نواز شریف جھوٹ کی کشتی پر سوار پار ہونا چاہتے ہیں
اتوار 15 اپریل 2018
(جاری ہے)
منی ٹرئیل دینے کے بجائے نواز شریف،ان کی بیٹی اور داماد، اور ان کے حواریوں نے کہا کہ ملک کے خلاف سازش ہو گئی ہے۔ فوج جمہورت کا تختہ الٹنا چاہتی ہے۔مارشل لالگانا چا ہتی ہے۔ عدالت نے کرڑوں ووٹ لے آنے والے نواز شریف کو گھر بیج دیا ہے۔بھائی آپ پر ملک کی اپوزیشن نے اپنا حق جمہوریت ادا کرتے ہوئے کرپشن کا الزام لگایا ہے۔ اس کا سیدھا سادھا عدالت عالیہ کے اندر جواب دو۔ اس کے علاوہ ،نہ فوج نے مارشل لا لگایا نہ جمہورت ختم ہوئی۔ نواز لیگ کا شاہد خاقان عباسی صاحب وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا۔ سینیٹ کی خالی ہونے والی سیٹوں پر سینیٹ کے ممبران اور سینیٹ کا چیئر مین منتخب ہو گیا۔ فوج نے بیان دیا فوج ملک کے آئین کے مطابق سول حکومت کے ہر حکم کے مطابق کام کرنے کی پابند ہے۔فوج کے سپہ سالار نے خود سینیٹ میں پیش ہوئے اور منتخب لوگوں کے سامنے ان کے سوالات کے جواب دیے۔ ملک کی اعلی عدلیہ نے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے، تحریک انصاف کے سیکر ٹیری جنرل کو کرپشن پر ثبوت نہ پیش کرنے پر نا اہل قرار دے دیا۔
اس کے علاوہ عدلیہ کے پاس پارلیمنٹ کا منظور کیا ہوا قانون ہوتا ہے۔وہ آئین پاکستان میں دیے گئے اختیارات استعمال کرمقدموں کے فیصلے کرتی ہے۔جب پارلیمنٹ نے خو قانون پاس کیا کہ عدالت آئین کی شق نمبر ۶۲ اور ۶۳ میں کسی بھی ممبر پارلیمنٹ کے جھوٹا ہونے پر اسے سزا دے سکتی ہے۔ تو پھر اس میں عدلیہ کا کیا قصور ہے کہ نواز شریف جھوٹ کا سہارا لے کر ملک کے عوام کو اپنے ہی ملک کے ان اہم اداروں ،فوج اور عدلیہ کو عوام کے سامنے بدنام کر رہے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے اپنے دور حکومت میں ملک کے سارے اداروں میں اپنے نا اہل اور سفارشی لوگوں کو لگایا۔ ان اداروں کے سفارشی سربراؤں نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو کرپشن کرنے کی کھلی چھٹی دی رکھی ۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی نے جب ان ادروں کے سربراؤں کو کرپشن نہ پکڑنے کی وضاحت کرنے کے کمیٹی میں طلب کیا۔ پہلے تو یہ صاحبان تشریف نہیں لائے۔ جب آئین میں دیے گئے اختیارا
ت استعمال کرتے ہوئے ان کو کمیٹی نے فائنل نوٹس دیے تو یہ حاضر ہوئے۔ کمیٹی کے سامنے ان کے بیانات سے عوام نے نتیجہ اخذ کیا کہ واقعی انہوں نے حق نمک حلالی ادا کرتے ہو ئے اپنے منصب سے انصاف نہیں کیا ۔ سپریم کورٹ نے کرپشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ملک کے ادارے جن کا کام کرپشن پکڑنا ہے۔ انہوں نے اپنی ذمہ داری کما حق ہو پوری نہیں کی۔پھر سپریم کورٹ کے حکم پر ۱۵۰/ میگا کرپشن کے کیس لامنے لائے گئے۔ مگر اس پر بھی انہوں نے کاروائی نہیں کی۔ پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ملک کے عوام کالوٹاہوئے پیسے پر قائم مقدمہ یہ کہہ کر بند کر دیا کہ فوٹو اسٹیٹ پر مقدمہ نہیں چلا سکتے۔ اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے نواز شریف کے خلاف اپنے پہلے فیصلہ، جس میں دو جج صاحبان نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تو تین جج صاحبان نے نواز شریف کو انصاف کے تقاضے پورا کرتے ہوئے کہ ساٹھ دن کی مذید مہلت دیتے ہیں ۔ اس کے لیے جے آئی ٹی بنائی ۔ دیے وقت کے اندر اندر مزید تحقیقات کرنے حکم صادر کیا۔جے آئی ٹی کی تحقیقات کی روشنی میں،اور سارے مقدمے کی از سرے نو جانچ پڑتال کے بعد سپریم کورٹ کے سارے کے سارے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا۔ پہلے ٹی او آر بناتے ہوئے تو پھرتی نہیں دکھائی۔ اب پھرتی دکھاتے ہوئے ملک کی اعلی عدلیہ کے فیصلہ کے خلاف عمل کرتے ہوئے، دو تہاتی کا سہارا لیتے ہوئے نا اہل نواز شریف کو اہل قرار دے کرپارٹی کا صدر بنا دیا۔ اعلی عدلیہ آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے اس غلط قانون کو منسوخ کر دیا۔
نواز لیگ اورسپریم کورٹ کے پہلے فیصلہ سے لیکر اب نیب میں مقدمے میں پیری تک مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ان کے خیال اور ان کومشورے دینے والے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ عدلیہ اور فوج کے خلاف عوام کو اُکسا کرحالات کو اپنے حق میں تبدیل کر لیں مگر یہ ممکن نہیں۔پہلے جب دو ججوں نے نا اہل قرار دیا تولوگوں کو جھوٹ کا سہارا لے کرمٹھائیاں تقسیم کیں۔جبکہ کسی جج نے بھی نواز شریف کو اہل نہیں کہا تھا۔ فوج کے لیے جھوٹ بولتے رہے کہ مارشل لگانے والی ہے۔مارشل لا کوئی بھی نہیں لگا۔ جھوٹ بولاکہ پارلیمنٹ ٹوٹنے والی ہے۔ پارلیمنٹ نہیں ٹوٹی بلکہ پارلیمنٹ اپنا کام کر رہی ہے۔لندن کے تصدیق کرنے والے نے نیب میں بیان دیا کہ کاغذات میں دو صفحے تبدیل کیے ہیں جو فراڈ ہے۔ ہاں اس نے یہ بھی کہا فونٹ بعد میں زیراستعمال رہا۔لوگوں میں صفحے تبدیل کرنے والے فراڈ کے بجائے فونٹ کا کہتے رہے کہ دیکھو یہ فونٹ صحیح ہے ۔ نوز شریف کہتے ہیں کہ جی آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کو کیوں ڈالا۔ اب نواز شریف یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ رہے ہیں کہ جن کو پہلے سے معلوم ہے کہ مجھے اڈیالہ جیل جانا ہے وہ اڈیالہ جیل کی صاف صفائی کرا رہے ہیں۔ بھائی حکومت ن لیگ کی ہے۔جیل خانے والے ن لیگ کو جواب دہ ہیں۔ یہ تو نواز شریف کو معلوم ہے کہ اسے اپنے اعمال کی وجہ سے جیل جانا ہے۔ شاہد نواز شریف جھوٹ کی کشتی پر سوار پار ہونا چاہتے ہیں مگر موجودہ حالات میں یہ ممکن نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.