ؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
نمک مت چھڑکیں!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
دن کا اندھیرا روشن ہے !
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
بس ایک بوتل!
اتوار 5 دسمبر 2021
کوثر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.