میرے عذاب کے دن

ہفتہ 8 جنوری 2022

Khalid Bhatti

خالد بھٹی

قریب اڑھائی سال سے زائد کے عرصے سے ساری دنیا ایک نظر نہ آنے والے دشمن سے نمٹ آزما ہیں جسے کرونا وائرس کہتے ہیں۔ اس نظر نہ آنے والے دشمن نے ساری دنیا کو نہ صرف ہلا کہ رکھ دیا بلکہ ترقی یافتہ ملک بھی اس کے سامنے بے بس نظر آئے اور جہا ں ایک طرف کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں انسانی زندگیوں کو اپنا لقمہ اجل بنایا وہی اس نے دنیا بھر کے بڑے بڑے ملکوں امریکہ، اٹلی، جرمنی، فرانس اور یوکے ،کے ہیلتھ سسٹمز کو بھی ایکسپوز کر کے رکھ دیا۔

اس کے ساتھ ساتھ اس وبا ء سے بچنے کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو اپنے اپنے ملکوں کو کئی مہینوں کے لیے بند کرنا پڑا جس سے تمام دنیا کو نہ صرف بہت زیادہ معاشی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ تمام دنیا کا نظام درہم برہم ہو کہ رہ گیا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ چائنہ کے صوبے وہان سے شروع ہونے والے اس وائرس کو 11مئی 2020کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے عا لمی وبا قرار دیا گیا تھا ۔

اس کے بعد بہت سی کو ششوں کے بعد بل آ خر اس وائرس کی ویکسین تیار کر لی گئی جس کے بعد دنیا کو کچھ امید پیدا ہوئی اور اس کے کیسسز اور اس کے نتیجے میں اموات کی تعداد میں کمی آنے لگی تھی کہ یہ وائرس پھر سے ایک نئی شکل میں سر اٹھانے لگا جو کہ اومی کرون کے نام سے جانا جانے لگا اور کرونا کی اس نئی قسم کو انسانی صحت اور زندگی کے لیے انتہائی خطرناک قررار دیا گیا ہے۔

کرونا کی اس نئی قسم نے شروع میں یورپ کے کئی ملکوں میں اپنے پنجے گاڑھنے کے بعد ا ب ایشیائی ممالک کا بھی رخ کر لیا ہے اور ان یہ وبا پاکستان میں بھی تیزی سے پھیلنے لگی ہے۔
میرا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو کہ ابھی حال ہی میں اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں۔ میں نے بھی با کسنگ ڈے اور کرسمس کے موقع پر اپنے دوستوں کے ساتھ پاڑٹیز اور دوسری تقریبات میں حصہ لیا اور اس کے ایک دو دنوں کے بعد اچانک طبیعت خراب ہونے لگی جس کے باعث پھر میں نے اپنا کرونا ٹیسٹ کروایا اور ٹیسٹ کروانے کے بعد پتا چلا کہ میں کرونا میں مبتلا ہوگیا ہوں جس کے بعد میں مکمل طور پر اسولیشن میں چلا گیا۔

مجھے بھی باکسنگ ڈے اور کرسمس کے اجتعمات میں جانے کے باعث وہاں سے کرونا لگ گیا۔ اس کے بعد اسولیشن میں جانے کے بعد اندازہ ہوا کہ آزادی کتنی نعمت ہے اور آزاد زندگی کتنی خوبصورت اور پیاری ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی کتنی عظیم نعمت ہے۔ کیونکہ قرنطین میں آپ کو چاہے کتنی ہی سہولیات اور آسائشیں کیوں نہ میسر آئیں پھر بھی آپ کی زندگی قید ہو کر رہ جاتی ہے اور وہ ایسے ہی بن جاتی ہے جیسے سونے کے پنجرے میں کسی پرندے کو قید کردیا جائے۔

کیونکہ کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد آپ کی ساری زندگی رک جاتی ہے ایسے میں آپ وسائل کے ہوتے ہوئے اور چاہتے ہوئے بھی نہ تو اپنی من پسند جگہوں پر جا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے دوستوں اور پیاروں سے مل سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی خوشیوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے یہ انسان کے لیے ایک بہت ہی مشکل اور کٹھن دن ہوتے ہیں جس سے اسے ہر حال میں گزرنا پڑتا ہے اور یوں انسان نہ چاہتے ہوئے بھی وقت اور حالات کا قیدی بن جاتا ہے اور تب اسے آزاد زندگی کی خوبصورتیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے کہ دنیا کا سب سے غریب انسان وہ ہے جس کا کوئی دوست نہیں میں اس موقع پر خاص طور پر اپنے دوستوں کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں بھی میرا ساتھ نبھایا ہے چونکہ میرے ساتھ ساتھ میری اہلیہ بھی اس وائرس کا شکار ہو گئی ہیں اس لیے میرے دوست اس کڑے وقت میں جب طبیعت کی خرابی کے باعث ہمارے لیے اپنے لیے کھانا بنانا بھی مشکل ہے ہورہا ہے اس موقع پر میرے دوستوں نے ہماری اس مشکل کا احساس کرتے ہوئے روزانہ ہمارے گھر آکر ہمارے دروازے کے باہر ہمارے لیے کھانا چھوڑ جاتے ہیں ان کی ان محبتوں کو دیکھ کر مجھے احساس ہوتا ہے کہ واقعی ہی اچھے دوست اللہ تعالیٰ کی کتنی عظیم نعمت ہیں ۔


اس موقع پر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے دوست بھی زندگی کے خوبصورت تحفے کی مانند ہوتے ہیں اور اپنوں کے بغیر بہترین محفل بھی تنہائی بن جاتی ہے لطف تب آتا ہے جب دوست ساتھ ہوں اس لیے کبھی بھی اچھر اور مخلص دوستوں پر کمپرومائض نہ کریں ۔ اچھی دوستی مال و اسباب سے نہیں ہوتی بلکہ یہ خلوص اور توجہ مانگتی ہے۔ خلوص اور توجہ کو بھی خریدا نہیں جا سکتا۔

پر خلوص لوگ اللہ کریم کے انعام اور رحمت کی علامت ہوتے ہیں۔مالک جب مہربانی کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں میں آپ کے لیے پیار اور خلوص پیدا ہوجاتا ہے۔ اور یہ پیار اور خلوص رب کی رحمت ہی تو ہے اس کی قدر کریں اور اگر کبھی سچا دوست ناراض ہو جائے تواپنی انا کو مار کر اسے منا لیں کیونکہ قیمتی چیز کو جھک کر ہی اٹھانا پڑتا ہے۔
اس موقع پر میں تمام لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ خدا کے لیے اس مرض کو سیریس لیں اور احتیاط کیجیے کیونکہ احتیاط ہی وہ واحدطریقہ ہے جس سے آپ اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس وبا سے بچاسکتے ہیں ۔

ورنہ میری طرح آپ لوگوں لوگوں کو بھی ایک قیدی کی سی زندگی گزارنی پڑے گی اور آپ لوگوں کو بھی آزاد زندگی کی رنگینیوں اور خوبصورتیوں سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے ۔ کیونکہ آپ لوگ بہت خوش قسمت ہیں جو کہ آزاد زندگی کو انجوائے کر سکتے ہیں اور کھلی فضا میں سانس لیں سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پرندوں کے چہچہانے کی آوازیں سن کر اپنے کانوں کو قدرت کے حسین شاہکاروں سے معطر کر سکتے ہیں جبکہ میں ان تمام نظاروں ، رنگینیوں او ر آزاد زندگی کی خوبصورتیوں سے محروم ہوں اس لیے اگر آپ تمام لوگ بھی میری طرح ان خوبصورتیوں اور رنگینیوں سے محروم نہیں ہونا چاہتے تو کرونا کے ایس او پیز پر عمل کریں اور اس ضمن میں اپنی حکومت سی تعاون کریں۔

اور آخر میں ، میں اپنے تمام دوستوں اور پڑھنے والوں سے خصوصی التماس کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے دعا کریں کہ میں بھی جلد سے مرض کو کامیابی کے ساتھ شکست دے کر ایک دفعہ پھر سے اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ زندگی کی لذتوں اور خوشیوں کو ایک بار پھر سے بھرپور طور پر انجوائے کر سکوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :