لاک ڈاون اور ہمارا طرز عمل

اتوار 19 اپریل 2020

Mehwish Khan

مہوش خان

آج ہمارے ہاں لاک ڈاون کا 34 واں دن ہے۔الحمداللہ بچوں اور میاں کے ساتھ زندگی مزے سے گزر رہی ہے۔کورونا کی وبا بے شک اللہ کا عذاب و قہار بن کر تمام دنیا پر توٹی مگر اللہ فرماتا ہے کہ
ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار گزرے مگر اس میں ہی کوئ خیر کو۔
سو میں تو اپنے لیے اس وبا کو خیر ہی سمجھتی ہوں کہ اللہ نے اس بھاگتی دوڑتی زندگی ودنیا میں کچھ دن سکون کے دیے کہ لو اب چند دن تمام فکروں سے بے نیاز اپنی فیلمی کے ساتھ اچھا وقت گزارو۔


اچھا وقت یقینا بہت اچھا وقت کہ شاید دوبارہ زندگی میں یہ فرصت کبھی میسر نہ آئے۔
مگر افسوس کہ اس فالتو اور فارغ وقت کو بھی ہم نے تفریح کی نذر کردیا۔
آج کل سوشل میڈیا پر ہر طرف تفریح کے نام پر ایسی ویڈیوز اور لطیفےشئیر کئے جارہے ہیں جو بظاہر تو مزاح سے بھرپور نظر آتے ہیں مگر ان میں حقیقتا جو پیغام آپ کے دل و دماغ پر چھوڑا جارہا ہے وہ آپ کو اپنے پیارے رشتوں سے بدظن کرنا ہے۔

(جاری ہے)


کہ لاک ڈاون کے پہلے روز ایک ماں اپنے بچوں کو بڑے پیار سے کھانے پینے کی چیزیں پوچھتی ہے۔پھر اسے بناتی ہے پھر اسے کھلاتی ہے۔
پھر لاک ڈاون کے جیسے جیسے دن بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے ماں کا اپنی اولاد سے لب و لہجہ بدلتا جاتا ہے۔
دوسری طرف لاک ڈاون کے پہلے روز بیوی اپنے شوہر کےلئے محبت سے بچھی جارہی ہے اور لاک ڈاون بڑھتے بڑھتے لڑائ جھگڑے چیخ و پکار بدتمیزی گھر کے کاموں سے نڈھال چڑی ہوئ بدمزاج بدتمیز بیوی ۔


پہلی بات کہ کیا کبھی زندگی میں اس سے قبل آپ کے بچوں کو یا آپ کے شوہر کو اس طرح سے آپ کے ساتھ دن و رات گزارنے کا موقع ملا ہے۔نہیں۔ہرگز نہیں ۔
کم از کم مجھے تو نہیں۔
پہلے کنڈر گارڈن پھر اسکول اور پھر یونیورسٹی اور پھر زندگی کی وہی تھکا دینے والی مصروفیات۔کچھ بننے کی تگ و دو ۔کمانے کھانے کی۔
جرمنی آئے 17 سال ہونے کو ہیں آج تک میں نے اپنے میاں کو سکون سے اس طرح گھر میں وقت گزارتے نہیں دیکھا۔


وہ شوہر /انسان جس نے اپنی پیدائش سے لیکر آج تک صرف مشقت ہی اٹھائ ہے اگر آج وہ کسی وجہ سے چند دن گھر میں آکر فرصت و فراغت سے بیٹھ ہی گیا ہے تو کیا اس کا اتنا بھی حق نہیں کہ اس کے گھر کی عورتیں اس کو بٹھا کر عزت سے دن بھر میں چند چائے کے کپ اور دو تین وقت روٹی ہی دے سکیں۔
اگر گھر کے کاموں میں وہ آپ کا ہاتھ بٹادیتا ہے تو بہت خوب اور اگر نہیں تو کوئ بات نہیں آپ تو پہلے بھی ان ہی کاموں میں مصروف تھیں۔


افسوس کہ اس وقت سوشل میڈیا ایسی مزاحیہ ویڈیوز اور لطیفوں سے بھرا پڑا ہے جس میں شوہر کے ساتھ انتہائ ہتک آمیز رویہ دکھایا جارہا ہے۔اور مزے کی بات وہ تمام پوسٹیں بنی ہوئ بھی پڑوسی ملک کی ہیں جہاں کا نہ مذہب ہم سے ملتا ہے نہ کلچر۔بچوں کا باپ کے ساتھ متواتر زبان چلانا۔ماں کا خاموشی سے انھیں تکنا۔
بیوی کا ترکی بہ ترکی جواب شوہر کو جواب دینا پھر ہاتھا پائی اور آخر میں اس تمام ہنگامے سے بچوں کی بوریت کا ختم ہونا ۔


یہ سب کیا ہے۔
آخر میں میں اتنا ہی کہنا چاہوں گیں کہ برائے مہربانی اگر آپ کے بچے اور میاں کو آپ کے ساتھ ایک چھت کے نیچے وقت گزارنے کا موقع مل ہی گیا ہے تو اسے ان کے لیے یاد گار بنائیں تاکہ وہ بعد میں بھی فارغ وقت کو آپ کے ساتھ گزارنا چاہیں ناکہ زندگی میں کبھی وہ دوبارہ فارغ وقت کی تمنا ہی چھوڑ دیں۔
ذرا سوچیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :