
امیدیں
جمعہ 9 جولائی 2021

میمونہ جاوید
کچھ ایسے راستے جہاں پاؤں نہیں دل تھک جاتے ہیں یہ وہی لوگ جانتے ہیں جو ان راستوں پہ چل نکلے ہیں جہاں کی منزل وہ درحقیقت نہ چاہتے یا پھر کچھ مجبوریاں ہیں جو انہیں مجبور کرتی ہیں ان راستوں پہ چلنے کے لیے بعض اوقات انسان خود نہیں جانتا کہ وہ جا کہاں رہا کہ بظاہردیکھنے میں تو وہ بہت خوش نظر آتا ہے اورلوگ سمجھتے ہیں کہ اُس سے بہتر زندگی تو کوئی نہیں گزار رہا پر سچ صرف وہ انسان جان جانتا ہے جو اس سفر سے گزر رہا ہوتا ہے۔ روز صبح اٹھ کے چہرے پہ بنا وٹ کی مسکراہٹ سجا لینا پھر رات کو بالکل ٹوٹ جانا اپنے رب کے آگے کیونکہ کہ اُس کو بتانے کا فائدہ یہ ہے کہ وہاں سب باتیں پہلے سے پتہ ہوتی ہیں تفصیل نہیں بتانی پڑتی۔
(جاری ہے)
کچھ باتیں جو انسان چاہ کر بھی بول نہیں پاتا۔ لفظ زبان پہ آتے نہیں۔ وہ بھی وہ پاک ذات سمجھ جاتی ہے۔ اور وہاں سے کبھی یہ نا امیدی نہیں ہوتی کہ جواب نہیں آئے گا بلکہ ایک وہی جگہ ہے جہاں سے جواب ضرور آتا ہے۔
جب سر جھکتا ہے سجدے میں تو سکون دل میں اترتا ہے کہ ہاں سن لی میں نے تمہاری سب، صرف یہی امید ہے جینے کی یہی حوصلہ دیتی ہے پھر صبح اٹھ کے ایک لمبا سفر شروع ہو جاتا ہے پتا نہیں ہمارے ارد گرد کتنے لوگ ہیں جو ایسے ہی جی رہے ہیں ہم توصرف ان کے ہنستے چہرے دیکھ پاتے ہیں پر دلوں کو نہیں۔ کوئی کس مجبوری میں گھر سے نکلتا ہے ہمیں نہیں پتہ کسی کے آگے اس کے بچوں کے چہرے آتے ہیں تو کسی کے آگے ماں باپ کے، پھر یہی سب آپ سے جڑی دوسروں کی امیدیں، آپ کو نہ جانے کب بڑا بنا دیتی ہیں کہ آپ کو خود پتہ نہیں چلتا کہ آپ کب کہاں سے کہاں تک چلے گئے، کتنا مشکل ہے نہ خود کو مار کے دوسروں کی خوشیوں کو پورا کرنا، پر کر تو ہر کوئی یہی رہا ہے پھر خود حوصلہ آجاتا ہے اور ایک خدا کا آسرا جو ہمیں پھر ان راستوں پے چلنے کو ہمت دیتا ہے جن میں ہم خود نہیں بلکہ ہماری مجبوریاں ہمیں چلاتی ہیں۔ شاید یہی وہ راستے ہیں جہاں چلتے چلتے کب بال سفید ہو جاتے ہیں پتہ نہیں چلتا پتا تب چلتا ہے جب کوئی اپنا کہتا ہے کہ کِیا کَیا ہے تم نے میرے لیے۔ تب احساس ہوتا ہے کہ خود کو مار کے اپنوں کی خواہشات پوری کرتے کرتے جب خود بھی خوش ہوتے تھے کہ چلو یہ تو خوش ہیں ، وہ سب کسی کی نظر میں کچھ بھی نہیں اور ہو بھی کیوں کسی کی نظر میں کیوں کہ آپ نے کون سا ان سے کوئی قربانی مانگی تھی آپ نے تو خود کو جلایا ہے نا۔ تو وہ تو نہیں نظر آئے گا کسی کو ہم بھی ہوتے کتنے پاگل ہیں صلہ چاہتے ہیں وہ بھی کس سے جن کے لئے سب قربان کیا وہ جو دن رات ہمیں پکارتا ہے کہ آو میرے پاس میں دوں گا۔ تو ہم خود نہیں جاتے نہ اس کے پاس اور گلہ بھی کرتے ہیں غلط ہم خود ہوتے ہیں شروعات ہی ہماری غلط ہوتی ہے شاید یہاں سے وہ ہمارے دل تھکا دیتا ہے۔ کہ سمجھ جاؤ، میری طرف آ جاؤ۔ پھربھی ہم نہیں جان پاتے کہ اسی کی راہ میں تو سکون ہے، وہاں سے ہی توصلہ ملتا ہے کاش کہ ہم کبھی سمجھ جائیں کہ ہمیں اُمیدیں کسی سے نہیں اللہ سے لگانی چاہیے۔ بس اللہ سےادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.