
کتاب اُردوذخیرہٴ الفاظ
جمعرات 19 اپریل 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
کتاب کی رونمائی کے پروگرام میں ملک و ملت کا درد رکھنے والے مختلف ماہر تعلیم، پی ایچ ڈی اور پروفیسر حضرات نے بچوں کے ادب اور کتاب ”اُردو ذخیرہٴ الفاظ “پر روشنی ڈالی۔
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود
خیرجب ہم نے اس کتاب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کتاب کے مرتبین، ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر،احمد حاطب صدیقی اور محمد اسلام نشتر صاحبان نے بڑی عرق ریزی اور محنت سے تیار کیاہے۔یہ کتاب جماعت اول تا پنجم تک کے طالب علموں کے لیے مفید ہے۔اُردو زبان کے ذخیرہ ٴ الفاظ کی درجہ بندی کے لیے مستند لغات؛ ادراہ فروغ قومی زبان اسلام آباد،صوبہ پنجاب،سندھ،خیبرپختون خواہ اوربلوچستان کے چاروں ٹیکسٹ بک بورڈوں؛ نیشنل بک فاؤنڈیشن کی شائع کردہ متعلقہ جماعتوں کی زیر تدریس اُردو کتابوں؛ آفاق؛ اوکسفرڈ؛گابا؛ گوہر اور رہبر جیسے معیاری درسی کتب شائع کرنے والے اداروں کی کتب کے ذخیرہ ہائے الفاظ کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے۔ مرتبین کے پیش نظر یہ بات بھی ہے کہ متعلقہ طبقات کے رد عمل کی مدد سے آئندہ اس کتاب کو مزید بہتر کیا جائے گاتاکہ اس کو قومی سطح کی مستقل ضرورت کاحل پیش کر سکیں۔ بچوں کے ادب ، نظم اور نثر کے مشہورو معروف لکھاری اور ادبی خاندان سے تعلق رکھنے والے جناب احمد حاطب صدیقی صاحب،” بچوں کے لیے کیسے لکھیں” کے عنوان سے ر قمطراظ ہیں کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ اس لیے بچوں کے لیے نصابی اور غیر نصابی ادب کی اہمیت ہوتی ہے۔اس لیے بچوں کے ادب کی تیاری میں قومی ترجیحات ہونی چاہییں۔ انہوں نے ایک حدیث بیان کرتے ہولکھا کہ بچے پیدائشی طور تو مسلم ہوتے ہیں ان کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ اس لیے بچوں کے ادب میں مسلمانوں کو بچوں کے عقائد و ایمانیات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔پاکستان کے بچوں کے لیے ملی تشخص، قومی نصب العین، تحریک پاکستان سے تعلق اور غیر ملکی ثقافتی یلغار سے بچانا بہت ہی ضروری ہے۔ لکھتے ہیں کہ حکیم الامت علامہ اقبال نے شاہد ملک و ملت کے اہل قلم اور اہل علم و دانش ہی کو مخاطب کر کے نئی نسل کے متعلق فرمایا تھا:۔
دارُو کوئی ڈھونڈ اس کی پریشاں نظری کا
کتاب کے آخر میں احمد حاطب صدیقی صاحب نے اپنے مضمون میں بچوں کے ادب لکھنے والے حضرات مشورہ دیا ہے کہ خواہ بچوں کے لیے کہانیاں لکھی جائیں،نظمیں لکھی جائیں،ڈارمے،ناول، ناولٹ اور سفر نامے تحریر کیے جائیں یا اُن کے لیے سمعی و بصری لوازمات تیار کیے جائیں،لکھنے والے کو ہر صنف پر خاطر خواہ مہارت حاصل کر لینی چاہیے۔ اس کے بعد بچوں کے لیے قلم اُٹھانا چاہیے۔ یہ تو صاحب مضمون کہتے ہیں ۔ہم تو عرض کریں کے کہ مرتبین نے کتاب ” اُردوذخیرہٴ الفاظ“ میں جماعت اوّل تاجماعت پنجم تک اُردو الفاظ کے ساتھ ساتھ بچوں کا ادب تخلیق کرنے والوں کے لیے راہنما اصول بھی لکھ دیے ہیں۔ہمیں اس سے ضرور فائدہ اُٹھا چاہیے۔اللہ ہمارے بچوں کا نگہبان ہو۔ آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.