توکل

ہفتہ 5 جون 2021

Maimoona Javed

میمونہ جاوید

کبھی دیکھا ہے کہ جب چونٹی اپنے بِل سے نکلتی ہے۔ جب پرند اپنے گھونسلے سے نکلتے ہیں تو اِس یقین کے ساتھ، اِس توکل کے ساتھ نکلتے ہیں کہ اللہ نے اُن کے رزق کا بندوست کر رکھا ہے۔ وہ ذات انہیں کبھی رزق سے محروم نہیں رکھے گی۔ انہیں کرنی ہے تو بس تھوڑی سی محنت اور صبر۔۔۔ انسانوں کی نظر میں یہ پرندے بےزبان اور کم عقل کہلائے جاتے ہیں حالانکہ یہ چرند پرند ہم سے زیادہ عقلمند اور اپنے خالق کے تابعدار ہوتے ہیں۔

وہ اللہ پہ مکمل توکل تو کرتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ وہی دیتا ہے اور وہی دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ اسی طرح جب وہ شام کو اپنے گھونسلوں کی پلٹتے ہیں تو خالی ہاتھ ۔۔۔ ہم اشرف المخلوقات کی طرح وہ اپنے گھونسلوں میں سال بھر کا سامان نہیں بھرتے۔

(جاری ہے)

۔۔وہ بِنا کل کی فکر کیے پورے یقین کے ساتھ گھونسلوں کی طرف لوٹتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ نے کل کے لیے بھی اُن کے رزق کا بندوبست کیا ہوا ہے۔

انہیں کرنی ہے تو بس محنت ۔۔۔ کیوں کہ وہ جس اللہ پہ یقین کیے ہوئے ہیں وہ تو پتھر میں موجود کیڑے کو بھی اُس کے حصے کا رزق دیتا ہے۔ اور ہم اشرف المخلوقات محنت کرنے سے بھاگ رہے ہیں اور اگر محنت کرتے ہیں تو چاہتے ہیں کہ ہر کام ہماری مرضی سے ہو۔ جب ہم چاہیں ہمیں وہ چیز مل جائے اُس میں تاخیر ہم سے برداشت نہیں ہوتی کیوں کہ ہمیں لگتا ہے کہ وہ چیز ہمیں آج نا ملی تو کبھی نہیں ملے گی اور اِس کی وجہ خالق پہ بھروسے کی کمی ہے ۔

۔۔
" جب تم کسی کام کے کرنے کا عزم کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو" (سورۃ آلعمران ۱۵۹)
ہم بھول جاتے ہیں کہ ضروری تھوڑی ہے جو پتھر ہم ماریں اُس سے آم ٹوٹے ہی ٹوٹے کچھ کوششیں تیاری کے لیے بھی تو ہو سکتی ہیں اور یہ توکل کی کمی ہی تو ہے جس کی وجہ سے ہم اپنی خواہشات کے پیچھے مارے مارے پھرتے ہیں نہ دن دیکھتے ہیں نہ رات ۔۔۔ اپنوں کو وقت دینا تک ہم بھول چکے ہیں کیوں کہ ہم کل کی فکر اپنے دلوں میں لیے بھاگ رہے ہیں اور بس بھاگ رہے ہیں ۔

۔۔ ہمیں ہر صورت کامیاب ہونا ہے۔ ہم اشرف المخلوقات کی ایک خامی یہ بھی ہے کہ ہم اللہ سے دوستی لگانا ہی بھول گئے ہیں۔ بھول گئے ہیں کہ کامیابی دینے والا بھی تو اللہ ہی ہے۔ اور اِس سب کی وجہ توکل کی کمی ہے۔ ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب انسان اپنے رب پر بھروسہ کر لیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی اس کی ضرورت پوری نہیں کر سکتا تو وہ اللہ کبھی اپنے بندے کواپنے درسے مایوس نہیں لوٹاتا ۔

۔۔ اور اسی لیے قرآن میں اللہ پر توکل یعنی بھروسہ کرنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ یہاں میں اپنے قارئین کے لیے ایک آیات کا ترجمہ پیش کرتی ہوں
"تم اُس ذات پر بھروسہ کرو جو زندہ ہے، جسے کبھی موت نہیں آئے گی" (سورۃ الفرقان۵۸ )
تو یاد رکھو کہ جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اللہ اُس کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :