
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021

منصور احمد قریشی
سنہ ۲۶۵ میں رومیوں نے عام اذفہ پر حملہ کیا ۔ چار سو مسلمان شہید اور چار سو گرفتار ہوۓ ۔ اسی سال قیصرِ روم نے عبدالّٰلہ بن رشید کو معہ چند جلد قرآن مجید کے احمد بن طولون کے پاس بطور ہدیہ روانہ کیا ۔
(جاری ہے)
سنہ ۲۶۶ میں جزیرہ صقلیہ کے متصل رومیوں اور مسلمانوں کے جنگی بیڑوں میں لڑائی ہوئی۔
مسلمانوں کو شکست ہوئی اور ان کی کئی جنگی کشتیاں رومیوں نے اپنے قبضے میں لے لیں ۔ باقی ماندہ نے ساحل صقلیہ میں جا کر قیام کیا ۔احمد بن طولون کے نائب شام نے اسی بلادِ روم پر ایک کامیاب حملہ کر کے بہت سامانِ غنیمت حاصل کیا ۔ سنہ ۲۷۰ میں رومیوں نے ایک لاکھ فوج کے ساتھ مقام قلمیہ پر جو طرسوس سے چھ میل کے فاصلے پر ہے ، حملہ کیا ۔ مازیار والی طرسوس نے رومیوں پر شب خون مارا اور ستر ہزار رومی مقتول ہوۓ۔ بطریق اعظم گرفتار ہوا اور صلیب اعظم بھی مسلمانوں کے قبضے میں آ گئی ۔ سنہ ۲۷۳ میں مازیار والی طرسوس نے رومیوں پر حملہ کیا اور کامیاب واپس آیا۔ سنہ ۲۷۸ میں مازیار والی طرسوس اور احمد جعفی نے مل کر بلادِ روم پر حملہ کیا ۔ حالتِ جنگ میں منجنیق کا ایک پتھر مازیار کو آ کر لگا ۔ وہ زخمی ہو کر لڑائی موقوف کر کے واپس ہوا اور راستے میں مر گیا ۔ مسلمانوں نے طرسوس میں لا کر دفن کیا ۔ اگرچہ عالمِ اسلام میں سخت ہلچل مچی ہوئی تھی اور جا بجا خانہ جنگی برپا تھی ۔ تاہم رومیوں کو مسلمانوں کے مقابلے میں کوئی عظیم الشان کامیابی حاصل نہ ہو سکی ۔
خلیفہ معتمد علی الّٰلہ بن متوکل علی الّٰلہ نے ۲۰ رجب سنہ ۲۷۹ میں وفات پائی اور سامرا میں مدفون ہوا ۔ معتصم بالّٰلہ بن ہارون الرشید کے وقت سے خلفاء عباسیہ کا دارالخلافہ سامرا چلا آتا تھا ۔ معتمد علی الّٰلہ نے سامرا کو چھوڑ کر بغداد میں رہنا اختیار کیا اور پھر بغداد ہی دارالخلافہ ہو گیا ۔ سامرا کو چھوڑنے اور بغداد کو دارالخلافہ بنانے ہی کا نتیجہ تھا کہ ترک سردار جو خلافت اور دربارِ خلافت پر حاوی و متسلط تھے اُن کا زور یک لخت ٹوٹ گیا ۔ دارالخلافہ کی تبدیلی بھی معتمد کے بھائی موفق کی عقل و تدبیر کا نتیجہ تھا ۔
معتمد کے زمانے میں دولت و حکومت کی قوتیں بالکل کمزور ہو چکی تھیں ۔ اُمراۓ سلطنت میں جیسا کہ ایسی حالت میں ہونا چاہیۓ تھا نااتفاقی ، عداوت اور ایک دوسرے کی مخالفت خوب زوروں پر تھی ۔ ممالکِ محروسہ کے ہر حصے اور ہر سمت میں فتنہ و فساد کا بازار گرم تھا ۔ لوگوں کے دل سے خلیفہ کا رعب بالکل مٹ چکا تھا ۔ جہاں جس کو موقع ملا اُس نے ملک دبا لیا ۔ صوبہ داروں نے خراج بھیجنا بند کر دیا ۔ کوئی آئین اور کوئی قانون تمام ملک میں رائج نہ رہا ۔ ہر شخص نے جس ملک پر قبضہ کیا اپنا ہی قانون جاری کیا ۔ رعایا پر بڑے بڑے ظلم ہونے لگے ۔ عاملوں نے آزادانہ جس طرح چاہا رعایا کو تختہ مشق ظلم بنایا ۔ بنو سامان نے ماوراء النہر پر ، بنو صفار نے سجستان و کرمان خراسان اور ملکِ فارس پر حسن بن یزید نے طبرستان و جرجان پر زنگیوں نے بصرہ و ایلہ و واسط پر ، خوارج نے موصل و جزیرہ پر ابن طولون نے مصر و شام پر ۔ ابن اغلب نے افریقہ پر قبضہ کر کے اپنی اپنی حکومت قائم کر لی تھی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
منصور احمد قریشی کے کالمز
-
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021
-
خالد بن ولید رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کی معزولی
پیر 8 نومبر 2021
-
جنگِ یرموک
جمعہ 5 نومبر 2021
-
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021
-
حجاج بن یوسف ثقفی
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محمد بن قاسم ۔ قسط نمبر 1
منگل 26 اکتوبر 2021
-
غزوۂ خیبر
پیر 13 ستمبر 2021
-
واقعہ شہادت حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر2
جمعرات 9 ستمبر 2021
منصور احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.