
پٹرولیم مصنوعات اور مہنگائی مافیا
منگل 2 مارچ 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
یہ تو اچھا ہوا کہ اس بار 15 فروری اور یکم مارچ کو اوگرا کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزیر اعظم نے یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ عالمی مارکیٹ میں ہونے والے اضافے کا بوجھ حکومت خود برداشت کرے گی کافی مہینوں بعد ایسا ہوا ہے کہ ایک مہینے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار ہیں جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے اس کے باوجود خوف اس لیے برقرار ہے کہ تلوار لٹک رہی ہے جو کسی بھی پندرویں روز گر سکتی ہے مگر پھر بھی حکومت کا شکریہ ادا کرنے کو دل کرتا ہے چلو کچھ دن کے لیے ہی سہی عوام کو ریلیف تو ملا ورنہ مہنگائی مافیا تو ہر وقت تیار بیٹھا ہوتا ہے ادھر حکومت پٹرولیم مصنوعات قیمتیں بڑھاتی ہے ادھر اشیا خوردنی سے اشیا ضروریہ تک ہر چیز کے نرخ آسمان تک پہنچا دئے جاتے ہیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ مافیا ہر شعبے میں نہ صرف موجود ہے بلکہ مضبوط بھی ہے جس کا اعتراف وزیر اعظم خود بھی کر چکے ہیں کہ مافیا اس ملک میں تبدیلی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے مگر اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا موجودہ حکومت بھی مافیا کی خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کر سکی یا شاید کچھ کرنے سے قاصر ہے جس کی ایک مثال چینی اور آٹے کے بحران سے متعلق گزشتہ سال اپریل میں آنے والی ایف آئی اے کی رپورٹ ہے جس میں آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق ذمہ داروں کا تعین کیا گیا تھا اور واضح طور پر کہا گیا تھا حکومت سبسڈی حاصل کرنے کے باوجود چینی کی قیمتیں کم نہیں کی گئی لوگ مارکیٹ سے مہنگی چینی خریدنی جبکہ شوگر ملز مالکان نے اربوں روپے کما لیے"
مگر ایک سال گزرنے ہونے کو آیا ہے اب تک ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ جن لوگوں کے نام سامنے آئے وہ آج بھی سب کے سامنے اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں یہی وجہ ہے آج 40 روپے کلو والی چینی 110 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کچھ عرصہ تک 70 روپے کلو چینی ملتی رہی مگر اب تو یوٹیلٹی سٹورز پر بھی چینی آنا بند ہو چکی ہے یہی حالت آٹے کی ہے ایک زرعی ملک میں غریب بندے کے لیے بازار سے آٹا خرید کر پیٹ بھر کے روٹی کھانا مشکل ہو چکا ہے۔
اسی طرح مہنگائی کے بہت سے عوامل حکومت کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت تبدیلی کے بہت سے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی جس طرح حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کی شرح 33 فیصد سے کم کر کے 31 فیصد کر دی ہے جس کے نتیجے میں آج سے ایک سال قبل فی لیٹر پر جو 45 روپے ٹیکس لیا جارہا تھا وہ اب 34 روپے ہوگیا ہے مگر عام لوگوں کے لیے یہ بھی بہت زیادہ ہے حکومت کو نہ صرف یہ ٹیکس مزید کم کرنا چاہئے بلکہ اس مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے جو حکومت کے ساتھ کھڑے ہو کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں عوام کو حقیقی ریلیف صرف اسی صورت ملے گا جب اس مہنگائی مافیا سے نجات ملے گی اور مہنگائی مافیا سے نجات صرف اسی صورت ممکن ہے جب وزیر اعظم بلا امتیاز کارروائی کریں گے اور اگر اس بار بھی مافیا جیت گیا تو پھر تحریک انصاف کبھی بھی نہیں جیت پائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.