سانحہ کرائسٹ چرچ کے تین سال۔۔ نیوزی لینڈ حکومت نے نئی مثال قائم کر دی

ہفتہ 18 دسمبر 2021

Khalid Bhatti

خالد بھٹی

2019کو ہونے والے والے دلخراش واقعے جس نے نیوزی لینڈ سمیت پوری دنیا کے لوگوں کو ہلا کہ رکھ دیا تھا اور اس انسانیت کے لیے درد رکھنے والا کوئی بھی شخص اس واقعے کو آ ج بھی اپنے دل سے نہیں نکال سکتا اور اسی بات کا ثبوت دیتے ہوئے آج نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے اس افسوسناک واقعے میں اپنی جان کی قربانی دے کر دوسروں کی جانیں بچانے والے 10بہادر لوگوں کو اپنے ملک کے سب سے بڑے بہادری کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ حکومت نے ان بہادر لوگوں کو یہ اعزاز دے کر ثابت کر دیا کہ دوسروں کے لیے اپنی زندگیاں قربان کرنے والے ہیروز کے عظیم کارنامے اور بے لوث خدمت کو نیوزی لینڈ حکومت کبھی فراموش نہیں کر سکتی کیونکہ اگر ان بہادر لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ نہ پیش کرتے تو جانی نقصان کئی زیادہ ہو سکتا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ عام طور پر نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے یہ ا علیٰ ترین بہادری کے ایوارڈز اپنے ملک اور لوگوں کے لیے غیر معمولی بہادری دکھانے والے لوگوں کے دیے جاتے ہیں۔

یہ ایوارڈحاصل کرنے والوں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔ انہی میں ایک نام ڈاکٹر نعیم ارشد کا ہے جنہوں نے حملہ آور سفید فام شخص کا اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مقابلہ کر کہ مسجد میں موجود دوسرے لوگوں مسجد سے باہر نکل کر اپنی جانیں بچانے کا موقع فراہم کیا تھا، واضح رہے کہ اگر وہ چاہتے تو اپنی جان بچا سکتے تھے لیکن چونکہ وہ ایک خدا ترس اور دسروں کی مدد کرنے والے ایک عظیم انسان تھے اس لیے انہوں نے حملہ آور شخص کا مقابلہ کرتے ہوئے دوسرے لوگوں کے لیے اپنا سینہ چھلنی کراتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی تھی اور آج ان کی اس بہادری کے اعتراف میں انہیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے جس کے وہ بلاشبہ حقدار تھے۔

اس کے علاوہ ایک اور بہادر سپوت عبدالعزیز کو بھی ان کی بہادری کے اعتراف میں اس ایوارڈ سے نوازا گیا جنہوں نے اس دردناک سانحے میں کئی انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے دانستہ طور پر حملہ آور پر وار کیا تھا تاکہ اس وہ ان کی جانب متوجہ ہو سکے اور لوگوں کو اپنی زندگیاں بچانے کا موقع مل سکے ان کے اس اقدام نے حملہ آوار کو مسجد سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ اس ثانحے میں ملوث اسلحہ بردار شخص کو پکڑ نے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا دینے والے کانسٹیبل سکاٹ کارموڈی اور جم میننگ کو بھی بہادری کے تغمے سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ زیاد شاہ جنہوں نے حملہ آور کی جانب سے دو بار حملے کا سامنا کرنا پڑا انھیں بھی اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے دیے جانے والے یہ ایوارڈز پہلی پرتبہ 1999میں شروع ہوئے تھے جس کے بعد اس سے قبل یہ ایوارڈز صرف دو افراد ہی حاصل کر سکے تھے جس سے ان ایوارڈز کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے اور بلا شبہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں بہادری دکھانے والوں اور انسانی جانوں کو بچانے والے لوگ ہی اس ایورڈ کے اصلی اور صہیح معنوں میں حقدار تھے۔


واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ کا المناک سانحہ 15مارچ2019 کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک سفید فام شخص جس کا نام برینٹن ٹیرنٹ تھا نے اندہ دھند فائر نگ کرتے ہوئے جمعے کی نماز پڑھنے والے لوگوں بے گناہ لوگوں کو سجدے کی حالت شہید کر دیا تھا اس افسوسناک سانحہ میں 44 لوگوں کی بے گناہ جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اور اس کے بعد سات مزید بے گناہ لوگ اس کی انتہاہ پسندی کا لقمعہ اجل بنتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

اس سانحہ پر نیوزی لینڈ کی حکومت اور خاص طور پر ان کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈیرن ساری دنیا کے لیے مثال قائم کرتے ہوئے نہ صرف اس حادثے میں اپنی زندگیاں کھو دینے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے پاس گئی تھیں بلکہ انہوں نے اس واقع میں ملوث شخص کو فوری گرفتار کرا کہ جیل بھجوا دیا تھا اور آج ان کی حکومت کی جانب سے 10افراد کو ایوارڈز سے نوازنے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ اور ان کی حکومت اس حادثے کو کبھی نہیں بھولیں تھیں اور انہوں نے اپنے اس اقدام سے آج ساری دنیا کے سامنے یہ ثابت کر دیا ہے کہ نیوزی لینڈ نہ صرف ایک امن پسند ملک ہے بلکہ ان کی حکومت میں کسی شخص کے مذہب یا عقیدے کو بلا ئے طاق رکھتے ہوئے سب لوگوں کی زندگیوں کی اہمیت ایک جیسی ہے اور نیوزی لینڈ میں انتہا پسند ذہن رکھنے والے کسی بھی شخص کی نہ صرف کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ اس انتہا پسندانہ ذہنیت رکھنے والے شخص کے خلاف لڑنے والے ہر آدمی کو ان کی حکومت کا جانب سے بھرپور انداز میں سراہا بھی جائے گا جو بلاشبہ آج کی دنیا کی بڑی جمہوریتوں کے لیے ایک روشن مثال ہے کہ وہ بھی نیوزی لینڈ کی پیروی کرتے ہوئے اپنے شہریوں کا بلا کسی عقیدے، مذہب یا ذات کے انھیں جانی تحفظ فراہم کر سکتی ہیں اور اسی طرح وہ بھی انتہا پسندانہ ذہنیت رکھنے والے افراد سے اپنے شہریوں اور ملک کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :