
حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر 1
جمعرات 12 اگست 2021

منصور احمد قریشی
عمرِ فاروق کی کنیت ابو حفص تھی ۔
(جاری ہے)
آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو فاروق کے لقب سے ملقب فرمایا تھا ۔
آپ ہجری نبوی سے چالیس سال پہلے پیدا ہوۓ ۔ لڑکپن میں اونٹوں کے چرانے کا شغل تھا ۔ جوان ہونے کے بعد عرب کے دستور کے موافق نسب دانی ، سپہ گری ، شہسواری اور پہلوانی کی تعلیم حاصل کی ۔ عہدِ جاہلیت میں بھی اور مسلمان ہونے کے بعد بھی تجارت کا پیشہ کرتے تھے ۔فاروقِ اعظم رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ اسلام لانے سے پیشتر بازارِ عکاظ میں جہاں سالانہ اہلِ فن کا اجتماع ہوتا تھا ۔ اور بہت بڑا میلہ لگتا تھا ۔ اکثر دنگل میں کُشتی لڑا کرتے تھے ۔ اور ملک عرب کے نامی پہلوانوں میں سمجھے جاتے تھے۔ شہسواری میں یہ کمال حاصل تھا کہ گھوڑے پر اُچھل کر سوار ہوتے اور اسی طرح جم کر بیٹھتے کہ بدن کو حرکت نہ ہوتی تھی ۔ آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے وقت فتوح البلدان کی روایت کے موافق قریش میں صرف سترہ آدمی ایسے تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے ۔ ان میں ایک حضرت عمر بن الخطاب رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ بھی تھے ۔
آپ چالیس مسلمان مردوں اور گیارہ عورتوں کے بعد اسلام لاۓ ۔ آپ سابقین اور عشرہ مبشرہ میں ہیں ۔ آپ کا شمار علماء اور زہاد صحابہ میں ہے ۔ ۵۳۹ احادیث آپ سے مروی ہیں ۔ ابنِ عباس کی روایت ہے کہ جس روز حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ایمان لاۓ ۔ اُس روز مشرکین نے کہا کہ آج مسلمانوں نے ہم سے سارا بدلہ لے لیا ۔ ابنِ مسعود کی روایت ہے کہ جس روز حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ایمان لاۓ ۔ اُس روز سے اسلام عزت ہی پاتا گیا ۔ آپ کا اسلام گویا فتح اسلام تھی ۔ اور آپ کی ہجرت گویا نصرت تھی ۔ اور آپ کی امامت رحمت تھی ۔ ہماری مجال نہ تھی کہ ہم کعبہ شریف میں نماز پڑھ سکیں ۔ لیکن جب حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ایمان لاۓ تو آپ نے مشرکین سے اس قدر جدال و معرکہ آرائی کی۔ کہ مجبوراً اُن کو ہمیں نماز پڑھنے کی اجازت دینی پڑی ۔
حضرت حذیفہ رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے حضرت عمر فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ایمان لاۓ ۔ اسلام بمنزلہ ایک اقبال مند آدمی کے ہو گیا کہ ہر قدم پر ترقی کرتا تھا ۔ اور جب سے آپ نے شہادت پائی ۔ اسلام کے اقبال میں کمی آ گئی ۔ کہ ہر قدم پیچھے ہی پڑتا ہے ۔ ابنِ سعد کہتے ہیں کہ جب سے حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ایمان لاۓ اسلام ظاہر ہوا ۔ ہم کعبہ کے گرد بیٹھنے ، طواف کرنے ، مشرکین سے بدلہ لینے اور ان کو جواب دینے لگے ۔
ابنِ عساکر نے حضرت علی رضی الّٰلہ تعالٰی سے روایت کی ہے کہ ہر شخص نے خفیہ طور پر ہجرت کی ہے لیکن جب حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ نے ہجرت کا قصد کیا ۔ تو ایک ہاتھ میں برہنہ تلوار لی ۔ دوسرے میں تیر اور پُشت پر کمان کو لگا کر خانہ کعبہ میں تشریف لاۓ ۔ سات مرتبہ طواف کیا اور دو رکعتیں مقامِ ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر پڑھیں ۔ پھر سردارانِ قریش کے حلقہ میں تشریف لاۓ اور ایک ایک سے کہا کہ تمھارے منہ کالے ہوں ۔ جو شخص اپنی ماں کو بے فرزند اور اپنی بیوی کو بیوہ کرنا چاہتا ہو ۔ وہ آ کر مجھ سے مقابل ہو ۔ کسی کو جرأت نہ ہوئی ۔ کہ آپ کو روکتا ۔
امام نووی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ہر ایک جنگ میں رسول الّٰلہ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہے ۔ اور یومِ اُحد میں ثابت قدم رہے۔ آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے بحالتِ خواب جنت میں دیکھا کہ ایک عورت ایک قصر کے پہلو میں بیٹھی ہوئی وضو کر رہی ہے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ قصر کس کا ہے ۔ معلوم ہوا کہ عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کا ہے ۔ پھر آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا ۔ کہ مجھ کو تمھاری غیرت یاد آگئی ۔ اور میں وہیں سے لوٹ آیا ۔ حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ رو پڑے ۔ اور فرمایا کہ میں اور آپ سے غیرت کروں ۔
آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ۔ کہ میں نے دودھ پیا ہے ۔ اور اس کی تازگی میرے ناخنوں تک پہنچ گئی ہے ۔ پھر میں نے وہ دودھ عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کو دے دیا ۔ لوگوں نے پوچھا کہ حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم اس کی تعبیر کیا ہے ۔ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دودھ سے مراد علم ہے ۔
ایک مرتبہ آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگوں کو میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے ۔ اور وہ قمیص پہنے ہوۓ ہیں ۔ بعض کے قمیص سینے تک ہیں ۔ بعض کے اس سے زیادہ ۔ مگر عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کا قمیص زمین میں گھسٹتا جاتا ہے لوگوں نے پوچھا کہ قمیص سے مراد کیا ہے ۔ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دین ۔
ایک مرتبہ آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ والّٰلہ جس راستے سے تم جاؤ گے ۔ اُس راستے پر شیطان کبھی نہ چلنے پاۓ گا بلکہ وہ دوسرا راستہ اختیار کرے گا ۔ ایک مرتبہ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد اگر کوئی نبی ہونے والا ہوتا تو وہ عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ ہی ہوتے ۔ ایک مرتبہ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عمرِ فاروق چراغ اہلِ جنت ہیں ۔ ایک مرتبہ آنحضرت صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ تمھارے درمیان رہیں گے ۔ فضول کا دروازہ بند رہے گا ۔ ایک مرتبہ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کا ہر فرشتہ عمر رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کا وقار کرتا ہے اور زمین کا ہر شیطان اُن سے ڈرتا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
منصور احمد قریشی کے کالمز
-
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021
-
خالد بن ولید رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کی معزولی
پیر 8 نومبر 2021
-
جنگِ یرموک
جمعہ 5 نومبر 2021
-
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021
-
حجاج بن یوسف ثقفی
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محمد بن قاسم ۔ قسط نمبر 1
منگل 26 اکتوبر 2021
-
غزوۂ خیبر
پیر 13 ستمبر 2021
-
واقعہ شہادت حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر2
جمعرات 9 ستمبر 2021
منصور احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.