حضرت خالد بن ولیدؓ نے زہر کو ہراکر قلعہ فتح کرلیا

پیر 29 مارچ 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

حضرت خالد بن ولیدؓ تاریخ اسلام کے ناقابل شکست سپہ سالار تھے۔آپؓ نے جنگوں میں اپنے سے کئی گنا طاقتور اور بڑے لشکروں کو شکست فاش سے دوچار کیا۔بارہویں صدی کے ایک مورخ ابن اسکر نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ جنگ میں دشمن کو زیر کرنے کے لئے حضرت خالد بن ولید ؓ نے زہر پی لیا تھا ،اللہ کے حکم سے آپ ؓ پر زہر کا اثر نہ ہوا۔اس واقعہ کا تذکرہ روایات کے مطابق کچھ یوں ہے کہ اسلامی لشکر نے حضرت خالد بن ولیدؓ کی قیادت میں کئی شب و روز عیسائیوں کے ایک قلعہ کا محاصرہ کر رکھا تھا اور لڑائی اس لئے نہ چھیڑی کہ شائد یہ لوگ راہ راست پر آجائیں ۔

ادھر عیسائیوں نے قلعہ پراپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے ایک ترکیب سوچی۔انھوں نے ایک ذہین اورمعمر پادری ''عمرو بن عبدالمسیح'' کو حضرت خالد بن ولید ؓ کے پاس پاس بات چیت کے لئے بھیجا۔

(جاری ہے)

پادری نے چالاکی سے آپ ؓ کے سامنے ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ'' آپؓ فی الوقت ہمارے قلعہ کا محاصرہ اٹھا لیں،اگر آپؓ نے دوسرے قلعے فتح کرلئے تو ہم اپنے قلعہ کا قبضہ بغیر کسی لڑائی اور مزاحمت کے آپؓ کے حوالے کردیںگے ۔

'' حضرت خالد بن ولید ؓنے فرمایا کہ'' نہیںہم پہلے اسی قلعہ کو فتح کریں گے اور پھربعد میں کسی دوسرے قلعے کا رخ کریں گے۔'' یہ سن کر بوڑھے پادری نے اپنے پاس سے زہر کی ایک پڑیا نکالی اور بولا''اگر آپؓہمارے قلعے کا محاصرہ ابھی ختم نہیں کریں گے تو میں اس پڑیا کا زہر کھا کر خودکشی کر لوں گا اورپھر میرا خون تمہاری گردن پر ہو گا۔''حضرت خالد بن ولید ؓ نے فرمایا'' ناممکن ہے کہ تیری موت نہ آئی ہو اور تو مر جائے۔

''بوڑھا پادری بولا''اگر تم ایسا یقین رکھتے ہے تو لو پھر یہ زہر کی پڑیا پھانک کر دکھاؤ۔'' یہ سن کر حضرت خالد بن ولیدؓنے زہر کی پڑیا پادری کے ہاتھوں سے لی اور یہ دعا(بِسْمِ اللہ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاء ِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم)پڑھ کر زہر کی پڑیا پھانک لی اور اوپر سے پانی پی لیا۔

اب تو بوڑھے پادری کو مکمل یقین ہوگیاتھا کہ آپ ؓ اس خطرناک زہرکو پی کر چند لمحوں میں موت کی وادی میں پہنچ جائیں گے ،یوں کسی نہ کسی طرح قلعہ کا محاصرہ بھی ختم ہو جائے گا۔زہر کا اثردیکھنے کے لئے پادری غور سے ٹکٹکی باندھے آپؓ کو دیکھنے لگا۔آپؓ کے بدن سے پسینہ نمودار ہونے لگا،پادری دل ہی دل میں خوش ہونے لگا کہ زہر کا اثر شروع ہوچکا ہے لیکن اللہ نے آپؓ کو زہرکی ہلاکت سے محفوظ رکھا،آپؓ کے بدن سے چند منٹ پسینہ نمودار ہونے کے بعد آپؓ کی کیفیت بالکل نارمل ہوگئی۔

پادری نے اپنی آنکھوں کے سامنے حضرت خالد بن ولید ؓ کا جذبہ ایمانی دیکھا تو حیران پریشان رہ گیا۔حضرت خالد بن ولیدؓنے پادری سے مخاطب ہو کر فرمایا''دیکھ لو ، اگر موت نہ آئی ہو تو زہر بھی کچھ نہیں بگاڑ پاتا۔''
پادری کوئی جواب دئیے بغیر آپؓ کے پاس سے واپس قلعہ بھاگ کھڑا ہوا اوراپنی قوم سے کہا''اے لوگو،میں ایسی قوم سے مل کر آیا ہوں، خدا تعالیٰ کی قسم ،اسے مرنا تو آتا ہی نہیں، وہ صرف مارنا ہی جانتے ہیں۔

جتنا زہر ان کے ایک آدمی نے کھا لیاہے اگر اتنا پانی میں ملا کر ہم تمام اہل قلعہ پی لیتے تو یقیناََ مر جاتے مگر اس آدمی کا مرنا تو درکنار ، وہ بے ہوش بھی نہیں ہوا، میری مانو تو قلعہ اس کے حوالے کر دو اور ان سے لڑائی نہ کرو۔''معمر پادری کی بات سن کر عیسائیوں نے وہ قلعہ بغیر لڑائی کے حضرت خالد بن ولیدؓ کے حوالے کردیا۔مسلمانوں کو یہ فتح بغیر کسی جنگ کے صرف حضرت خالد بن ولیدؓ کی قوت ایمانی کی بدولت حاصل ہوئی تھی ۔


حضرت خالد بن ولید ؓکی بے مثال کامیابیوں کی وجہ سے رسول اللہ ؐنے آپؓ کوسیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کے لقب سے نوازا تھا۔آپؓ زندگی بھر شہادت کی خواہش دل میں لیے جنگوں میں لڑتے رہے، آپؓکے بدن کا کوئی حصہ ایسا نہ تھا جہاں تیر، تلوار، نیزے یا کسی دوسرے ہتھیار کا زخم موجود نہ ہو لیکن شہادت نہ مل سکی۔ علماء کرام اس کی وجہ بتاتے ہیں کہ آپؓ کو چونکہ سیف اللہ کا لقب دیا گیا تھا اس لیے انہیں میدان جنگ میں شہادت نصیب نہیں ہو سکی
کیونکہ کسی کو مجال نہیں تھی کہ اللہ کی تلوار کوشکست دے سکے۔زندگی بھرحضرت خالد بن ولید ؓکے ہاتھ میں تلوار کا دستہ رہا اور وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے اور فتوحات حاصل کرتے رہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :