
نعم البدل
پیر 20 جنوری 2020

خالد محمود فیصل
(جاری ہے)
تاہم ہمارے لئے باعث فخر ہے ،جس دیہات میں آنکھ کھولی وہ مذکورہ خرافات سے کافی حد تک محفوظ تھا اس کی بڑی وجہ وہاں کی بڑی شخصیت چوہدری محمدسردار تھے جو نوجواناں کی ہر سر گرمی پے آنکھ رکھتے تھے کسی کو بلا وجہ چوراہے میں کھڑا نہی ہونے دیتے، اگر کوئی حد سے گذر نے کی کاوش کرتا تو اس کے والدین کو متوجہ کرتے اسی کا یہ فیض تھا کہ دیگر دیہاتوں کے مقابلہ میں یہاں منشات کا شائبہ تک نہ تھا، نہ چوری چکاری تھی ہمارے دہیہ190/W.Bکی خوشحالی بھی دوسری بڑی وجہ تھی جس کا کریڈٹ نوجوانان کو جاتا ہے جنہوں نے عہد شباب میں عرب ممالک میں ہجرت کی، ان میں چوہدری عظمت،الطاف شفیق،محمد اسحاق محمد سرفراز، محمد رشید مرحومین شامل تھے ، اپنی زندگی کا بڑاحصہ وہاں صرف کیا ،جبکہ یورپ میں پہلے پہل چوہدری اسلم گجر،محمد اشرف، محمد اصغر نے رخت سفرباندھا،آج ان ممالک میں بردار عزیز محمد عامر اصغر،کزن ظفر اقبال ،سہیل اکبر،محمد آصف اقبال،آصف عنائت ، ارسلان عارف ،ذکاء اللہ مگر حجاز مقدس میں امانت علی،محمد افضل، محمدوحید، سفیان عارف آج بھی مقیم ہیں ،دیار غیر سے زرمبادلہ بھجوانے کے ساتھ ساتھ گاؤں کی امارت میں بھی اضافہ کا سبب ہیں۔ان احباب کا تذکرہ یوں ضروری تھا کہ ان کی کاوشوں سے اہل دیہہ کے ذرائع آمدنی بھڑنے کے ساتھ ،عقائد بھی درست ہوئے،پیسے کو تعلیم پے صرف کیا گیا،کاروباری سر گرمیوں کو فروغ ملا، اور نوجوان عصر حاضر کی خرافات میں مبتلا نہی ہوئے ،مقام شکر ہے کہ طالبات کی بڑی تعداد حصول علم میں مصروف عمل ہے۔
مذکورہ بالا خرافات کا تذکرہ بے سبب نہی ، بلکہ اس کے تناظر میں اہل دیہہ کے مسائل کا ذکر کرنا مقصود کہ وہ کس کرب سے گزرتے ہیں۔
گذشتہ دنوں پنجاب کے پردھان منتری نے نمبرداروں کو بھاری بھر اختیارات کے ساتھ بچیوں کی تعلیم سے لے کرواجبات کی وصولی تک کی ذمہ داری تفویض کئے جانے کا اشارہ دیا ہے۔ ہمارے ملک کی غالب آبادی دیہاتوں میں رہ رہی ہے، جہاں شرح خواندگی بھی کم ،روزگار کے مواقع بھی محدود ہیں، فارغ مگر باصلاحیت نوجوان اپنی قوت کو منفی انداز میں کھپانے پے مجبو ر ہیں، تعلیم اورروزگار کے لئے شہر ہجرت کرنا پڑتی ہے، اس پے بھاری بھر اخراجات اٹھتے ہیں، جس کو ہر باسی ادا کرنے کی سکت نہی رکھتا،یوں یہ طبقہ لڑائی، مار کٹائی میں الجھ کر وقت اور پیسہ دونوں برباد کر دیتے ہیں،بہت سے خانگی جھگڑے جہالت کی بناء پے سالوں چلتے ہیں، کئی خاندان خوفناک اذیت سے بھی گذرتے ہیں،غیر ضروری مقدمات انتقام کی وہ فضاء پیدا کرتے ہیں کہ بعض اوقات بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں، جسکی ایک وجہ غربت بھی ہے۔
ماضی میں دیہاتوں پنچائت کا مربوط نظام تھا،لوگ مقدمہ بازی میں نہی الجھتے تھے، ہمارے ہمسایہ پنجاب میں سر پنچ کوسرکاری حثیت حاصل ، اس کے فیصلہ کو عدالتی تحفظ ہوتا ہے، اس طرح کے طریقہ ثالثی کو یہاں بھی فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ عدالتوں سے مقدمات کا بوجھ کم کیا جا سکے ،یہ ذمہ داری بھی نمبر دار کو سونپی جا سکتی ہے، موٹیویشنل سپیکرزکے ذریعہ کسانوں میں مقابلہ کی مثبت فضا کو بھی جنم دینے کی ضرورت ہے ۔ علاوہ ازیں نئے رحجانات کے تحت کاشتکاری کے جدید طریقہ کار، کم مدت اور زیادہ منافع بخش فصلوں کی کاشت کا درس دینا بھی وقت کا تقاضا ہے کیونکہ زمین کی وراثتی تقسیم سے پیداواری یونٹ میں کمی آرہی ہے۔
ہر چند کہ دیہات میں قریبا ایک سے زائد مساجد موجود ہیں، لیکن ان کے امام محدود وسائل اور علم کے باعث اہل دیہہ کی دینی اور دنیاوی اعتبار سے راہنمائی کرنے سے قاصر ہیں، وزیر اعلی پنجاب اپنے پسماندہ خطہ کی بدولت مذکورہ مشکلات سے آگاہ تو ضرور ہوں گے ،اس میں دو رائے نہی کہ جب تک دیہاتی آبادی خوشحال نہی ہو گی، کاروباری سر گرمیاں محدود ہی رہیں گی، کسانوں کو مراعات دینے اوربنیادی سہولیات کے اعتبار سے ٹاؤن کے ہم پلہ لائے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہی ہو سکتا، شہروں سے آبادی کا بوجھ کم کرنے کے لئے دیہاتوں میں معیاری صحت ، اچھی تعلیم، اعلی ٹرانسپورٹ کی سہولت کی فراہمی ناگزیر ہے۔
فی زمانہ انفارمیشن کا عہد ہے، دیہات کا نوجوان بھی اس سے آشنا ہے لیکن اسکی وساطت سے اسکو کسی فن سے آراستہ کرکے روزگار کے قابل بنانا لازم ہے،شعبہ صحت کے متعلق بہت سے شارٹ کورسز ایسے بھی ہیں جو اہل دیہہ کی ضرورت ہے،نمبردار کی معاونت سے روزگار کی فراہمی میں مدد لی جاسکتی ہے۔
بعض حلقے غیر معمولی اختیارات کی پیش بندی کو بلدیاتی نظام کا نعم البدل قرار دے رہے ہیں،سابق آمر کے زیر سایہ جونیجو مرحوم کے عہد میں اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈ دینے کی ”بدعت“ کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے یہ صرف ہماری جمہوریت کا خاصہ ہے،حلانکہ یہ ان کے فرائض منصبی میں شامل ہی نہیں، دیہی آبادی کی سماجی، معاشی ترقی بھی بلدیاتی نظام کی محتاج ہے۔
نمبردار اہل دیہہ کا نمانیدہ سامراج کے دور سے ہے اس کے ذمہ مالیہ اور آبیانہ اکھٹا کرنا، قومی خزانہ میں جمع کروانا ہے ،زمین کے انتقال میں اہل دیہہ کی معاونت کرتا، سرکاری افسران، اہلکاران کی آمد پے کھانے کا بندوبست کرتا ہے، مزیداختیارات تفویض کرنے میں کوئی حرج
نہی لیکن اسکو بلدیات کا نعم البدل قرار نہی دیا جا سکتا۔پردھان منتری پنجاب اگر دیہاتی آبادی کی مشکلات کو کم کرنے کی خواہش رکھتے ، اس میں رائج خرافات کا خاتمہ چاہتے ہیں تو انھیں وہاں کے نوجوانان کو سماجی خدمت کے لئے مقامی حکومتوں کے فروغ کی دعوت دینا ہوگی۔بشرطیکہ سرکار ان کے انعقاد کو بھی یقینی بنائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد محمود فیصل کے کالمز
-
بدنما داغ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
داستان عزم
منگل 15 فروری 2022
-
پتھر کا دل
منگل 8 فروری 2022
-
آزمودہ اور ناکام نظام
پیر 31 جنوری 2022
-
برف کی قبریں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
ملازمین کی مالی مراعات
پیر 10 جنوری 2022
-
مفاداتی جمہوریت
پیر 3 جنوری 2022
-
سعودی حکام کی روشن خیالی
ہفتہ 25 دسمبر 2021
خالد محمود فیصل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.