لمحے

جمعرات 25 مارچ 2021

Maimoona Javed

میمونہ جاوید

یہ دنیا بھی کمال کی جگہ ہے۔ بھری پڑی ہے لوگوں سے۔اپنے اندرلاتعداد لوگوں کوسماۓہوۓ۔ یہاں ہر کوئی منسلک ہےکسی نہ کسی رشتے سے۔ بظاہر یہاں اکیلا کوئی نہیں۔ دنیا کےرنگوں میں گم سم لوگ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیئے بھاگ رہے ہیں کیونکہ ہرشخص یہاں پھل اور پھول بننا چاہتا ہے۔ ہر شخص یہاں نمایاں ہونا چاہتا ہے۔ لیکن انسان کی زندگی میں کچھ لمحےایسے آتے ہیں جب وہ خود کو ہجوم میں بھی تنہا محسوس کر رہا ہوتا ہے۔

جب پاس سب ہوتے ہیں مگر ساتھ کوئی نہیں۔
اصل میں لمحے ہوتے ہی وہ ہیں جب انسان تنہائیوں میں ہوتا ہے، اکیلا ہوتا ہے، گمنام ہوتا ہے، ادھورا ہوتا ہے۔ جب اسے کوئی سمجھ نہیں پا رہا ہوتا کہ اس کے اندر چل کیا رہا ہے۔ جب اسے خود کی سمجھ نہیں آرہی ہوتی۔

(جاری ہے)

اکثر لوگوں کو تنہائی کا تصور ڈرا دیتا ہے۔ پھر انسان ایسے انسان کی تلاش میں لگ جاتا ہے جو اسے سمجھے، اسے سنے۔

۔۔
مِٹی کی مورتوں کا ہے میلا لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انسان کبھی کبھی
 وہ کچھ لمحے جن میں انسان خود کو اکیلا، تنہا محسوس کررہا ہوتا ہے۔ لمحے تو وہ ہوتے ہیں جب انسان کا سایہ بھی اُس کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔ اُن لمحوں کا مقصد گر انسان کو سمجھ آ جائے تو وہ لمحے انسان کےلیےباعث رحمت بن جاتا ہے۔ پھر بس اللہ ہوتا ہے اور بندہ ہوتا ہے۔

انسان جب تنہا ہوتا ہے تو وہ خود سے ملتا ہے۔ خود کو جانتا ہے۔ اپنے اندر جھانکتا ہے۔ دنیا میں زندگی کے مقصد کوپہچان لیتا ہے۔ پھر وہ اپنے اُن سوالوں کا جواب بھی ڈھونڈ لیتا ہے جس نے انہیں بےچین کیا ہوتا ہے کیونکہ اُن لمحوں میں وہ اللہ سے ہمکلام ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں
کون کہتا ہے تنہایاں اچھی نہیں ہوتی
بہت سنہرہ موقع دیتی ہیں
اللہ سے ملنے کا
لیکن افسوس آج کی نوجوان نسل اپنے اِن لمحوں کو سمجھنے کی بجائےاپنے اِس قیمتی وقت کوغلط کاموں میں لگ کر ضائع کر دیتی ہے۔

چھوٹی چھوٹی باتوں پردل ہارکرہاتھوں میں سگریٹ پکڑنے کو ترجیح دیتے ہیں اور باور کرواتے ہیں کہ یہ سب کرنے سے ُان کے دلوں کو سکون ملتا ہےاور پھر بھی ہم ڈپریشن کا شکار ہوئے پھرتے ہیں نہیں سمجھتے کہ سکون تو صرف سجدوں میں ہے۔ اِن حرام کاموں میں لگ کر ہم بس اللہ سے دور ہو گئے ہیں۔ بھول گئے ہیں کہ وہ ذات ہمیں ہم سے بہتر جانتی ہے۔ وہ اللہ ہماری شہ رگ سے زیادہ قریب ہے۔

دنیا کی رونقیں دیکھ کر ہم بھول گئے ہیں اپنی زندگی کا اصل مقصد بھول چکے ہیں۔ آخر کیوں کچھ فرصت کے لمحوں میں بیٹھ کر ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہم کس رستے پر چل رہے ہیں اورمنزل کیا ہے اُن رستوں کی۔ لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ یہ زندگی بے وفائیوں کا سفرہے۔ یہاں نہ انسان نے خود سے وفا کی ہے۔ نہ لوگوں نے انسان کے ساتھ وفا کی ہے۔ یہ بےوفائیوں کا سفرہے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :