احساس

جمعہ 25 جون 2021

Maimoona Javed

میمونہ جاوید

زندگی معمول کے مطابق چل رہی تھی کہ اچانک ایک وائرس دنیا میں پھیل گیا جس نے تقریبا ہم سب کی زندگی میں بہت گہرے اثرات چھوڑے۔۔۔۔ کچھ اچھے، کچھ بُرے۔ اِس وقت نے ہم سب کی زندگی جیسے بدل کہ رکھ دی۔ کویڈ سے بہت سے رشتوں میں نزدیکی تو آئی۔ ہم سے بہت سے لوگ جو پہلے اپنوں کو وقت نہیں دے پاتے تھے اُنہوں نے اپنوں کو وقت دیا جو ہم سب نے محسوس کیا لیکن کچھ تھا جو ہماری نظروں کے سامنے بھی تھا لیکن ہم سے بہت لوگ اِس کو محسوس نہیں کر پائے۔

۔۔ اور وہ یہ تھا اِس دوران بہت سے اپنوں سے دور بھی ہوئے اِس کی ایک وجہ کویڈ تو تھا ہی لیکن ایک اہم وجہ احساس کی کمی بھی تھی۔۔۔
جہاں بہت سے بچے اپنے والدین کا احساس نہیں کرتے۔ اُن کی بات کو سنتے نہیں اور توجہ نہیں دیتے اس کے برعکس بہت سے والدین بھی اِس بیماری میں مبتلا ہیں۔

(جاری ہے)

جیسے جیسے یہ دنیا جدید سے جدید تر ہوتی جا رہی ہے ہم سے بہت لوگ اپنوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

ایک جگہ میں بیٹھے گھر کے چھ افراد بس بظاہر ساتھ ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی دلچسپی کے مطابق موبائیل، لیپ ٹاپ اور ٹی وی پہ کچھ نہ کچھ دیکھنے میں مصروف ھیں۔۔۔ میں نے اکثر دیکھا کہ محفل میں بیٹھے ایک بچہ اپنے والدین سے کچھ پوچھنے کی ہمت کر ہی لیتا ہے تو وہ بُری طرح اگنور ہو جاتا ہے کیونکہ والدین ٹیکنولجی کے استعمال میں اتنا مصروف ہوتے ہیں کہ وہ سنتے ہی نہیں کہ اُن کے بچہ اُن سے مخاطب ہوا ہے۔

جواب نا ملنے پرجب بچہ شرمندگی محسوس کرتا ہے تو اگلی بار وہ سوال ہی نہیں کرتا اور اس سے ایک قیمتی رشتے میں فاصلہ آ جاتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اِس کی ایک اہم یا خاص وجہ احساس کی کمی ہے۔  
کہا جاتا ہے کہ احساس کائنات کی سب سے مہنگی چیز ہے جو اب ہر کسی کہ پاس نہیں۔۔۔۔۔ یہ احساس کی کمی ہی تو ہے کہ ہم خود سے جڑے رشتوں کو بھول رہے ہیں۔ ہاتھ میں موبائیل ہو تو ہمیں ساتھ بیٹھا شخص نظر نہیں آتا۔

رشتے تو چلتے ہی احساس سے ہیں جہاں احساس ختم وہاں رشتہ ختم۔۔۔ اور ویسے بھی جب رشتوں میں احساس ختم ہو جائے تو رشتے کھوکھلے ہو جاتے ہیں اور کھوکھلا پیڑ آخر کب تک کھڑا رہ سکتا ہے۔
 رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں اگر احساس ہو تو اجنبی بھی اپنے ہو جاتے ہیں اور اگر احساس نہ ہو تو اپنے بھی اجنبی لگنے لگتے ہیں۔
جب قیمتی رشتے اپنی اہمیت کھونے لگ جائے توہم باہر کے لوگوں میں احساس ڈھونڈنے لگ جاتے ہیں۔

کچھ لوگوں سے ہمارا خون کا رشتہ تو نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ہم اُن سے بہت قریب ہوتے ہیں۔ ہم اُن سے اپنا اچھا، بُرا، اپنا ہر مسلہ بنا شرمائے اور بِنا کسی جہجہک کے شئیر کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمیں سنتے ہیں اور ہمارا اُن سے احساس کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے اور پھر وہ ہمیں اپنوں سے زیادہ اپنے لگنے لگتے ہیں۔ میری والدین سے اور اُن بچوں سے بھی گزارش ہے کہ اپنے قیمتی رشتوں کو وقت دو۔

خود سے جڑے رشتوں کی قدر کرو۔ اِن کو کھونے سے ڈرو۔ اللہ نے اگر انسان کو اکیلا رکھنا ہوتا تو انسان کو مختلف رشتوں سے منسلک کبھی نا کرتا۔ یہ رشتے اللہ کی طرف سے تمہارے لیے رحمت ہیں، تحفہ ہیں۔ اپنے سے منسلک ہر رشتے کے لیے احساس کو زندہ رکھو۔ کیونکہ مشہور قول ہے کہ جس کے پاس احساس نہیں اُس کے پاد کچھ بھی نہیں۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :