پٹرولیم مصنوعات اور مہنگائی مافیا

منگل 2 مارچ 2021

Mazhar Iqbal Khokhar

مظہر اقبال کھوکھر

پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ ہر نیا مہینہ شروع ہونے سے پہلے مہنگائی کا ایک نیا خوف شروع ہوجاتا تھا کیونکہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی طرف سے پیش کردہ سمری کے تحت ہر ماہ کی یکم تاریخ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کیا جاتا تھا اور ہمارے ہاں رد و بدل سے مراد عموماً اضافہ ہی ہوتا ہے کیونکہ وطن عزیز میں قیمتیں کم کرنے کا رحجان بہت کم ہے بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے ایک بار جس چیز کی قیمت اوپر چلی جائے پھر نیچے نہیں آتی بلکہ قیمتیں نیچے آنے کی امید پر لوگ اوپر چلے جاتے ہیں مگر قیمتیں پھر بھی اوپر رہتی ہیں۔

مگر جب سے تبدیلی والوں کی حکومت آئی ہے ایک تبدیلی یہ ضرور آگئی ہے کہ اب ہر پندرہ روز بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کیا جاتا ہے یعنی اب ہر پندرہ روز بعد مہنگائی کا ایک نیا خوف سر اٹھانے لگتا ہے یوں تو کوئی روز ایسا نہیں گزرتا جب مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو اور مہنگائی اپنا ایک نیا جوبن نہ دکھاۓ مگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تو یہ بات یقینی ہوتی ہے کہ ہر طرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بنا کر مہنگائی میں اضافہ کر دیا جائے گا اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے براہ راست اثرات عام آدمی پر پڑتے ہیں یہی وجہ کے اب ہر ماہ کی پندرہ اور یکم تاریخ عام لوگوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکی ہیں  جیسے جیسے یہ تاریخیں قریب آتی ہیں عام لوگوں کی حالت غیر ہونے لگتی ہے کیونکہ اوگرا کی طرف سے بھیجی جانے والی سمری میں  اتنے زیادہ اضافے کی سفارش کی جاتی ہے کہ ایک دفعہ تو جان نکل جاتی ہے اور پھر کچھ کم اضافہ کر کے عوام کی ہمدردی بھی حاصل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے کہ ہم عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ہمیں عوام کے مسائل کا احساس ہے اس لیے صرف چند روپے کا اضافہ کیا گیا  یعنی حکومت اور اوگرا کی پلاننگ اور حکمت عملی کے زریعے  سانپ بھی مر جاتا ہے  اور لاٹھی بھی بچ جاتی ہے یعنی حکومت موت دیکھا کر بیماری تقسیم کر دیتی ہے اور بیماری بھی ایسی کہ بندہ نہ تو جی سکتا ہے اور نہ ہی مر سکتا  ہے۔

(جاری ہے)


یہ تو اچھا ہوا کہ اس بار 15 فروری اور یکم مارچ کو اوگرا کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزیر اعظم نے یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ عالمی مارکیٹ میں ہونے والے اضافے کا بوجھ حکومت خود برداشت کرے گی کافی مہینوں بعد ایسا ہوا ہے کہ ایک مہینے سے  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار ہیں جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے اس کے باوجود خوف اس لیے برقرار ہے کہ تلوار لٹک رہی ہے جو کسی بھی پندرویں روز گر سکتی ہے مگر پھر بھی حکومت کا شکریہ ادا کرنے کو دل کرتا ہے چلو کچھ دن کے لیے ہی سہی عوام کو ریلیف تو ملا ورنہ مہنگائی مافیا تو ہر وقت تیار بیٹھا ہوتا ہے ادھر حکومت  پٹرولیم مصنوعات قیمتیں بڑھاتی ہے ادھر اشیا خوردنی سے اشیا ضروریہ تک ہر چیز کے نرخ آسمان تک پہنچا دئے جاتے ہیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ مافیا ہر شعبے میں نہ صرف موجود ہے بلکہ مضبوط بھی ہے جس کا اعتراف وزیر اعظم خود بھی کر چکے ہیں کہ مافیا اس ملک میں تبدیلی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے مگر اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا موجودہ حکومت  بھی مافیا کی خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کر سکی یا شاید کچھ کرنے سے قاصر ہے جس کی ایک مثال چینی اور آٹے کے بحران سے متعلق گزشتہ سال اپریل میں آنے والی ایف آئی اے کی رپورٹ ہے جس میں آٹے اور چینی کے بحران سے متعلق ذمہ داروں کا تعین کیا گیا تھا اور واضح طور پر کہا گیا تھا حکومت سبسڈی حاصل کرنے کے باوجود چینی کی قیمتیں کم نہیں کی گئی لوگ مارکیٹ سے مہنگی چینی خریدنی جبکہ شوگر ملز مالکان نے اربوں روپے کما لیے"
مگر ایک سال گزرنے ہونے کو آیا ہے  اب تک ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ جن لوگوں کے نام سامنے آئے وہ آج بھی سب کے سامنے اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں یہی وجہ ہے آج 40 روپے کلو والی چینی 110 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کچھ عرصہ تک 70 روپے کلو چینی ملتی رہی مگر اب تو یوٹیلٹی سٹورز پر بھی چینی آنا بند ہو چکی ہے یہی حالت آٹے کی ہے ایک زرعی ملک میں غریب بندے کے لیے بازار سے آٹا خرید کر پیٹ بھر کے روٹی کھانا مشکل ہو چکا ہے۔


اسی طرح مہنگائی کے بہت سے عوامل حکومت کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت تبدیلی کے بہت سے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی جس طرح حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کی شرح 33 فیصد سے کم کر کے 31 فیصد کر دی ہے جس کے نتیجے میں آج سے ایک سال قبل فی لیٹر پر جو 45 روپے ٹیکس لیا جارہا تھا وہ اب 34 روپے ہوگیا ہے مگر عام لوگوں کے لیے یہ بھی بہت زیادہ ہے حکومت کو نہ صرف یہ ٹیکس مزید کم کرنا چاہئے بلکہ اس مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے جو حکومت کے ساتھ کھڑے ہو کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں عوام کو حقیقی ریلیف صرف اسی صورت ملے گا جب اس مہنگائی مافیا سے نجات ملے گی اور مہنگائی مافیا سے نجات صرف اسی صورت ممکن ہے جب وزیر اعظم بلا امتیاز کارروائی کریں گے اور اگر اس بار بھی مافیا جیت گیا تو پھر تحریک انصاف کبھی بھی  نہیں جیت پائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :