
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021

منصور احمد قریشی
قتیبہ بن مسلم باہلی امیر خراسان نے جب سُنا کہ ولید فوت ہو گیا اور اس کی جگہ سلیمان بن عبدالملک تخت نشین ہوا تو اُس نے خراسان کی تمام موجودہ فوج اور سردارانِ لشکر کو جمع کر کے اپنی اس راۓ کا اظہار کیا کہ سلیمان بن عبدالملک کی خلافت سے انکار کرنا چاہیۓ ۔
(جاری ہے)
سلیمان بن عبدالملک پر سب سے بڑا الزام محمد بن قاسم کے معاملہ میں لگایا جا سکتا ہے ۔ سلیمان کو اگر حجاج سے عداوت تھی تو اس دشمنی کو حجاج کے رشتہ داروں تک بلاوجہ وسیع نہیں ہونا چاہیۓ تھا ۔ لیکن افسوس ہے کہ سلیمان نے محمد بن قاسم کو بھی اُسی طرح کشتنی و گردن زدنی سمجھا جس طرح وہ حجاج کو سمجھتا تھا ۔ محمد بن قاسم نہایت سمجھدار ، بہادر ، مستقل مزاج ، نیک نیت اور جوان صالح تھا ۔ اس نوجوان نے سندھ و ہند کی فتوحات میں ایک طرف اپنے آپ کو رستم و سکندر سے بڑھ کر ثابت کیا تو دوسری طرف وہ نو شیروان عادل سے بڑھ کر عادل و رعایا پرور ظاہر ہوا تھا ۔ اس نوجوان فتح مند سردار نے سلیمان کے خلاف قطعاً کوئی حرکت کبھی نہیں کی تھی ۔
حجاج کی وفات کے بعد بھی وہ اسی طرح فتوحات و ملک داری میں مصروف رہا جیسا کہ حجاج کی زندگی میں تھا ۔ اُس کے پاس جس قدر فوج تھی وہ سب کی سب دل و جان سے اُس پر فدا اور اُس کے ہر ایک حکم کی تعمیل کو بسرو چشم موجود تھی ۔ اور یہ بھی سب سے بڑی دلیل اس بات کی تھی کہ محمد بن قاسم نہایت اعلٰی درجہ کی قابلیت سپہ سالاری رکھتا تھا ۔ ایسے نوجوان کی جس کی ابتدا ایسی عظیم الشان تھی اگر تربیت کی جاتی اور اُس سے کام لیا جاتا تو وہ سلیمان بن عبدالملک کے لیۓ تمام براعظم ایشیا کو چین و جاپان تک فتح کر دیتا ۔ لیکن سلیمان نے جذبہ عداوت سے مغلوب ہو کر یزید بن ابی کبشہ کو سندھ کا والی بنا کر بھیجا اور حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو گرفتار کر کے بھیج دو ۔ سلیمان کا یہ حکم درحقیقت تمام کارگزار اور فتح مند سپہ سالاروں کو بد دل بنا دینے کا ایک زبردست اعلان تھا ۔ کسی خلیفہ یا سلطان کے لیۓ اس سے بڑھ کر کوئی قابل شرم بات نہیں ہو سکتی کہ وہ اپنے سرداروں کے عظیم الشان اور قابل تعریف کاموں کا ِصلہ بجاۓ تحسین و آفرین اور عزت افزائی کے قید و گرفتاری سے دے ۔
یزید بن ابی کبشہ سندھ میں آ کر زور و قوت کے ذریعہ محمد بن قاسم کو ہرگز ہر گز مغلوب نہیں کر سکتا تھا ۔ محمد بن قاسم کے ہمراہیوں کو جب خلیفہ کے اس نامعقول حکم کا حال معلوم ہوا تو انھوں نے محمد بن قاسم سے کہا کہ تم اس حکم کی تعمیل ہر گز نہ کرو ۔ ہم تم کو اپنا امیر جانتے اور تمھارے ہاتھ پر اطاعت کی بیعت کیۓ ہوۓ ہیں ۔ خلیفہ سلیمان کا ہاتھ ہرگز آپ تک نہیں پہنچ سکتا ۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ محمد بن قاسم کو مغلوب کرنے کے لیۓ خلیفہ سلیمان کو اپنی خلافت کا پورا زور لگانا پڑتا کیونکہ یہاں محمد بن قاسم کے پاس اُس کی ہر دلعزیزی کے سبب ایسے ذرائع موجود تھے کہ سندھ کے ریگستان کا ہر ایک زرہ اُس کی اعانت و امداد کے کوشاں ہوتا ۔ مگر اس جوان صالح نے فوراً بلا تو قف اپنے آپ کو ابن ابی کبشہ کے سپرد کر دیا اور کہا کہ خلیفہ وقت کے حکم کی نافرمانی کا جرم مجھ سے ہرگز سرزد نہ ہو گا ۔ چنانچہ محمد بن قاسم کو گرفتار کرنے کے بعد ابن ابی کبشہ نے دمشق کی جانب روانہ کر دیا ۔ وہاں سلیمان کے حکم سے وہ واسط کے جیل خانہ میں قید کر دیا گیا اور صالح بن عبدالرحمٰن کو اُس پر مسلط کر دیا جس کو اُس نے جیل خانے میں انواع و اقسام کی تکلیفیں دے دے کر مار ہی ڈالا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
منصور احمد قریشی کے کالمز
-
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021
-
خالد بن ولید رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کی معزولی
پیر 8 نومبر 2021
-
جنگِ یرموک
جمعہ 5 نومبر 2021
-
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021
-
حجاج بن یوسف ثقفی
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محمد بن قاسم ۔ قسط نمبر 1
منگل 26 اکتوبر 2021
-
غزوۂ خیبر
پیر 13 ستمبر 2021
-
واقعہ شہادت حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر2
جمعرات 9 ستمبر 2021
منصور احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.