
یہ چَو کَھمُبِیَاں کیاہیں
منگل 26 فروری 2019

میر افسر امان
(جاری ہے)
ترتیب و تالیف میں سنگ و سمن غزلوں کا مجموعہ(کاوش عمر)، بحر خواں نظموں کا مجموعہ(کاوش عمر)،شیشوں کا مسیحا( ڈرامہ کمال احمد رضوی)۳۔
مخترع اُردو ادب کی نئی صنف سخن بہ نام چو کھمبی ۴۔ ترتیب و تزئین زیر طبع ۔شہر خوباں( غزلوں اور نظموں کا مجموعہ)،ایضاع سخن(اصلاحِ سخن علامہ تمنا عما وی)، کلید سخن(علم ِعروض خلش کلکتوی) نوائے شوق(منقبتیں” کاوش عمر“) اور نعتیہ چوکھمبیاں۔ ہم تو سنتے آئے ہیں کہ اُردو میں ایک صنف نثر اور ددوسری نظم ہے۔ پھر اہل علم و ادب اور اہل زبان نے ان کی مختلف ا صناف ایجاد کیں ہیں۔ بقول خیام العصر محسن اعظم محسن ملیع آبادی صاحب کے ”اُردو اور فارسی شاعری میں دس سخن رائج ہیں۔ وہ یہ ہیں غزل،قصیدہ،رباعی،قطعہ،مسمط، ترکیب، بند، ترجیع بند مستراد،اور فرد ہیں حوالہ () محسن اعظم ملیع آبادی چو کھمبیاں کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں کہ یوسف راہی نے مربع یا قطعہ چہار مصری کی تبدیل کردہ شکل کا ہندی الاصل نام جو اب اُردو کی ایک صورت ہے”چو کھمبی“ رکھا ہے۔ اس کے چاروں مصرع ایک ہی شکل کے ہونے کے سبب یہ نام د رست ہے۔ کسی نام کا مشہور ہونا یا نہ ہونا تو ادباء اور شعراء کے رد و قبول پر منصر ہے۔ میرے نزدیک یہ نام مقبولیت حاصل کر لے گا“۔ یٰسین خان بہار شاہجہان پوری سابق استاد شعبہ اُردو لندن کالج آف مینجمنٹ پاکستان کیمپس کراچی لکھتے ہیں کہ ” چوکھمبی“ کے موجد مشہور صحافی، ادیب، مبصر، اور شاعر یوسف راہی چاٹگامی ہیں۔ موصوف سینئر شعری میں شمار ہوتے ہیں کوئی پینتالیس برس سے شعر کہہ رہے ہیں۔ اس کی شعری تخلیقات میں توانائی بہ درجہ اتم پائی جاتی ہے۔ میں نے چو کھمبیوں کا مطالعہ کیا ہے، ان میں بڑی مقصدی اور فکر آفریں شوکھمبیاں موجود ہیں جو انہیں ایک ذہین و زیرک شاعر دکھاتی ہیں اور عہد عاضر کے توانا شعرا میں جگہ دلاتی ہیں“ہم جیسے (راقم )کم علم اورشاعری سے نا بلد نے یوسف راہی صاحب کی نئی شاعری کی کتاب کا مطالعہ کیا اور پہلی نظر دیکھا کہ ہر چوکھمبی کے سب الفاظ ایک جیسے یعنی مخصوص بحر کے پابند ہیں اور چاروں مصرے ایک وزن کے ہیں اس لیے یہ چار کھمبوں والی شاعری ہے۔ یوسف راہی صاحب مشرقی پاکستان کے شہر چاٹگام میں پیداہوئے۔ تعلیم بھی وہیں سے مکمل کی۔کئی اخبارات کے رپورٹر، مضمون نگار، مدیر رہے۔ سیکرٹیری نشر و اشاعت حلقہ اہل قلم چاٹگام۔ نامہ نگار شام و سحر کراچی، ریاض انٹر نیشنل ملتان مبصر فیصلا آباد ۔موجودہ ڈاریکٹر پبلشنگ رابطہ فورم انٹر نیشنل ہیں۔ مدیر زاویہ نگا ہ کراچی۔ ممبر ارٹس کونسل کراچی۔ یوسف راہی چاٹگامی ، مشرقی پاکستان کے شہر چاٹگام کے رہائشی ہوتے ہوئے، اپنی آنکھوں سے قومیت کی بنیاد پر ملک ِ پاکستان کو ٹوٹتے دیکھتے ہوئے، اپنے وطن کے باسیوں کے دھکوں کو محسوس کرتے ہوئے،اپنے وطن کے اُن طبقوں کو جو معدود قومیت کے زہر میں مبتلا ہو کر اس وطن عزیر پاکستان میں قومیت اور علاقیت کا تعصب پھیلاتے رہے اور پھیلا رہے ہیں کواپنی مندرجہ ذیل چو کھمبی میں ان کو محصور، معمور، مقہور اور ناسور جیسے الفاظ استعمال کر کے مخاطب ہوتے ہیں کہ:۔
تعصب سے معمور ہی یہ وطن
تعصب میں مقہور ہے یہ وطن
لیے دل میں ناسور ہے یہ وطن
اے لوگو! نہ تم خود کو بے بَل کرو
ہر اک دن نہ تم آج اور کل کرو
مسائل جو اپنے ہیں خود حل کرو
سفر اپنی محنت کا جاری رہے
سفر کا ر عزت کا جاری رہے
سفر ر زق حرمت کا جاری ہے
ہر ایک تیرگی ہے کہاں ہے ضوافگن
ہر اک ایک زندان ہے کب ہے وہ مامن
ہر اک پردہ دوستی میں ہے دشمن
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.