جیپ ریلی اور تھل
بدھ 1 دسمبر 2021
(جاری ہے)
میلے ٹھیلے در حقیقت میل ملاپ اور محبتیں بانٹنے کا ایک بہانہ اور علاقائی کلچر و ثقافت کو فروغ دینے کا ایک زریعہ ہوتے ہیں قدیم تہذیب کا آمین تھل، حکمرانوں کی بے اعتنائی کا شکار تو ضرور ہے مگر تھلوچڑوں کی اپنے کلچر سے جڑت ناقابل فراموش ہے یہی وجہ ہے تھل کے ہر شہر اور علاقے میں ہونے والے تاریخی میلوں میں لوگ بھر پور انداز سے شرکت کرتے ہیں۔
قابل غور پہلو یہ ہے کہ عوام کو تفریح فراہم کرنے اور تھل کے کلچر اور ثقافت کے فروغ کے نام پر ہونے والے اس ایونٹ کے لیے پنجاب حکومت کی طرف جاری ہونے والے فنڈ کی کوئی تفصیل نہیں مگر ڈسٹرکٹ انتظامیہ مختلف اداروں ، غیر سر کاری تنظیموں ، اور تاجروں سے فنڈ ریزنگ کرتی ہے اور کروڑوں روپے کے اخراجات سے یہ ایونٹ کرتی ہے لیکن اگر انتظامیہ سے دریا بردگی کا شکار لوگوں کی آباد کاری کی بات کی جائے تو انتظامیہ فنڈ نہ ہونے کا رونا روتی ہے اور پھر جب تھل کے کلچر اور ثقافت کو نمایاں کرنے کے دعوے کئے جارہے ہوں اور تھل کے کلچر اور ثقافت کے فروغ نام پر اتنا بڑا ایونٹ کیا جارہا ہو مگر تھل کا انفراسٹرکچر زبوں حالی سے دوچار ہو تو آخر ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے جیپ ریلی کے مڈ پوائنٹ سے کچھ فاصلے پر ٹرکو ، چوبارہ روڈ انتہائی خستہ حالی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے لوگوں کی کئی بار نشاندہی اور مطالبے کے باوجود انتظامیہ کو اس کا احساس ہے اور نہ مقامی نمائندوں کو کوئی دلچسپی اسی طرح ایم ایم روڈ جسے اب عرف عام میں قاتل روڈ کہا جاتا ہے تھل کی شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے وزیر اعلی سے وزیر اعظم تک اس کی حالت زار کی نشاندہی ہوچکی ہے اور متعدد بار حکام کی طرف سے اسے دو رویہ کرنے کا وعدہ ہوچکا ہے مگر آج بھی تھل کی بدحالی اور بے بسی کا نوحہ سنا رہا ہے جبکہ لیه کروڑ روڈ بھی حکمرانوں کی بے حسی پر ماتم کناں ہے جبکہ دریائی کٹاؤ کی زد میں آنے والے کچے کے باسی حکمرانوں کی عیاشیوں پر حیران و ششدر ہیں۔ لیه کے نوجوان آج بھی یونیورسٹی آف لیه کو ڈھونڈ رہے ہیں جس کی تعمیر کا کام مسلم لیگ نواز کے دور میں شروع ہوا مگر ابھی تک کلاسز کا آغاز نہیں ہو سکا جبکہ بھکر اور مظفر گڑھ تو یونیورسٹی کے سب کیمپس سے بھی محروم ہیں ان اضلاع کے نوجوانوں کو تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ تھل میں کوئی بڑا صنعتی یونٹ اور روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو گھر بار چھوڑ کر اپر پنجاب کراچی یا دیگر شہروں میں جانا پڑتا ہے اسی طرح پورے تھل میں اعلی معیار کا کوئی ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے لوگ صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو ملتان نشتر یا لاہور فیصل آباد ریفر کیا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب تھل کی سڑکیں حکمرانوں کی بے حسی کا شکار ہوں ، تھل کے تعلیمی ادارے حکمرانوں کی عدم توجہی کا شکار ہوں ، نشیب کے لوگ دریا بردگی کا شکار ہوں ، تھل کے ہسپتال نااہلی کا شکار ہوں ، تھل کے لوگوں محرومیوں کا شکار ہوں تو ایسے میں تھل کو کروڑوں روپے خرچ کر کے جیپوں کی ریس کی نہیں ترقی کی ریس کی ضرورت ہے تھل کے آڑے ترچھے بل کھاتے ٹریک پر جیپ ریلی کی نہیں تھل کو ٹریک پر لانے کی ضرورت ہے یقیناً جب لوگ خوشحال ہوں ، علاقے میں ترقی ہوں ، روزگار ہوگا اور لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق مل رہے ہوں تو پھر ریلیاں بھی اچھی ہوتی ہیں اور میلے ٹھیلے بھی اچھے لگتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.